ڈیلی نیوز! نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تین لوگوں کے بارے مین مت پوچھو کہ ان کو کتنی سخت سزا ہوگی۔1: وہ شخص جو مسلمان کی جماعت سے الگ ہوجائے اور اپنے امیر کی نافرمانی کرے۔2: وہ غلام جو اپنے مالک سے بھاگ جائے اور اسی نافرمانی میں اسے م و ت آجائے۔3: وہ عورت جس کا خاوند اس کو ضروریات اور کرچہ دے کر کہیں چلا جائے
اور وہ اس کے مال اور اپنی عفت کے ساتھ خیانت کرے۔مرنے والوں کی فہرس بنانے کا مہینہ حضرت سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ صدیقہ فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پورے شعبان کے روزے رکھا کرتے تھے۔فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کی : یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کیا سب مہینوں میں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک زیادہ پسندیدہ شعبان کے روزے رکھنا ہے؟تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ عزوجل اس سال مرنے والی ہر جان کو لکھ دیتا ہے اور مجھے یہ پسند ہے کہ میرا وقت رخصت آئے اور میں روزہ دار ہوں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے سنا کہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی نے گناہ کیا (راوی نے کبھی یہ الفاظ کہے کہ ایک شخص سے گناہ سر زد ہوا) تو وہ عرض گزار ہوا: اے میرے رب!
میں گناہ کر بیٹھا (کبھی یہ الفاظ کہے کہ مجھ سے گناہ ہوگیا) پس تو مجھے بخش دے۔چنانچہ اُس کے رب نے فرمایا: میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا رب ہے جو گناہوں کو معاف کرتا اور ان کے باعث مواخذہ کرتا ہے، لہٰذا میں نے اپنے بندے کو بخش دیا۔ اس کے بعد جب تک اللہ تعالیٰ نے چاہا وہ گناہ سے باز رہا، پھر اُس نے گناہ کیا (یا اس سے گناہ سرزد ہو گیا) تو اس نے عرض کیا: اے میرے رب! میں گناہ کر بیٹھا (یا مجھ سے گناہ ہو گیا) پس مجھے بخش دے۔ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا رب ہے جو گناہ معاف کرتا اور ان کے باعث مواخذہ کرتا ہےپس میں نے اپنے بندے کو پھر بخش دیا۔ پھر وہ ٹھہرا رہا جب تک اللہ نے چاہا، پھر اس نےگناہ کیا (اور کبھی یہ کہا کہ مجھ سے گناہ ہوگیا)۔ راوی کا بیان ہے کہ وہ پھر عرض گزار ہوا: اے رب! مجھ سے گناہ ہو گیا یا میں پھر گناہ کر بیٹھا، پس تو مجھے بخش دے۔
چنانچہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا رب ہے جو گناہ معاف کرتا اور ان کے سبب پکڑتا ہے، لہٰذا میں نے اپنے بندے کو تیسری دفعہ بھی بخش دیا۔ پس جو چاہے کرے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے رب سے روایت بیان کرتے ہوئے فرمایا: ایک بندے نے گناہ کیا پھر (بارگاہِ الٰہی میں) عرض کیا:اے اللہ! میرے گناہ کو بخش دے، اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: میرے بندے نے گناہ کیا ہے اور اُسے یقین ہے کہ اس کا رب گناہ معاف بھی کرتا ہے اور گناہ پر گرفت بھی کرتا ہے(سُو اﷲ تعالیٰ اُسے بخش دیتا ہے) پھر دوبارہ وہ بندہ گناہ کرتا ہے اور کہتا ہے: اے میرے رب! میرا گناہ معاف کر دے، اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے گناہ کیا ہے اور اُسے یقین ہے کہ اس کا رب گناہ معاف بھی کرتا ہے اور گناہ پر گرفت بھی کرتا ہے، (سو وہ اُسے پھر بخش دیتا ہے) وہ بندہ پھر گناہ کرتا ہے اور کہتا ہے:
اے میرے رب! میرے گناہ کو معاف کر دےاللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے بندے نے گناہ کیا ہے اور اسے یقین ہے کہ اس کا رب گناہ معاف بھی کرتا ہے اور گناہ پر مواخذہ بھی کرتا ہے (سو اﷲتعالیٰ فرماتا ہے) تم جو چاہو کرو، میں نے تمہاری مغفرت کر دی، راوی حدیث عبدا لاعلیٰ نے کہا مجھے یاد نہیں آپ نے تیسری یا چوتھی بار فرمایا تھا: جو چاہو کرو۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین
اپنی رائے کا اظہار کریں