انگور مشہور میوہ ہے اسکی بہت سی اقسام ہیں جنگلی پہاڑی سفید کالا سرخ ہیں اصل میں دو رنگ اور دو اقسام کے زیادہ ہوتے ہیں سفید اور سیاہ بہتر وہ ہے جو گرمی کے موسم کا ہو اسکا مزاج پہلے درجے میں گرم تر ہے پکا ہوا انگور جلدی ہضم ہو جاتا ہے غذائیت میں تمام میووں سے زیادہ عمدہ اور خون پیدا کرنے میں بہترین ہےانگور کے باغات انسان کب سے اُگا رہا ہے اس کا تاریخ میں کوئی نشان تو نہیں ملتا مگر انگور سے بنائی جانے والی وائن کی تاریخ 7000 سال قبل مسیح چین سے ملتی ہے
جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس مفید پھل کو انسان نے شروع میں ہی سمجھ لیا تھا اور اس سے فائدہ حاصل کرنا شروع کر دیا تھا کشمش انسان کی حادثاتی دریافت ہے، کہا جاتا ہے کہ 2000 سال قبل مسیح جو انگور خُشک ہوجاتے تھے اُنہیں پھینک دیا جاتا تھا اور پھر ایک دن کسی نے اس خُشک ہُوئے انگور کو کھایا اور اُسے پتہ چلا کے یہ پھل خُشک ہونے کے بعد اور بھی لذیز ہو جاتا ہے طبیب حضرات کشمش کے دریافت ہونے کے بعد اس خُشک انگور کیافادیت کو اُسی وقت سمجھ گئے تھے اور اسے بہت سی ادویات میں استعمال کرنا شروع کردیا تھا طب ایوردیک میں خشک انگور یعنی کشمش کو پانی میں رات بھر بھگو کر پینے کی تاریخ بھی کئی ہزار سال پُرانی ہے کشمش کو رات بھر پانی میں بھگونے سے اس کے اندر شامل منرلز نیوٹریشنز اور کشمش کی سکن پانی میں حل ہوجاتی ہے اوریہ پانی اس پھل کی افادیت میں بے پناہ اضافہ کر دیتا ہے جدید میڈیکل سائنس کی بہت سی تحقیقات یہ بتاتی ہیں کہ
یہ پھل آینٹی آکسیڈینٹ خوبیوں سے لدا ہُوا ہے اور اس میں ڈائیٹری فائبر کی ایک بڑی مقدار شامل ہےجس انگور کا ذائقہ کھٹا میٹھا ہو وہ گرمی نہیں کرتا ایسا انگور معدے کے لیے مفید ہے اوردوسرے پھلوں کی طرح معدے میں فاسد نھی نہیں ہوتا بو علی سینا نے لکھا ہے انگور سے جو خون بنتا ہے اس میں انجیر کے خون کی طرح خرابی کم ہوتی ہے اور اسی کی طرح کثرت سے بنتا ہے پھر بھی اتنا نیں بنتا جتنا انجیر سے بنتا ہے انگور کا رس آنکھ پر لگانےسے آنکھ کی کھجلی ختم ہو جاتی ہے طبیب کشمش کے پانی کو جگر کے مریضوں کو صدیوں سے پلا رہے ہیں، اور آج جدید میڈیکل سائنس مانتی ہے کہ کشمش ڈی ٹوکسیفائیڈ خوبیوں سے بھری ہوتی ہے اور رات بھر جب اسے پانی میں بھگویا جاتا ہے اور صبح نہار منہ پیا جاتا ہے تو کشمش کی تمام خوبیاں پانی میں حل ہوجاتی ہیں اور نہار منہ پینے سے یہ فوری طور پر پانی کیساتھ ہضم ہوکر اپنا کام شروع کر دیتی ہیں
خاص طور پر اس کی اینٹی آکسیڈینٹ خوبیاں جگر کی آلودگی کو صاف کر دیتی ہیں اور آنتوں میں جمی چکنائی اور دیگر آلودگی صاف کرکے خون کی روانی کو تیز کرتی ہیں کشمش کا پانی ڈائٹری فائبر کو فوری طور پر پینے کے بعد متحرک کرتا ہے اور اسے نہار مُنہ پینے والوں کو صبح سویرے نظام انہضام کی مکمل صفائی حاصل ہوتی ہے اور یہ خون سے فاسد مادوں کو خارج کرکے جسم کے تمام اعضاء کو تقویت دیتا ہے
اپنی رائے کا اظہار کریں