حضرت علی رضی اللہ عنہ اللہ تعالیٰ کے بندوں کودرس اخلاق دے ہی رہے تھے اتنے میں آپ فرمانے لگے کہ اے لوگوں تین بل ایسے ہوتے ہیں جب اللہ تعالیٰ تقدیر میں ترامیم کرتا ہے۔ پہلاپل : جب گھر میں کسی کی ولادت ہوتی ہے ۔ اور دوسرا پل جب کسی انسان کا انتقال ہوتا ہے۔ اور تیسرا پل جب کسی انسان کی شادی ہوتی ہے۔ یاد رکھنا جب کسی کی ولادت ہوتی ہے
تو اللہ اس گھر میں اس پیدا ہونے والے بچے کارزق اس گھر کے لوگوں کی تقدیر میں تحریر کردیتا ہے اورجب کسی کا انتقال ہوتا ہے تواللہ اس انسان کارزق اس گھر کی تقدیر سے مٹا دیتا ہے۔ اور جب کسی کی شادی ہوتی ہے تو اللہ وہ عورت جو گھر میں آتی ہے۔ اس کے حصے کا رزق اس کے شوہر کے مقدر میں لکھ دیتا ہے۔ اے شخص جو انسان شادی کے بعداللہ پاک کا شکر کرتا ہے شکرانے کی نما ز پڑھتا ہے۔اوراپنی بیوی کوعزت وپیار دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس انسان کے رزق میں عزت میں شہر ت میں فروانی لکھا جاتا ہے۔ لیکن جو انسان شادی کے بعد ناشکری کرتا ہے اپنی بیوی کی تذلیل کرتا ہے تو یوں اس انسان کے رزق میں اچانک سے قلت پیدا ہوجاتی ہے اس کی عزت دنیا کے نزدیک پست ہوتی جاتی ہے کیونکہ اللہ ہر اس گھر پر لعنت بھیجتا ہے جس گھر میں عورتوں پر ظ لم کیاجائےتوہین کی جائے اس کی تذلیل کیجائے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ رشتوں کو مضبوط رکھنے کے دوراز : جب آپ غلط ہوں تو اپنی غل طی تسلیم کریں ۔ جب آپ صیحح ہوں تو صرف خاموشی اختیار کریں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ جسم ایک دکان ہے اور زبان اس کاتالا ہے جب تالا کھلتا ہے تو معلوم ہوتا ہےکہ دکان “سونے “کی ہے یا “کوئلے ” کی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: برے انسان کی صحبت سے پرہیز کرو کیونکہ وہ تلوار کی طرح ہے جو دیکھنے میں خوبصورت
اور اثر میں خطرنا ک ہے۔ برائی میں کسی کا ساتھ دینا گھٹیاپین اور اللہ کے ساتھ بددیانتی ہے۔ انسان بھی کتنا عجیب ہے جب کسی چیز سے ڈرتا ہے تو وہ اس سے دور بھاگتا ہے جب اللہ سے ڈرتا ہے تو اس کے اور قریب ہوجاتا ہے۔ انسان اپنی توہین معاف کرسکتا ہے بھول نہیں سکتا۔کبھی نہ گرنا کمال نہیں بلکہ گر کے سنبھل جانا کمال ہے۔ اگرایک گا لی تم غ صے یا مذاق میں دیتے ہو تواپنی ق بر میں ایک بچھو پید اکرلیتے ہو۔ درخت جتنا اونچا ہوگا اس کا سایہ اتناہی چھوٹا ہوگا۔ اس لیے اونچا بننے کی بجائے بڑا بننے کی کوشش کرو۔ گھر میں غ صے ہونا گویا اسے ویران کرنا۔کمینے کی پہچان یہ ہے کہ جب اسے مرتبہ ملتا ہے تو اس کے حالات بگڑ جاتے ہیں۔ دعااپنے لیے مانگنا عبادت ہے اور دوسروں کے لیے مانگنا خدمت ہے ۔عبادت سے جنت ملتی ہے اور خدمت سے خدا۔ کم کھانا، کم سونا ،کم بولنا اللہ کے دوستوں کی نشانی ہے زیادہ کھانا ،زیادہ سون،ا زیادہ بولنا شی طان کے دوستوں کی نشانی ہے۔
اپنی رائے کا اظہار کریں