ایک حسین و جمیل بدکار عورت ہر روز گلی سے گزرنے والے نوجوانوں سے کہتی کہ میں صرف چار سو روپے لیتی ہوں جلدی سے اندر آ جاؤ اس طرح جو نوجوان اسکی باتوں میں آ جاتا اور جس کے پاس چار سو روپے ہوتے وہ اس عورت کے ساتھ بدکاری کر کے چلا جاتا ۔ کافی عرصہ ایسے ہی گزرتا رہا اور
وہ وی نے ایک بیٹے کے نوجوان کو گلی سے گزرتے دیکھا تو اسے بھی اپنی طرف مائل کرنے لگی کہ میری فیس صرف چار سو روپے ہے جلدی سے اندر آ جاؤ جب اس آدمی نے عورت کی بات سنی تو اسے بہت حیرانگی ہوئی لیکن وہ اس عورت کے ساتھ کمرے میں چلا گیا ۔ اندر داخل ہوتے ہی اس آدمی نے عورت سے کہا کہ آپکو میری فیس کا بھی پتا ہے یا نہیں ، یہ بات سن کر عورت کو بڑی حیرت کا جھٹکا لگا کہ یہ پہلا آدمی ہے جس کی بات میری سمجھ سے باہر ہے ۔ عورت نے کہا کہ میں آپکی بات حجی نہیں کہ آپ کہنا کیا ا چاہتے ہو ۔ آدمی کہنے لگا پی بی جس طرح آپ فیس لیتی ہو میری فیس بی آپکی کام سمجھ
میں نہیں آۓ گی میں تو اس میں تیار ہوں ۔ عورت کہنے ہے گی لوگ میری عزت سے کھیل کر مجھے پیسے دے کر جاتے ہیں اور آپ میری عزت سے کھیل کر مجھ سے ہی پیسے لینے کا مطالبہ کر رہے ہو آپ میں ایسی کیا خوبی ہے جو باقی مردوں میں نہیں ہوتی ۔ اس پر وہ آدمی کہنے لگا بی بی آپکی عزت صرف چار سو روپے کی ہے جو آپ مجھ لے کر میرے ساتھ بدکاری کرو گی لیکن میری عزت اتنی تستی نہیں ہے آپ جانتی ہیں کہ اس کام میں صرف آپکی نہیں میری عزت بھی خراب ہو گی اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی دو لاکھ تو میں نے بس آپ کو ساری بات سمجھانے کے لیے بتاۓ ہیں کہ عزت اتنی سستی
چیز نہیں ہے اگر کوئی مجھے ہیں لاکھ بھی دے تو پھر بھی میں یہ برا کام نہ کروں جو آپ چار سو روپے میں کر رہی ہو ۔ اس آدمی کی یہ باتیں سن کر عورت کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں اور پھر اس نے اس وقت برے کاموں سے توبہ کر لی
اپنی رائے کا اظہار کریں