میرے شوہر کی میری بہن پر گندی نظر تھی پھر ایک دن جب۔۔

گندی

آج تک اپنے شوہر کی ہر برائی کا پردہ رکھا مگر اب مجبور ہوکر اپنا دکھ اور تکلیف بیان کررہی ہوں۔ یہ مت سمجھنا کہ میں اپنے شوہر کو بدنام کررہی ہوں بات دراصل یہ ہے کہ میرے شوہر کو بچپن ہی میں جن اتی اثر ہوگیا تھا ماں باپ نے علاج تو کروایا لیکن شادی کے بعد وہ چیزیں مجھ کو ڈراتی رہیں پھر

بچے ہوئے تو ان کو بھی ڈرایا ۔۔جاری جب میری شادی ہوئی تو مجھ کو پتہ چلا کہ میرا شوہر ٹھیک کردار کا نہیں ہے‘ پھر میں نے اس کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا کہ اس شخص کو کوئی ش رم و حیا نہیں‘ کوئی غیرت نہیں‘ کوئی بھی بچہ بچی لڑکا یا لڑکی اور یا کوئی عورت ہر ایک کے سامنے اپنے کپڑے اتار دیتا تھا‘ شادی کے شروع میں میری چھوٹی بہنوں کو باغ میں لے گیا سیر کے بہانے اور ادھر نہایت گندی تصاویر دکھائیں وہ چھوٹی سی تھیں اس نے گھر آکر امی کو سب بتادیا۔ پھر میری امی کے گھر ہی میرے ابو کا تہبند باندھ کر میری بہنوں کے سامنے بیٹھ گیا جسم کھول کر…… .. پھر ایک دفعہ نہایت گ ن دی

تصاویر موبائل پر لاکر کمرے میں رکھ کر چلا گیا اور میری چھوٹی بہن نے دیکھ لیا یہ بات اس نے مجھ کو اب بتائی ہے جبکہ وہ جوان ہوچکی ہے۔ یہ کچھ ہی عرصہ پہلے کی بات ہے کہ امی کے گھر جاتا ہے پینٹ کی زپ کھول دیتا ہے تو پھر میری بہن کوکہتا ہے کہ مجھ کوکھولنے کی عادت ہے کسی سے ذکر مت کرنا یہ تو رہے میرے میکے کے حالات۔ اب میرے حالات سنیے ہمارے پہلے گھر کیساتھ میں کرایہ دار تھے‘ ان کے لڑکے کی عمر 15 سال تھی‘ موبائل کے فنکشن کا ماہر تھا‘ میرا شوہر موبائل پر میری تصاویر کھینچ کر اس کو پکڑا دیتا اور کہتا کہ اس کی مجھے سیٹنگ کردو اور میرا شوہر کہتا ہے کہ بہت بڑے

گلے پہن کر دوپٹہ اتار کر گھر کے کام کرو‘ ایسی حالت میں مجھ کو میرے چچا سسر نے اور ان کے بیٹے نے دیکھ لیا۔ میرے شوہر نے اور بھی بہت سی غلی ظ حرکات میرے ساتھ کی ہیں‘ اس کا ذہن یہ ہے کہ جب ہم میاں بیوی حق زوجیت ادا کررہے ہوں۔۔جاری ہے ۔ تو لوگ ہمیں دیکھیں‘ کمرے کی لائٹیں جلا کر کھڑکیاں کھول کر‘ میری تصاویر بناتا ہے اور پھر مجھ سے کہتا ہے کہ کوئی بھی نہیں دیکھ رہا حالانکہ ہمارے گھر کے باہر سڑک ہے اور وہاں ہر وقت ٹریفک چلتی ہے ۔ ہمارے رشتہ دار اور کرایہ دار بھی تھے۔ انہوں نے بھی مجھ کو دیکھا میرے شوہر کو ذرا سی بھی غیرت نہیں آئی بلکہ جنگلے کے نیچے

کھڑا کرکے میری تصویر بناتا رہا اور میری 3 سال کی بچی بھی مجھ کو دیکھ رہی تھی۔ یہ میں نے آپ کو کافی عرصہ پہلے کے حالات بتائے ہیں اور اب میری 5 بیٹیاں ہوچکی ہیں ابھی بھی میرا شوہر اپنی حرکتوں سے باز نہیں آیا اب سے چھ ماہ پہلے کی بات سنیں۔ میرے سسرال والوں نے اپنے گھر میں اپنی بیوہ پھوپھی کو رکھا ہوا ہے اس کی سب سے بڑی بیٹی جو اب جوان ہوچکی ہے جب سے وہ چھوٹی تھی اس کے ساتھ بھی غلط حرکتیں کرتا تھا اس کے سامنے ہی برہنہ ہوجاتا تھا اب بھی اس کی جان نہیں چھوڑتا‘ ویسے تو اس کو اپنی بیٹی کہتا ہے ایک دن وہ کپڑے بدل رہی تھی اور میرا شوہر اس کو اوپر سے

جھانک رہا تھا اس لڑکی کے گھر والوں نے دیکھ لیا لڑکی کا بہنوئی جو کہ اس کا چچازاد بھائی بھی ہے اس کے سامنے اس نے قرآن اٹھالیا کہ” قسم سے میں نے اسے نہیں دیکھا ۔“ پہلے ہم جس گھر میں رہتے تھے۔۔جاری ہے ۔ ان کے ساتھ کے گھر میں ایک لڑکا تھا جس کا ذکر میںپیچھے کرچکی ہوں اس کے بارے میں بھی اب بات نکلی ہے کہ میرا شوہر اس لڑکے کے ساتھ بُرا فعل کرتا ہے حالانکہ یہ وہ لڑکا ہے جس کے بارے میں میرے شوہر نے مجھے بتایا کہ تم کو نہاتے ہوئے اس لڑکے نے دیکھا ہے اور جب تم گہری نیند سورہی تھی تو یہ تم کو چھیڑ رہا تھا میں نے اپنے شوہر کو کہا کہ جب تم نے اس کو دیکھا تو تم کو

غیرت نہیں آئی تم نے اس کو کچھ نہیں کہا یہ تو خدا جانتا ہے کہ میرا شوہر جھوٹ بولتا ہے یا سچ مگر اسی لڑکے نے جبکہ ایک رات میرا شوہر گھر پر نہیں تھا فجر کے وقت اس نے میری عزت پر ہاتھ ڈالا تو میری آنکھ اسی وقت کھل گئی

اپنی رائے کا اظہار کریں