;اللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْم یہ آیت اسم اعظم ہے۔ پیٹ کے درد کے لئے کسی شربت یا پانی پر سات مرتبہ پڑھ کر دم کر کے پلانا درد کو زائل کرتا ہے۔ کورے برتن میں لکھ کر گھول کر پلانا درد سرد کو بیحد مفید ہے۔ لڑکی کیلئے چاندی، لڑکے کیلئے تانبے کے پترہ پر کندہ کر کے بچے کے گلے میں ڈالنا ہر قسمکے
آسیب، جن، بھوت کے خلل، نظربند سے محفوظ رکھتا ہے۔ جس عورت کو حمل نہ رہتا ہو سات دن تک نہار منہ روٹی کے ٹکڑے پر یہ آیت لاکھ کر کھائے۔ انشاءاللہحمل ٹھہر جائے گا۔ آیت یہ ہے ھُوَالَّذِیْ یُصَوِّرُکُمْ فِی الْاَرْحَامِ کَیْفَ یَشَآءُ ط لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَالْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ چاند کی پہلی تاریخ سے یہ عمل شروع کیا جائے۔ ضرور انشاءاللہ کامیابی ہو گی۔ اگر کسی کا اکلوتا بیٹا مر گیا ہو وہ شخص اس آیت کو ایک سو مرتبہ روز پڑھے۔ انشاءاللہ دل کو صبر بھی آ جائے گا اور اس
فرزند کا بدلے دوسرا فرزند جلد ملے گا۔ آیت یہ ہے رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ ھَدَیْتَنَا وَ ھَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً اِنَّکَ اَنْتَ الْوَھَّاب۔ اگر کوئی اپنے روزگار سے موقوف ہوا یا مالدار تھا مفلس ہوا یا صاحب عزت تھا اب ذلیل ہوا یا صاحب اولاد تھا اب اولاد مر گئی یا عورت بیوہ ہوئی آئندہ کوئی پیغام نہیں دیتا یا عدالت ماتحت میں مقدمہ ہارا عدالت بالا دست میں اپیل دائر کیا ہو۔ ایک سو ایک مرتبہ گیارہ دفعہ درود شریف پڑھنے کے اس آیت کو پڑھےقُلِ اللّٰھُمَّ مٰلِکَ الْمُلْکِ تُؤْتِی
الْمُلْکَ مَنْ تَشَآءُ وَتَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشَآءُ وَ تُعِزُّ مَنْ تَشَآءُُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَآءُُ ط بِیَدِکَ الْخَیْرُ ط اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ءٍ قَدِیْرٌاکیس دن کے عمل میں غیب سے مراد پوری ہو گی۔ اگر کسی بادشاہ یا امیر یا دولت مند یا عالم فاضل صاحب کمال کے دشمن حاسد زیادہ پیدا ہوئے ہوں وہ شخص صبح و شام سات سات مرتبہ ان آیتوں کو پڑھا کرے، انشاءاللہ کبھی کسی حاسد کی طرف سے کوئی اذیت نہ پہنچے گی۔ خواہ کتنی ہی کوشش کرے گا مگر ناکام رہے گا۔ آیت یہ ہے قُلْ اِنَّ الْفَضْلَ بِیَدِاللّٰہِ یُؤْتِیْہِ
