پاکستان ٹپس ! لذت مٹھاس حلاوت خوشی تین چیزوں میں تلاش کیا کرو ،قرآن پڑھتے وقت،ذکر کرتے وقت،نماز ادا کرتے وقت اگر تو آپ کو لذت آتی ہے سکون ملتا ہے خوشی ملتی ہے حلاوت محسوس ہوتی ہے یقین کرلینا یقین کر لینا کہ رب کی رحمت کا دروازہ کھلا ہوا ہے اگر لذت نہیں آتی ذکر سے قرآن پڑھنے سے نماز سے راحت نہیں ملتی تو یہ بھی یقین کر لینا کہ رب کی رحمت کا دروازہ بند ہو چکا ہے ۔ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
اے میرے بندو! تم سب بھٹکے ہوئے ہو مگر جسے میں ہدایت دوں (وہ ہی ہدایت یافتہ ہے) پس مجھ سے ہدایت مانگو میں تمہاری راہ نمائی کروں گا۔ تم سب محتاج ہو، مگر جسے میں نے مالدار کیا (وہ ہی امیر ہے) پس مجھ سے اپنا رزق مانگو میں تمہیں رزق دونگا۔ تم سب گنہگار ہو، مگر جسے میں معافی دوں پس جسے معلوم ہے کہ میں بخشنے پر قادر ہوں وہ مجھ سے بخشش مانگے، میں بخش دونگا اور مجھے اس کی پرواہ نہیں اور اگر تمہارے پہلے، پچھلے، زندہ، مردہ اور تر و خشک سب کے سب میرے بندوں میں سے بڑے پرہیزگار بندے کے دل پر جمع ہو جائیں تو میری حکومت میں مچھر کے پر کے برابر بھی کمی نہیں کر سکیں گے۔ اگر تمہارے اول، آخر، جن، انسان، زندہ، مردہ اور تر و خشک ایک زمین میں جمع ہوجائیں پھر ہر انسان اپنی آرزو کے مطابق سوال کرے اور میں ہر سائل کو اُس کی خواہش کے مطابق دوں تو بھی میری حکومت و سلطنت میں کچھ کم نہ ہوگا مگر اتنا کہ
اگر تم میں سے کوئی سمندر کے پاس سے گزرے اور اس میں سوئی ڈال کر پھر اسے اپنی طرف اُٹھا لے۔ یہ اس لئے کہ میں سخی ہوں، بزرگی والا ہوں، جو چاہتا ہوں کرتا ہوں، میرا عطا کرنا بھی (محض) کہنا ( حکم دینا) ہے اور میرا عذاب بھی ایک کلام (حکم) ہی ہے۔ میرا حکم کسی چیز کے لئے یہ ہے کہ جب کسی کام کا ارادہ کرتا ہوں تواسے کہتا ہوں: ’’ہو جا‘‘ پس وہ ہو جاتا ہے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے انسان! جب تک تو مجھ سے دعا کرتا اور اُمید رکھتا رہے گا، میں تیرے گناہ بخشتا رہوں گا چاہے تجھ میں کتنے ہی گناہ ہوں مجھے کوئی پرواہ نہیں۔ اے انسان! اگر تیرے گناہ آسمان تک پہنچ جائیں پھر تو بخشش مانگے تو میں بخش دوں گا مجھے کوئی پرواہ نہیں۔ اے انسان! اگر تو زمین بھر گناہ بھی لے کر میرے پاس آئے لیکن تو نے شرک نہ کیا ہو تو میں تجھے اس کے برابر بخشش عطا کروں گا۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے لوگوں میں ایک آدمی تھا جسے اللہ تعالیٰ نے وافر مال عطا فرمایا تھا۔ جب اس کی موت کا وقت آیا تو وہ اپنے بیٹوں سے کہنے لگا: میں تمہارا کیسا باپ ہوں؟ انہوں نے جواب دیا، آپ بہت اچھے باپ ہیں۔ کہنے لگا: میں نے نیکی کا کبھی کوئی کام نہیں کیا جب میں مرجاؤں تو مجھے جلا دینا، پھر مجھے پیس ڈالنا اور جس روز تیز ہوا چلے تو میری راکھ کو بھی اُڑا دینا۔ اُنہوں نے ایسا ہی کیا۔ پس اللہ تعالیٰ نے اُس کے ذرات کو جمع کر کے دریافت فرمایا: تجھے اِس پر کس چیز نے آمادہ کیا؟ اُس نے جواب دیا: تیرے خوف نے۔ اللہ تعالیٰ نے اُسے اپنی آغوشِ رحمت میں لے لیا۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین
اپنی رائے کا اظہار کریں