ہ م ب س تری کرنے کا کیا طریقہ ہے م.باش.رت کے کیا آداب ہیں اور اسلام اس بارے میں ہمیں کیا کہتا ہے؟میاں بیوی کے تعلق سے کچھ ایسے مسائل ہیں جن کا جاننا بے حد ضروری ہے مگر وہ نہیں جانتے کیونکہ دینی کتاب پڑھتے نہیں اور عالم سے مسئلہ پوچھنے میں شرم آتی ہے ۔ مگر عجیب بات یہ ہے کہ
مسئلہ پوچھنے میں شرم آتی ہے مگر وہی غیرت اس وقت م.رجاتی ہے جب دولہا اپنے دوستوں کو اور دلہن اپنی سہیلیوں کو پوری رات کی کہانی سناتی ہے حضرت غزالی ؒ فرماتے ہیں ج م ا ع یعنی صح-بت کرنا جنت کی لذتوں میں سے ایک لذت ہے اور حضرت جنید بغدادی ؒ فرماتے ہیں۔کہ انسان کو ج م ا ع کی ایسی ہی ضرورت ہے جیسے غذا کی کیونکہ بیوی کی طہارت کاسبب ہے ۔پرانے حکما کہتے ہیں کہ عورت میں ج ن س ی چاہت کے نو حصے ہوتےہیں اور مرد میں ج ن س ی چاہت کا ایک حصہ ہوتا ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ ج ن س ی چاہت چونکہ مرد میں ایک حصہ ہوتا ہے اور مرد پھر بھی ہر وقت ہ م ب س ت
ری کے لئے تیارہوتا ہے اور عورت ہ م ب س ت ر ی کے لئے نہیں کہتی اس کی کیا وجہ ہے ؟ اس کی وجہ یہ ہےکہ عورت میں فطرت نے بہت زیادہ شرم و حیا رکھی ہے اور عورت یہ بات کہنے میں بہت زیادہ شرماتی ہے وہ اپنی حسیات کو اپنے نو حصوں کو جذبات کو دبالیتی ہے اور شرم و حیا کی وجہ سے کہہ نہیں پاتی کچھ دن ہفتے میں یا کچھ دن مہینے میں جو مخصوص ہوتے ہیں جس میں عورت چاہتی ہے کہ اس کا خاوند اس سے ہ م ب س ت ری کرے۔وہ ایام ایام حی.ض کے بعد کے تین دن ہیں اس میں عورت چاہتی ہے کہ وپ اپنے مرد کے ساتھ ہ م ب س ت ری کرے لیکن حالت حی.ض میں یعنی ماہواری میں ج م ا ع
کرنا بالکل حرام ہے حائضہ عورت سے شرمگاہ میں ج م ا ع کرنا حرام ہے اس لئے کہ اللہ کا فرمان ہے :آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔کہہ دیجئے کہ وہ گندگی ہے حالت حی.ض میں عورتوں سے الگ رہو جو کوئی اس کا مرتکب ہو اسے چاہے کہ اللہ تعالیٰ سے استغفار کرے اور اپنی گن اہوں کی بخشش طلب کرتے ہوئے اور اس کا کفارہ ادا کرے ۔اس کا کفارہ ایک یا آدھا دینا ر ہے۔ابن عباس ؓ یہ بیان کرے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص بھی حائضہ عورت سے ہ م ب س ت ر ی کر لے وہ ایک یا آدھا دینار صدقہ کرے لہٰذا ایک یا آدھا دینار جو بھی صدقہ کرے وہ کافی ہوگا۔کسی کے لئے یہ بھی جائز