مَنْ یَّشَآءُ ط وَاللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ (۷۳)یَّخْتَصُّ بِرَحْمَتِہٖ مَنْ یَّشَآءُ ط وَاللّٰہُ ذُوالْفَضْلِ الْعَظِیْم۔جس عورت کا حمل گر جاتا ہو جس سے وقت حمل کی امید معلوم ہو بچہ ہونے تک روز پانی کی طشتری پر یہ آیت مع بسم اللہ کے لکھ کر پلانا اسقاط سے محفوظ رکھے گا۔ آیت یہ ہے بسم اللہ الرحمن الرحیم فَاسْتَجَابَ لَھُمْ رَبُّھُمْ اَنِّیْ لَآاُضِیْعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنْکُمْ مِّنْ ذَکَرٍ اَوْ اُنْثٰی بَعْضُکُمْم مِّنْم بَعْضٍاللہ تعالیٰ نے اپنے ناموں میں تاثیر رکھی ہے۔ اللہ کی ذات اتنی بلند اور بابرکت ہے کہ اس نے اپنے ناموں میں
تاثیر رکھی ہے۔ جن صفاتی نامو ں کا بندہ وظیفہ کرتا ہے۔ ان صفات کا مظہر بن جاتا ہے۔ اللہ تعا لیٰ ان صفات کو اپنے بندے میں داخل فرما دیتا ہے۔ وہ صفات اس کے بندے کے شامل حال ہوجاتی ہے۔ ان صفات کیتجلیات سے اللہ بندوں کی ذات سے ظاہر فرما دیتا ہے۔ جیسے کہ کوئی بندہ “یا لطیف” کا ورد کرتا ہے۔ کیونکہ لطیف ہونا اللہ کی صفت ہے۔ بندے کے اندر بھی علماء کہتے ہیں نفاس آنا شروع ہوجاتی ہے۔ وہ بندہ باطنی برائیوں یا ظاہری برائیاں ہوں یا کسی قسم کی
غلاظت ہو وہ اس سے بچنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔ ایک وقت آتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے ظاہر اور باطن صاف فرما دیتا ہے۔ اسی طرح اللہ تبارک وتعالیٰ کے ہر نا م کی برکات ہیں۔ ایک شخص ایک بزرگ کی بارگامیں حاضر ہوا اور عرض کی کہ آپ جو وظیفے بتاتے ہواس کامطلب کیا ہے مجھے سمجھ نہیں آتی۔ان کو پڑھنے سے کیا فائد ہ ملتا ہے۔ تو بزرگ نے فرمایا تو بڑا گدھاہے۔ اس بندے جب سنا وہ بندہ بڑی حیثیت والا تھا تو اس کا چہرہ سرخ پڑ گیا ۔تو بزرگ ؒ
نے اس کلائی تھامی او ر کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اس جانور کی آواز کو سب سے ناپسندیدہ قرار دیا ہے۔ اور حقیر ترین جانور ہے۔ جب اس کا نام تیری ذات پر لیا گیااور اس نے وہ اثر کیا تیرے چہرے کی رنگت بد ل گئی۔ تیرےمزاج میں تبدیلی آئی۔ ایساکیوں ہو ااس جانو ر کے نام کے اندر ایک تاثیر ہے۔ وہ خالق کائنا ت جو ہر قسم کے عیب سے پاک ہے۔ تو اس اللہ تبارک وتعالیٰ کے صفاتی ناموں سے کیوں منکر ہورہاہے۔ اس کے ناموں کے اندر جو تاثیر ہے وہ تیرے سمجھ
میں نہیں آرہی اور ایک حقیر جانور کی آواز تیرے اوپر حاوی ہورہی ہے۔ اس شخص کو بات سمجھ آئی اور توبہ کرنے لگا۔ اور وہ شخص اللہ کے ناموں کا وظیفہ کرنے لگا۔ اب اپنے موضوع جواللہ تعالیٰ کے صفاتی نام کا وظیفہ لے کر حاضر ہوئے ہیں۔ اگر کوئی شخص اکتالیس دن تک اکتالیس مرتبہ “یَا رَحْمنَ الدُّ نْیَا وَ ا لْاٰ خِرَۃَ وَ یَارَ حِیْمَھُمَا”روزانہ پڑھنا ہے۔ انشاء اللہ ! اللہ تعا لیٰ اس کی جائز خواہشات کو پوری فرما دیتا ہے۔ کوئی بھی قرآنی وظیفہ ہےوہ اچھے کاموں
