جو کہتا ہے اس کی دعا قبول نہی ہوتی دعا قبول ہوتی ہے لیکن اس کو قبول کروانے کے بھی کچھ طریقے ہوتے ہیں کچھ اصول ہوتے ہیں آپ کوآج ایک دعا بتائیں گے جس سے انشاء اللہ آپ کی دعا ظرور قبول ہوگی ایک وظیفہ ہے جس کے کرنےسے آپ کی دعا قبول ہوگی اورآپ اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے۔ جو کہتا ہےمیری دعا نہی قبول ہوتی مجھے نوکری نہی ہے ملتی انشاءاللہ وہ اس طریقے سے دعامانگے گا اس کی دعا اللہ ظرور قبول فرمائے گا۔ ہردعا اللہ تعالی کی بارگاہ میں قبول ہوتی ہے
گناہ گارآدمی ہو یا بدکار سے بدکار آدمی ہے حتہ کے اللہ کو نہ ماننے والا غیر مسلم ہے اس کی بھی دعا قبول ہوتی ہے دعا ایک عظیم نعمت اور انمول تحفہ ہے ، اس دنیا میں کوئی بھی انسان کسی بھی حال میں دعا سے مستغنی نہیں ہوسکتا دعا اللہ کی عبادت ہے، دعا اللہ کے متقی بندے اور انبیا ئے کرام علیہم السلام کے اوصافِ حمیدہ میں سے ایک ممتاز وصف ہے ، دعا اللہ تعالی کے دربارِ عالیہ میں سب سے باعزت تحفہ ہے ، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : لَیْسَ شَیْءٌ أکْرَمَ عَلَی اللّٰہِ عَزَّ وَجّلَّ مِنَ الدُّعاء (دعا سے بڑھ کر اللہ تعالی کے یہاں کوئی چیز باعزت نہیں) دعا اللہ تعالی کے یہا ں بہت پسندیدہ عمل ہے ، دعا سے اللہ تعالی کے غصہ کی آگ مدھم پڑتی ہے، دعا اللہ تعالی کی ذا ت پر بھروسہکی گائیڈ لاین ہے ، دعا آفت و مصیبت کی روک تھام کا مضبوط وسیلہ ہے، بلاشبہ دعا اپنی اثر انگیزی اور تاثیر کے لحاظ سے مومن کا ہتھیار ہے
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اَلدُّعَاءُ سِلاَحُ الْمُؤمِنِ وَعِمَادُ الدِّیْنِ وَنُوْرُ السَّمٰواتِ وَالأرْضِ (دعا موٴمن کا ہتھیار ، دین کا ستون اور آسمان وزمین کی روشنی ہے ، اللہ نے اپنے بندوں کو دعا کی تاکید کی ہے ، اس کی قبولیت کا وعدہ کیاہے اللہ تعالی نے قرآن مجید میں صاف صاف اعلان کیا : وَإذَا سَألَکَ عِبَادِيْ عَنِّيْ فَإنِّي قَرِیْبٌ اُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إذَا دَعَانِ(جب میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں ، تو میں قریب ہوں ، دعا کرنے والاجب مجھ سے مانگتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں ) یقینا یہ اللہ کا فضل اور کرم ہی ہے کہ بندوں کے ہر عمل سے بے نیازی کے باوجود وہ اپنے ہی سے مانگنے کا حکم کرتا ہے : یَأیُّہَا النَّاسُ اَنْتُمُ الْفُقَرَاءُ إلَی اللّٰہِوَاللّٰہُ ھُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِیْد ( اے لوگو ، تم اللہ تعالی کے محتاج ہو اور اللہ تعالیٰ بے نیاز، بڑی تعریف والا ہے) سورئہ فاطرمیں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا : وَاللّٰہُ الْغَنِيُّ وَأنْتُمُ الْفُقَرَاءُ ( اللہ تعالی بے نیاز ہے اور تم محتاج ہو ) حدیثِ قدسی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کُلُّکُمْ ضَالٌّ الاَّ مَنْ ہَدَیْتُہ فَاسْتَہْدُوْنِيْ اَہْدِکُمْ یَا عِبَادِيْ، کُلُّکُمْ جَائِعٌ الاَّ مَنْ أطْعَمْتُہ فَاسْتَطْعِمُوْنِيْ اُطْعِمْکُمْ، یَا عِبَادِيْ انَّکُمْ تَخْطَئُوْنَ بِاللَّیْلِ وَالنَّہَارِ، وَأنَا اَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا فَاسْتَغْفِرُوْنِیْ اَغْفِرْلَکُمْ ( اے میرے بندے! تم بے راہ ہو؛جب تک میں تمہیں ہدایت نہ دوں ، لہٰذا تم مجھ سے ہدایت طلب کرو ، میں تمہیں ہدایت دوں گا
اپنی رائے کا اظہار کریں