نہیں کہ وہ بیوی سے حیض کا خ و ن ختم ہونے اور غسل کرنے سے قبل ہی ج م ا ع کرے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے اور تم ان کے قریب نہ جاؤ جب تک وہ پاک صاف نہ ہو جائیں اللہ تعالیٰ نے حائضہ عورت سے اس وقت تک ج م ا ع کی اجازت نہیں دی جب تک اس کا خ و ن نہ رک جائے اور وہ پاک صاف ہو نے کے لئے غسل نہ کر لے ۔ایام حیض سے عورت جب پاک ہوجائے یعنی ماہ.واری کے بعد پاک ہوجائے اور اس کے بعد غسل کرے تو اس کے بعد کے جو تین ایام ہیں وہ حکماء کہتے ہیں کہ تب عورت چاہتی ہے کہ اس کا مرد اس کے ساتھ ہ م ب س ت ری کرے۔اور ہ م ب س ت ری کے کیا اسلامی آداب ہیں
پہلی بار جب دلہن اپنے دلہا کے ساتھ یکجا ہوتی ہے تو مسنون طریقہ یہ ہے کہ پہلے شوہر اپنی بیوی کے پیشانی کے بال پکڑے اور یہ دعا کرے۔کہ اے اللہ میں تجھ سے اس کی بھلائی اور اس چیز کی بھلائی چاہتا ہوں جس پر تونے اس کو پیدا کیا اور تجھ سے اس کی برائی اور اس چیز کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں جس پر تو نے اس کو پیدا کیا اور دلہا کو چاہئے کہ وہ شب زفاف میں یعنی کہ س ہ ا گ رات میں اپنی بیوی کے سات دورکعت نماز پڑھے ایسا کرنے سے دونوں کے ازدواجی زندگی پر ہر ناپسندیدہ چیز سے اللہ اسے محفوظ رکھے گا حضرت عبداللہ ابن مسعود ؓ کا بیان ہے کہ جب تمہاری بیوی تمہارے پاس آئے تو
تم اسے کہو کہ وہ تمہارے پیچھے دورکعت نماز پڑھےاور یہ دعا کرو کہ اے اللہ میرے لئے اہل میں برکت عطا فرما اور ان کے لئے مجھ میں برکت عطا فرما اے اللہ ہمیں اکٹھا رکھے خیر پر اکٹھا رکھ اور جب ہمارے اندر جدائی ہو تو خیر ہی خیر پر جدائی کر مسلمان پر یہ ضروری ہے کہ وہ ہ م ب س ت ری کی دعاؤں کا اہتمام کرے۔ایسا کرنے سے صح-بت سے پیدا ہونے والا بچہ شیطان کے اثر سے محفوظ رہے گا حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے ج م ا ع کرنے سے پہلے یہ دعا پڑھ لے کہ اے اللہ تو ہمیں شیطان سے محفوظ رکھ اور تو ہمیں جو
اولاد عطا کر اسے بھی شیطان سے بچانا تو ان کے یہاں جو بچہ پیداہو گا۔شیطان اسے کبھی ضرر یعنی کبھی نقصان نہیں پہنچا سکے گا ج م ا ع کے آداب میں یہ ادب بھی ہے کہ ج م ا ع کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا بہت ضروری ہے اور یہ بہت زیادہ ضروری ہے اور ج م ا ع کے وقت بالکل برہنہ ہونا ممنوع ہے اس سے میاں بیوی اور بچے کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے میاں بیوی اپنے اوپر کوئی پردہ وغیرہ ڈال کر صح-بت کریں اپنی انسانی کرامت کا خیال رکھیں کہ نبی ﷺ کا ارشاد ہے کہ جانوروں کی طرح اپنے آپ کو برہنہ نہ کرو ۔حیض عورت کو ماہو اری کا خ و ن آنا اور نفاس یعنی ولادت کا خ و ن اس کی حالت
