حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کی ایک کنیز جس کا نام زائدہ ہے آپ کے پاس ذرا دیر سے آئی تو آپ رضی اللہ عنہ نے اس سے پوچھا کہ تمہارے دیر سے آنے کا کیا سبب ہے؟ اس نے بتایا میں جنگل میں لکڑیاں اکٹھی کرکے ان کا گٹھا باندھ کر کھڑی تھی ۔گٹھا میں نے ایک پتھر پر رکھا ہواتھا
کہ آسمان سے ایک فرشتہ اترا اس نے مجھے سلام کیا اور بتایا کہ وہ داروغہ ء بہشت ہے۔ اس نے کہا کہ اے زائدہ اپنے نبی کریمﷺ کو بتا دو کہ اللہ تعا لیٰ نے فر مایا ہے کہ میں نے آپ کی امت کو تین گروہوں میں تقسیم کردیا ہے۔ پہلا گروہ بغیر حساب کتاب کے بہشت میں جائے گا دوسرے جماعت پرحساب آسان کر دیا جائے گا اور ایک جماعت کو آپ کی شفاعت سے بخش دیاجائےگا۔ اس کے بعد وہ آسمان کی طرف پرواز کرگیا تو میں نے لکڑی کا گٹھا اٹھانے کی کوشش کی لیکن میں نہ اٹھا سکی ۔ اسی اثنا ء میں فرشتے نے میری طرف دیکھا تومجھے مشکل میں دیکھ کر واپس آیا اور جس پتھر پر گٹھا رکھا تھا اس کو حکم دیا کہ لکڑی کا گٹھا بمعہ زائدہ کو اٹھاؤ اور انہیں حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے گھر کے سامنے اتار دو چنانچہ پتھر مجھے اور گٹھے کو لے کر اڑا اور ہمیں ایک دروازے کے سامنے ا تاردو چنانچہ پتھر مجھے اور گٹھے کو لے کر اڑا اور ہمیں ایک دروازے کے سامنے اتار دیا اس کے بعد زائدہ خاتون نےحضور پاکﷺ کو فرشتے کا پیغام
دیا تو یہ سن کر حضور پا کﷺ بڑے خوش ہوئے پھر صحابہ کرام کے ساتھ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دروازے پر جا کر اس پتھر کے آنے جانے کے نشانات ملاحظہ فرمائے اور فرمایا اللہ کا شکر ہے اللہ تعالیٰ نے مجھے دنیا سے اس وقت تک رخصت نہ دی جب تک رضوان نے میری امت کے جنت میں جانے کی بشارت نہ دی کہ اس نے میری امت میں بھی ایک ایسی عورت پیدا فرمائی جس کا مرتبہ حضرت مریم علیہا السلام کے برابر ہے ۔ کیونکہ جس طرح ایک فرشتے نے حضرت مریم علیہ السلام کو بیٹے کی بشارت دی تھی اسی طرح فرشتے نے حضرت زائد رضی اللہ عنہا کو امت محمد ﷺ کی بخشش کی بشارت دی ہے۔
اپنی رائے کا اظہار کریں