اکثر لوگوں کے زبان یہ گلہ و شکایت رہتی ہے کہ ان ہاتھوں میں پیسے ٹکتے نہیں بلکہ خرچ ہو جاتے ہیں ۔ ایسے لوگ جن کےپیسوں میں یا رزق میں برکت نہیں تو پریشان نہ ہوں بلکہ اس مسئلے میں مبتلا افراد روزانہ نماز فجر اور عشا کی نماز کے بعد گیارہ ،گیارہ سو مرتبہ ’’یا غنی ‘‘ کا ورد کریںاللہ تعالی کے فضل کرم سےان کے رزق میں بے .پناہ اضافہ اور برکت آجائے گی ۔یہ مجرب وظیفہ رزق اور بندش کے خاتمہ کیلئے نہایت بہترین ہے ، کوئی بھی دکاندارستر مرتبہ ’’یا غنی‘‘ پڑھے گا
تو انشااللہ اللہ پاک کاروبار میں برکت اور رزق میں اضافہ ہو گا اور کبھی بھی کسی نقصان کا خوف نہیں رہے گا ۔ جمعرات اور جمعہ کی شب اس اسم شب اس اسم مبارک ’’یا غنی ‘‘ کو انیس ہزار مرتبہ پڑھنے اور عمل کو جاری رکھنے سے انسان کو غیب سے دولت ملتی ہے ۔اوربہت جلد کاروبار میں ترقی ہوگی اور رزق حلال کہاں کہاں سے آئے گا کہ عقل دنگ رہ جائے گی آپ نے اکثر نوٹ کیا ہوگا کہ شاعر، مصنف، پینٹر، فلسفی، سائنسدان، مفکر اور دیگر تخلیقی صلاحیتوں کے مالک لوگ عموماً سست طبع واقع ہوتے ہیں۔ یہ رجحان محض اتفاقی نہیں، بلکہ سستی کے تخلیقی عمل سے گہرے تعلق کا مظہر ہے۔یہاں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ تخلیقی عمل سے مراد ہر وہ کام ہے جو کسی نئے تصور، خیال، ایجاد، سائنسی نظریئے، فن پارے، ادب اور فلسفے کی تخلیق کےلیے کیا جائے۔ سستی کا تخلیقی عمل میں ایک نہایت مثبت کردار ہے، جو اگرسمجھ میں آجائے تو ایک کارگر حکمت عملی کے طور پر اختیار کیا جاسکتا ہے۔
حادیث میں اس سورت کی بہت فضیلتیں وارد ہوئی ہیں ،ان میں سے تین اَحادیث اور ایک وظیفہ یہاں درج ذیل ہے۔ (1) حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایتہے،نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’کیا تم میں سے کوئی اس سے عاجز ہے کہ وہ رات میں قرآن مجید کا تہائی حصہ پڑھ لے؟صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْکو یہ بات مشکل معلوم ہوئی اور انہوں نے عرض کی: یا رسولَ اللّٰہ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَہم میں سے کون اس کی طاقت رکھتا۔ہے؟ آپ صَلَّی اللّٰہُ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’سورۂ اخلاص تہائی قرآن کے برابر ہے۔ بخاری، کتاب فضائل القرآن، باب فضل قل ہو اللّٰہ احد،۳/۴۰۷، الحدیث: ۵۰۱۵)(2) حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَافرماتی ہیں :حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَنے ایک شخص کو ایک لشکر میں روانہ کیا،وہ اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھاتے تو (سورۂ فاتحہ کے ساتھ سورت ملانے کے بعد)سورۂ اخلاص پڑھتے تھے۔جب لشکر واپس آیا تو لوگوں نے نبی کریصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ سے یہ بات ذکر کی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان سے ارشاد فرمایا:
’’اس سے پوچھو کہ تم ایسا کیوں کرتے ہو؟جب لوگوں نے اس سے پوچھا تو اس نے کہایہ سورت رحمن کی صفت ہے اس وجہ سے میں اسے پڑھنا پسند کرتا ہوں۔تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’اسے بتا دو کہ اللّٰہ تعالیٰ اس سے محبت فرماتا ہے۔( بخاری، کتاب التّوحید، باب ماجاء فی دعاء النّبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم… الخ، ۴/۵۳۱، الحدیث: ۷۳۷۵)(3) …حضرت انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ،ایک شخص نے سیّدِ عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ سے عرض کی کہ’’ مجھے اس سورت سے بہت محبت ہے
اپنی رائے کا اظہار کریں