میں بیوی کے ساتھ ج م ا ع کرنا حرام ہے اس لئے حیض کے معنی پلیدی یا زخم کے ہیں ان دنوں میں حائضہ عورت رحم کاناپاک خ و ن گراتی ہے جس سے درد اور تکلیف بھی ہوتی ہے ان دنوں میں بیوی کے ساتھ ج م ا ع مردوں کے لئے بہت سی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔اور عورت کے لئے بھی بہت نقصان دہ ہے اسی طرح نفاس اور ولادت کے وقت ناپاک خ و ن نکلتا ہے ایسی حالت میں بھی عورتیں سخت اذیت سے گزرتی ہیں ایسی حالت میں بھی صح-بت کرنا نقصان دہ ہے اس کے علاوہ ایک ساتھ سونا کھانا کھانا وغیرہ جیسے امور سب جائز ہیں دورجاہلیت کی طرح نہیں کہ جس میں ایام حی ض اور نفاس میں بیوی
سے نفرت کی جاتی تھی۔اس کے علاوہ اپنی بیوی کے ساتھ پیچھے کی طرف صح-بت کرنا گن اہ ک بیرہ ہے اور بہت بڑی بے شرمی کی بات یہ ہے کہ ایسا کام جانور بھی نہیں کرتے اسی گناہ کی وجہ سے قوم لوط ہ لاک ہوئی تھی نبی ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ وہ شخص لعنت ی ہے۔جو اپنی بیوی سے پیچھے کی طرف سے ج م ا ع کرے اور اپنی بیوی کے ساتھ مب اش رت ایک راز ہے اس راز کو فاش کرنا بڑا گن اہ اور بڑی بے غیرتی اور بڑی بے حیائی ہے ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن اللہ کے نزدیک وہ شخص بدترین درجے میں ہوگا جو بیوی سے ج م ا ع کرنے ; کے بعد
اس کا راز افشاں کرے اور یہ بھی ہ م ب س ت ر ی کا ایک ادب ہے کہ جب کمرے میں داخل ہو تب ہی بسم اللہ پڑھ کر دایا ں قدم اندر داخل کریں۔ اگر ہمیشہ ایسا کرتا رہے گا تو شیطان کمرے سے باہر ہی ٹھہر جائے گا ورنہ وہ بھی آپ کے ساتھ شریک ہوگا ج م ا ع یعنی ہ م ب س ت ری کے وقت کسی اور کا تصور کرنا بھی ز ن ا ہے اور سخت گناہ اور ج م ا ع کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں ہاں بس اتنا خیال رہے۔کہ نماز فوت نہ ہوپائے کیونکہ بیوی سے بھی نماز روزہ اعتکاف حیض نفاس اور نماز کے ایسےوقت میں صح-بت کرنا نماز کا وقت نکل جائے حرام ہے مرد کا اپنی عورت کی چھاتی کو منہ لگانا جائز ہے مگر اس
طرح کے دودھ حلق سے نیچے نہ اترے لیکن ایسا ہو بھی گیا تو توبہ کرے مگر اس سے نکاح پر کوئی فرق نہیں آتا رد المختار میں ہے کہ مرد اور عورت کو ایک دوسرے کا ستر دیکھنا چھونا جائز ہے مگر حکم یہی ہے۔کہ مقام مخصوص کی طرف نہ دیکھاجائے کہ اس سے نسیان کا مرض ہوتا ہے اور نگا ہ بھی کمزور ہوجاتی ہے فراغ.ت کے بعد مرد اور عورت کو الگ الگ کپڑے سے اپنا س.تر صاف کرنا چاہئے کیونکہ دونوں کو ایک ہی کپڑا استعمال کرنا ن فرت اور جدائی کا سبب ہے۔مجربات یوسف ایک کتاب ہےاس میں لکھا ہے کہ طبیب کہتے ہیں کہ ہفتے میں دو بار سے زیادہ صح-بت کرنا ہ ل اک ت کا باعث ہے
شیر کے بارے میں آتا ہے کہ وہ اپنی مادہ سے سال میں ایک مرتبہ ہی ج م ا ع کرتا ہے اور اس کے بعد اس پر ایسی کمزوری لاحق ہو جاتی ہے۔کہ وہ اگلے اڑتالیس گھنٹے تک وہ چلنے پھرنے کے قابل نہیں رہتا اور پھر بھی اٹھنے کے بعد لڑکھڑاتا ہے
اپنی رائے کا اظہار کریں