کےلیے ثابت ہوتا ہے۔ اگر کوئی شخص کسی کو برا کرنے کے لیے اس وظیفہ کو کرتا ہےتو اس وظیفہ کا اثر نہیں ہوتا۔اگر اثر ہوتا ہے تو اس کو اس وظیفے کا نقصان ہوتا ہے۔ اس لحاط سے بچنا چاہیے ۔ تو شرعی لحاظ سے یا جائز خواہش ہے اس کے لیے وظیفہ کریں۔تجلیات سے اللہ بندوں کی ذات سے ظاہر فرما دیتا ہے۔ جیسے کہ کوئی بندہ “یا لطیف” کا ورد کرتا ہے۔ کیونکہ لطیف ہونا اللہ کی صفت ہے۔ بندے کے اندر بھی علماء کہتے ہیں نفاس آنا شروع ہوجاتی ہے۔ وہ
بندہ باطنی برائیوں یا ظاہری برائیاں ہوں یا کسی قسم کی غلاظت ہو وہ اس سے بچنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔ ایک وقت آتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے ظاہر اور باطن صاف فرما دیتا ہے۔ اسی طرح اللہ تبارک وتعالیٰ کے ہر نا م کی برکات ہیں۔ ایک شخص ایک بزرگ کی بارگامیں حاضر ہوا اور عرض کی کہ آپ جو وظیفے بتاتے ہواس کامطلب کیا ہے مجھے سمجھ نہیں آتی۔ان کو پڑھنے سے کیا فائد ہ ملتا ہے۔ تو بزرگ نے فرمایا تو بڑا گدھاہے۔ اس بندے جب سنا وہ بندہ
بڑی حیثیت والا تھا تو اس کا چہرہ سرخ پڑ گیا ۔تو بزرگ ؒ نے اس کلائی تھامی او ر کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اس جانور کی آواز کو سب سے ناپسندیدہ قرار دیا ہے۔ اور حقیر ترین جانور ہے۔ جب اس کا نام تیری ذات پر لیا گیااور اس نے وہ اثر کیا تیرے چہرے کی رنگت بد ل گئی۔ تیرےمزاج میں تبدیلی آئی۔ ایساکیوں ہو ااس جانو ر کے نام کے اندر ایک تاثیر ہے۔ وہ خالق کائنا ت جو ہر قسم کے عیب سے پاک ہے۔ تو اس اللہ تبارک وتعالیٰ کے صفاتی ناموں سے کیوں منکر ہورہاہے۔
اس کے ناموں کے اندر جو تاثیر ہے وہ تیرے سمجھ میں نہیں آرہی اور ایک حقیر جانور کی آواز تیرے اوپر حاوی ہورہی ہے۔ اس شخص کو بات سمجھ آئی اور توبہ کرنے لگا۔ اور وہ شخص اللہ کے ناموں کا وظیفہ کرنے لگا۔ اب اپنے موضوع جواللہ تعالیٰ کے صفاتی نام کا وظیفہ لے کر حاضر ہوئے ہیں۔ اگر کوئی شخص اکتالیس دن تک اکتالیس مرتبہ “یَا رَحْمنَ الدُّ نْیَا وَ ا لْاٰ خِرَۃَ وَ یَارَ حِیْمَھُمَا”روزانہ پڑھنا ہے۔ انشاء اللہ ! اللہ تعا لیٰ اس کی جائز خواہشات کو پوری فرما دیتا
ہے۔ کوئی بھی قرآنی وظیفہ ہےوہ اچھے کاموں کےلیے ثابت ہوتا ہے۔ اگر کوئی شخص کسی کو برا کرنے کے لیے اس وظیفہ کو کرتا ہےتو اس وظیفہ کا اثر نہیں ہوتا۔اگر اثر ہوتا ہے تو اس کو اس وظیفے کا نقصان ہوتا ہے۔ اس لحاط سے بچنا چاہیے ۔ تو شرعی لحاظ سے یا جائز خواہش ہے اس کے لیے وظیفہ کریں۔
اپنی رائے کا اظہار کریں