حق تعالیٰ کاسولھواں صفاتی نام” یَاوَہَّابُ“ہے۔ یہ اسم جما لی ہے اور اس کے اعداد 14ہیں۔ یہ اسم مبارک وہب اور ہبہ سے مشتق ہے اور اس کے معنی بخشنے اور عطا کرنے کے آتے ہیں۔ ایسی بخشش اور عطا کے جس کے پیچھے کوئی غرض نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوںکو بغیر کسی غرض سے عطا کرتا ہے۔ اس لیے بجا طور پر صرف وہی حقیقتاً ” یَاوَہَّابُ“ کہلانے کا حقدار ہے۔ اس اسم مبارک سے متصف ہونے کی صورت یہ ہے کہ اپنی جان و مال کو بندہ خدا کی رضا حاصل کرنے کیلئے بے دریخ خرچ کرے
اور بغیر کسی مفاد اور لالچ کے اللہ کے بندوں کی مدد کرے۔ جو ایسا کرے گا اللہ تعالیٰ اسے بے حساب رزق عطا فرمائے گا اور اسے کبھی محتاج نہ ہونے دے گا۔ علمائے کرام نے فرمایا ہے کہ جو شخص فقر و فاقہ میں مبتلا ہو تو اسے چاہیے کہ چاشت کی نماز کے آخری سجدے میں چالیس مرتبہ” یَاوَہَّابُ“پڑھے۔ اگر اس عمل کی پابندی کسی نے چالیس دن کر لی تو اللہ تعالیٰ اس کے فقر و فاقے کو دور کر دے گا۔ اکابرین نے فرمایا ہے کہ جو شخص صبح کی نماز کے بعد ” یَاوَہَّابُ“کا تین سومرتبہ درود کرے گا۔ اللہ تعالیٰ اس پر رزق کے دروازے کو کشادہ کر دے گا اور اسے اتنا عطا کرے گا کہ اس سے سمیٹا نہ جائے گا۔ بزرگوں نے فرمایا ہےکہ اگر کوئی شخص نصف شب کے بعد اپنے گھر کے صحن میں کھڑے ہو کر تین سو مرتبہ ” یَاوَہَّابُ“ پڑھے گاتو چند دنوں میں اس کی غربت رفع ہو جائے گی اگر کوئی شخص دن میں دس بجے وضو کرکے قبلہ رو کھڑے ہو کرسورئہ علق کی آیت ” وَاسجُد وَ اقتَرِب “ پڑھے۔ پھر فوراً سجدے میں چلا جائے
اور تین مرتبہ تسبیح پڑھنے کے بعد سات مرتبہ ” یَاوَہَّابُ“ پڑھے تو کچھ ہی دنوں میں اس کی مالی مشکلات ختم ہو جائیں گی۔ اکابرین کا معمول تھا جب انہیں کوئی حاجت درپیش ہوتی تو آدھی رات کے بعد وضو کرکے تین سجدے کرتے پھر ہاتھ اٹھا کر ایک سو مرتبہ ” یَاوَہَّابُ“پڑھا کرتے۔ تین روز کے عمل سے حاجت پوری ہو جاتی تھی۔ آج بھی جو صاحبِ ایمان اپنے بزرگوں کی تقلید، ایمان و یقین کے ساتھ کرے گا تو انشاءاللہ نفع ہی پائے گا۔ جناب محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ غریب آدمی اگر دن کو دس بجے وضو کرے پھر چار رکعت نماز بہ نیت قضائے حاجت ادا کرے۔ نماز سے فراغت کے بعد سجدے میں جائے اور ایک سو چار مرتبہ ” یَاوَہَّابُ“ پڑھے۔ ہر مہینے میں سات مرتبہ یہ عمل کر لیا کرے تو چند ماہ کے اندر اندر اس قدر رزق ملے گا کہ عقل حیران رہ جائے گی۔ منقول ہے کہ
حضرت سلیمان علیہ السلام نے ایک مرتبہ مناجات کی اور پروردگار عالم سے پوچھاکہ اے پروردگار تجھ سے کس وسیلہ سے مانگوں تاکہ میری ہر دعا قبول ہو۔ جواب ملا اُس نام کا وسیلہ اختیار کر جس کے ذریعے مانگنے واے کو ہم بے حساب عطا کرتے ہیں۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے دریافت کیا کہ وہ کونسا نام ہے۔ اس پر حق تعالیٰ نے اپنا نام ”یَاوَہَّابُ“ بتایا۔ جناب سلیمانؑ پر یہ نام واضح ہوا تو آپ نے اس کا ورد اختیار کیا اور اس کی برکت سے آپ کو جن و انس کی بادشاہت عطا کی گئی۔ اگر چاشت کے نفلوں کے آخری سجدہ میں اس کو 14بار پڑھے تو غنا، قبولیت اور ہیبت و بزرگی پیدا ہوگی۔
اپنی رائے کا اظہار کریں