اسم اعظم اور بوڑھا لکڑ ہارا

بیان کیا جاتا ہے کہ ایک دفعہ ایک آدمی اپنے شیخ کے پاس گیا اور کہنے لگا اے شیخ!
مجھے اسم اعظم دے دیں۔ تاکہ میرے بگڑے کام بن جائیں۔ شیخ کہنے لگے اسم اعظم میں
تجھے کل دوں گا۔ آج تم سیر و تفریح کرو اور کل آ کر مجھ سے اسم اعظم لے جانا۔

وہ آدمی بڑا خوش ہوا اور سیر و تفریح کرنے لگا۔ سیر و تفریح کے دوران اس کا گزر
جنگل سے ہوا۔ تو اس نے دیکھا کہ ایک بوڑھا لکڑہارا لکڑیاں کاٹ کر اپنی کمر پر لاد
کر لا رہا ہے۔

اس کے دل میں آیا کہ شاید میں اس کی کوئی مدد کر سکوں۔ اتنے میں کیا دیکھتا ہے کہ
شہر کے کوتوال کا وہاں سے گزر ہوا۔ کوتوال نے بوڑھے لکڑہارے سے کہا بابا یہ
لکڑیاں ہمارے گھر پہنچا دو۔ بابا نے کہا برخوردار میں اس کی قیمت لوں گا۔

کوتوال نے کہا میں ایک کوتوال ہوں اور کوتوال پیسے نہیں دیا کرتا۔ بابا نے کہا
برخودار ہم پیسے لے کر ہی لکڑیاں دیں گے۔ کوتوال نے لکڑیاں اس بوڑھے لکڑہارے سے
چھین لی۔ اس کو سزا دی اور بابا خاموش دیکھتا رہا۔

وہ آدمی یہ سب دیکھتا رہا او سوچتا رہا کہ کتنے ظالم لوگ ہیں۔ وہ اپنے شیخ کے پاس
گیا شیخ نے اس سے کہا کہ اے شخص تم نے کیا دیکھا؟ صبح تجھے اسم اعظم بھی دینا ہے۔

وہ شخص کہنے لگا اے شیخ میں نے ایک عجیب و غریب واقعہ دیکھا۔ ایک بوڑھے آدمی کو
طاقتور انسان نے مارا۔ لکڑیاں بھی اس سے چھین لی اور پیسہ بھی نہ دیے۔ اے شیخ یہ
بہت ظ=ل=م کی بات ہے۔

شیخ نے کہا اے شخص اگر تمہارے پاس اسم اعظم ہوتا تو تو کیا کرتا؟

اس آدمی نے کہا اے شیخ کم از کم میں یہ ظلم نہ ہونے دیتا۔ اس پر شیخ نے قہقہہ
لگایا اور کہا اے شخص مجھے اسم اعظم اس بوڑھے لکڑہارے سے ملا ہے اور وہ میرا پیر
ہے۔

اس پر آدمی نے حیران ہو کر کہا تو وہ بوڑھا آپ کو اسم اعظم دیتا ہے اور خود اتنی
مشکلات برداشت کرتا ہے۔ یہاں تک کہ اس نے مار بھی کھا لی۔ مگر اسم اعظم استعمال
نہیں کیا۔

اس پر شیخ نے کہا اے شخص تمہارے پاس اگر اسم اعظم ہو تو تم شام سے پہلے اسم اعظم
کا چراغ گل کر دو گے۔ اے شخص اسم اعظم جن کے پاس ہوتا ہے۔ ان کے پاس ظرف ہوتا ہے۔
جن کی دعائیں منظور ہوتی ہیں اور وہ بار بار دعائیں نہیں کرتے اور جب دعا کرتے
ہیں۔ تو زمانے بدل جاتے ہیں۔

میرے بھائیو اور بہنوں قوت برداشت اللہ کی طرف سے انسان کے لیے ایک بہت بڑی نعمت
ہے۔ میرے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ط=ا=ئ=ف میں پتھر برسائے گئے۔ مگر آپ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان لوگوں کے لیے کوئی بد دعا نہیں کی۔ بلکہ فرمایا کہ
اے اللہ ان کو ہدایت دے۔

قوت برداشت جن لوگوں کے پاس ہو وہ لوگ اس دنیا میں کبھی ناکام نہیں ہوتے۔ بلکہ ہر
مشکل وقت میں سرخرو ہوتے ہیں اور کامیابی ان کے قدم چومتی ہے۔ اللہ پاک ہم سب کو
سمجھنے اور نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

اپنی رائے کا اظہار کریں