جو انسان خوبصورت وضو کرتا ٰہے اور پھر دو رکعتیں پڑھتا ہےدو رکعتیں پڑھنے کے بعد جب وہ یہ کمزور ہاتھ اللہ کی طرف اٹھا لیتا ہے اور ہاتھ اٹھانے کے بعد یہ کہہ دیتا ہے رب اغفرلی رب ا غفر لی دو مرتبہ یہ ادا کرتا ہے اللہ تعالی کے دو فیصلے نا زل ہو جا تے ہیں۔اللہ پہلےتو اپنے فرشتوں سے کہتے ہیںمیرے فرشتو میرے اس بندے کی طرف دیکھو دیکھو اس بندے کو آج یقین ہو گیا ہے۔
کہ اس کاکو ئی رب بھی ہے جو معاف کرنے والا ہے پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اپنے بندے کی طرف ،حدیث کے الفاظ ہیں کہ اللہ پاک فرماتے ہیں۔او میرے بندے تو سچی توبہ کرنے آ گیا ہے تو نے آج تک جو کچھ بھی کیا ہے میں تجھے معاف کرتا ہوں اللہ پاک کی رحمت اتنی وسیع ہے کہ دو رکعتوں کے بعد انسان کے زندگی بھر کے گناہ معا ف ہو سکتے ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ دوبارہ نہ کیے جائیں اللہ کی رضا کے لیے توبہ کی جائےاپنے گناہوں کا اعتراف کیا جائے شرمندگی کا اظہار کیا جائےرزق ایک ایسی نعمت ہےجس کی تقسیم کا اختیار ذمہ مالک کائنات نے اپنے پاس رکھا ہے کوئی شق نہیں کہ وہ ہر انسان کو طیب طاہر اور پاک رزق عطاء فرماتا ہے اس رزق میں اضافہ اور فراغی کے مواقع بھی بخشتا ہے
لیکن اکثرانسانوں کی فطرت ہے کہ وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کے حبیبﷺ نے ہمیں رزق حلال کی طلب کمانے کا طریقہ تجارت اور کاروبار کے مکمل اصول سکھائے اوربتائے ہیں یہ اٹل حقیقت ہے کہ جب تک ہم اسلامی تعلیمات کے مطابق ملازمت کاروبار اور تجارت کرتے ہیں تب تک سب کچھ ٹھیک رہتا ہے جب ہم اسلامی حدود سے تجاوز اور احکام الٰہی کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں ۔رزق میں سے برکت اٹھنا شروع ہوجاتی ہے ۔ بڑی بڑی فیکٹریاں اور کارخانوں کے مالک بھی بھکاری بن جاتے ہیں ۔ رزق حلال کمانے والوں کیلئے اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کے خزانے کھول دیتا ہے ۔ دنیا میں باعزت رکھتا ہے آخرت میں بلند درجات سے نوازتا ہے مگر اللہ کو چھوڑ مال ودولت کے حصول کا غلام بن جانا سب سے بڑی بدقسمتی ہے ۔
یہی سب سے بڑی ذلت ہے ۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ ہم رازق کو بھول جاتے ہیں روزی کے پیچھے لگ جاتے ہیں ۔ اگر ہم روزی کو چھوڑ کر رازق کے پیچھے لگ جائیں تو روزی خود بخود آپ کے پیچھے ہوگی ۔ آپ کو پیارےحبیبﷺ کے بارے میں دو ایسی چیزیں بتا رہے ہیںجن کہ بارے میں ہمارے پیارے نبیﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس گھر کے دروازے رشہ داروں کیلئے بند ہوجائیں جس گھر میں رات دیر تک جاگنے صبح دیر سے اٹھنے کا رواج ہو تو وہاں بے برکتی کو کوئی نہیں روک سکتا ۔ یہ دو کام کرکے ہم نے پاؤں پر کلہاڑی ماری ہے ۔ ہمارے پیسے میں برکت ہے نہ وقت نہ خوشیوں میں ہم اپنے ہی سے ہر وقت ناراض اور اکھڑے ہوئے ہیں۔ رات دیر تک جاگتے رہنے اور صبح کو دیر سے بیدار ہونے کی خراب عادت ہماری طرز زندگی
کا ایک اہم حصہ بن چکی ہے سیدہ فاطمہ ؓ بیان کرتی ہیں میں صبح وقت سوئی تھی کہ رسول اللہﷺ میرے پاس سے گزرے اور آپ نے مجھے پاؤں سے ہلایااور فرمایا بیٹی اٹھو اپنی رب کی طرف سے رزق کی تقسیم میں شامل ہوجاؤ اور غفلت شعار لوگوں کی عادت اختیار نہکرو اللہ تعالیٰ طلوع فجر سے طلوع آفتاب تک لوگوں کا رزق تقسیم کرتے ہیں ۔اگر اپنے ضمیر سے پوچھا جائے واقعے احساس ہوگا کہ ہم کب اٹھتے ہیں کب گھر والوں کا ہاتھ بٹاتے ہیں۔ پیار ومحبت سے دعاؤں کیساتھ ایک دوسرے کو جگانے سے لیکر مسجد لیجانے یا گھر میں ہی نماز پڑھنے کے بعد دیگر معاملات میں اہل خانہ کیساتھ تعاون کرکے مثال قائم کرتے ہیں یا اس کا الٹ کرتے ہیں ہر آنیوالا دن زندگی کا خالی نیاز صفحہ ہوتا ہے ۔ ہمارے لیے ایک رحمت
سے کم نہیں اسے ہم کیسے شروع کرتے ہیںکیسے تمام دن میں بھرتے ہیں اس کا ہمیں پہلے سے ہی ادراک ہونا چاہیے ۔ ہماری نیک نیتی ہی ہمارے ہر کام کو آسان اور خوشگوار بنا دیتی ہے ۔ صبح کے وقت سونا رزق میں بے برکتی کا سبب ہے ہم کبھی جاننے کی زحمت ہی نہیں کرتے کہ یہ بری عادت ہمیں کیا نقصانات پہنچا رہی ہے اسعادت سے کیسے چھٹکارہ حاصل کیا جاسکتا ہے ۔آپ اپنی زندگی کا معمول بنا لیں کہ رات کو جلدی سونا ہے اور صبح جلدی اٹھنا ہے تاکہ ہم صبح کی نماز پڑھ سکیں اور ہمارے گھر میں روزی کی برکت ہوسکے۔
اپنی رائے کا اظہار کریں