فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ :جس نے اس دُعا کو 3 مرتبہ پڑھا تو گویا اُس نے شَبِ قَدْر حاصل کرلی۔([2])لَآ اِلٰہَ اِلَّااللہُ الْحَلِیْمُ الْـکَرِیْمُ ،سُبحٰنَ اللہ ِ رَبِّ السَّمٰوٰتِ السَّبْعِ وَرَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْم(خُدائے حَلیم وکریم کے سِوا کوئی عِبادت کے لائِق نہیں، اللہ پاک ہے جو ساتوں آسمانوں اور عرشِ عظیم کا پَروردگار
ہے۔)صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّدتعزیت کرنے کے آداب٭تعزیت کا وَقْت موت سے تین(3) دن تک ہے اس کے بعد مکروہ ہے کہ غم تازہ ہوگا مگر جب تعزیت کرنے والا یا جس کی تعزیت کی جائے وہاں موجود نہ ہو یا موجود ہے مگر اُسے عِلْم نہیں تو بعد میں حرج نہیں۔(جوہرۃ نيرۃ،کتاب الصلاۃ،باب الجنائز، ص۱۴۱)٭ مُسْتَحَب یہ ہے کہ میّت کے تمام اَقارِب(یعنی قریبی رشتے داروں)سے تعزیت کریں دعابہترین وقت پر قبول ہوتی ہےدعا کے معنی اﷲ تعالی
سے مانگنے اور اس کی بارگاہ میں اپنا دامن پھیلانے کے ہیں، دعا صرف مشکلات، پریشانی یا بیماری سے چھٹکارا پانے کیلئے نہیں کی جاتی بلکہ لوگ خالقِ حقیقی کی معرفت سے سرشار ہیں ، وہ اس کی بارگاہ میں ہر وقت دعا کرتے تاکہ قربِ الہی حاصل ہوجائے۔قبولیتِ دعا کیلئے ایک ضروری شرط یہ ہے کہ آدمی جلدبازی سے کام نہ لے، بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ آدمی اپنی کسی حاجت کے لئے دعائیں مانگتا ہے، مگر جب بظاہر وہ مراد بر نہیں آتی تو مایوس ہوکر
نہ صرف دعا کو چھوڑ دیتا ہے۔ حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ بندے کی دعا قبول ہوتی ہے جب تک کہ جلدبازی سے کام نہ لے۔دعاء رَدّ نہیں ہوتی”دعاء رَدّ نہیں ہوتی بہترین وقت پر قبول ہوتی ہے” بے شک اللہ پاک کے کام اور حکمتیں ہماری سمجھ سے باہر ہیں۔ کبھی کبھی جس وقت میں ہم اللہ سے کچھ مانگ رہے ہوتے ہیں اس وقت میں وہ ہمارے حق ٹھیک نہیں ہوتی یا ہم اس ک قابل نہیں ہوتے اس لیے دعا قبول ضرور ہوتی ہے لیکن اپنے وقت پہ اور ہمیں بعد میں
احساس ہوتا ہے کہ یہی وقت ہمارے لیے بہتر ہے۔یوں تو اللہ تعالی ہر وقت اپنے بندوں کی دعا کو سنتا اور ان کی دعاؤں کو قبول کرتا ہے لیکن کچھ خاص اوقات ایسے بھی ہیں، جن میں دعائیں بہت جلد قبول ہوجاتی ہیں، ان میں سے بعض اوقات یہ ہیں۔حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہرسول اللہ ﷺنے جمعہ کے دن کا تذکرہ کیا، تو آپﷺ نے فرمایا کہ اس دن میں ایک ساعت ایسی ہے کہ کوئی مسلمان بندہ کھڑا ہو کر نماز پڑھے اور اس ساعت میں جو چیز بھی اللہ
سے مانگتا ہے اللہ تعالیٰ اسے عطا کرتا ہے، اور اپنے ہاتھوں سے اس ساعت کی کمی کی طرف اشارہ کیا﴿یعنی وہ وقت بہت چھوٹا ہوتا ہے)۔ (صحیح بخاری ومسلمحضرت ابو امامہؓ سے روایت ہیں کہ رسول اللہ ﷺسے پوچھا گیا کہ کونسی دعا زیادہ قبول ہوتی ہے۔ آپ ﷺنے فرمایا رات کے آخری حصے میں اور فرض نمازوں کے بعد مانگی جانے والی (دعا)۔ (ترمذی صحیح )حضرت انس بن مالک سے روایت ہیں کہرسول اللہﷺنے فرمایا کہ “اذان اور اقامت کے درمیان
کی جانے والی دعا رد نہیں کی جاتی۔ لوگوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہﷺ ! پھر ہم اس وقت کیا دعا کریں؟ آپ ﷺنے فرمایا اللہ تعالیٰ سے دنیا اور آخرت کی عافیت مانگا کرو”۔ (أبوداود والترمذی) حدیث میں ہے کہ آدمی کو اللہ تعالیٰ کا سب سے زیادہ قرب سجدے کی حالت میں ہوتا ہے، اس لئے خوب کثرت اور دِل جمعی سے دعا کیا کرو۔ (صحیح مسلم
اپنی رائے کا اظہار کریں