;پروین کی نئی شادی ہوئی تھی پہلے پہلے تو سب خوش اخلاقی سے پیش آتے رہے لیکن بعد میں پروین کی پھیکی رنگت پر باتیں کرنے لگے پر وین کی چار نندیں تھیں ان کے شوہر طاہر سب سے بڑے تھے ایک دن وہ عام سے کپڑے پہن کر کچن میں کام کر رہی تھی۔اس کی چھوٹی والی نند اندر داخل ہوئی اچھا آپ ہیں میں سمجھی تھی ساتھ والوں کا کاموالی آ ئی ہوئی ہے >ماریہ نے بظاہر ہنستے ہوئے کہا لیکن اس کی آ نکھیں صاف مذاق اڑا رہیت تھیںپر وین
کا دل بجھ کر رہ گیا اس دن کے بعد اس نے اپنا خاص خیال رکھنا شروع کر دیا ہر وقت تیار رہنے لگی تا کہ آ ئندہ اسے کوئی کام والی کا طعنہ نہ دے سکے پروین کی رنگت کالی تھی کالے گورے سب اللہ تعالیٰ کے پیدا کیے ہوئے انسان ہیں۔ لیکن ظالم معاشرہ یہاں بھی اپنی روایات کو چھوڑ نے کو تیار نہیں آج پروین اپنی بہن کے گھر جانے کے لیے تیار ہوئی اس نے بادامی کڑھائی والا سوٹ پہن رکھا تھا بہت اچھی لگ رہی تھی طاہر باہر موٹر سائیکل پر انتظار کر رہا تھا جیسے ہی وہ کمرے سے نکلی تو ساس نے دیکھ لیا اس نے کہا یہ کون سے رنگ کے کپڑے پہنے ہوئے ہیں چلو کسی ہلکے رنگ کے کپڑے پہن کر
جاؤں یہ تو بالکل نہیں تم پر جچ رہے۔ یہ سنتا تھا کہ پروین کی ساری خود اعتمادی ہوا میں ہوگی اور اس ی اپنی ٹانگیں بے جان سی لگنے لگی بھا بھی آپ بس ہلکے رنگ کے کپڑے پہنا کر یں ی شوغ رنگ آپ کو بالکل اچھے نہیں لگتے ساتھ بیٹھی ہوئی عائشہ نند نے بھی ماں کی ہاں میں ہاں ملائی عائشہ خودگوری رنگ کی مالک تھیں۔ اس دن پروین کا دل ٹوٹ گیا اور وہ ٹوٹ کے قدموں سے باہر کھڑےطاہر کو کہنے لگی کہ میں پانچ منٹ کے بعد آ تی ہوں کمرے میں چلی گئی تھوڑی دیر بعد وہ کمرے سے باہر نکلیں تو عائشہ نے دیکھا اس نے ہلکے براؤن رنگ کا لا سوٹ پہن لیا تھا میکپ بھی صاف تھا۔ اور وہ روئی لگ
رہی تھی ایک لمحے کے لیے عائشہ کے دل کو کچھ ہوا۔ عائشہ کی بھی کچھ دن بعد شادی تھی اس نے سوچا بھا بھی سے اپنے الفاظ کے لیے معذرت کر لوں لیکن بھا بھی تیز قدموں سے بڑی سی چادر اوڑھے دروازے سے نکل گئی ساس نے دیکھا تو کہنے لگی یہ کا لی بہو ہم کو پتہ نہیں کہاں سے مل گئی ہے۔ میری آنکھوں پر بھی پٹی بندھ گئی تھی جب رشتہ لینے گئی تھی تو بڑا میک اپ کر کے بیٹھی ہوئی تھی یہ تو بعد میں کھلا کے اصل رنگ تو کالی ہے پروین کی ساس مسلسل بولے جا رہی تھی اب تو آ وازوں کی عادی ہو چکی تھی اس دن بھی پروین کچن میں پیاز کاٹ رہی تھی جب اس کی ساس بو لنا شر وع ہو گی
۔ بندے میں کچھ بات اور بھی ہونی چاہیے ایک دن میرے سے پیاز تھوڑا زیادہ براؤن ہو گیا تو سارا دن مجھے باتیں کر نے لگے اکرم سے میری شکا ۔ یت بھی لگا دی اکر م نے مجھے سب کے سامنے تھپڑ مارا امی جی اتنا کہہ کر عائشہ پھر رونے لگی باہر کھڑی پروین کا دل جیسے دھڑ کنا بند ہو گیا ہو اس نے کبھی نہیں سو چا تھا اصل رنگ من کا رنگ ہوتا ہے۔ من کا لا تو تن کا لا مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ میں شر سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ ایک شخص گوشت کو فریز کرنے والے کارخانے میں کام کرتا تھا ایک دفعہ کا رخانہ بند ہونے سے پہلے اکیلا گوشت کو فریز کرنے والےحصے میں چکر لگانے
گیا تو غلطی سے دروازہ بند ہو گیا اور وہ اندر برف والے حصے میں پھنس گیا چھٹی کا وقت تھا او ر سب کام کرنے والے لوگ گھروں کو جارہے تھے کوئی بھی متوجہ نہ ہوا کہ وہ اندر پھنس گیا ہے وہ سمجھ گیا کہ وہ تین گھنٹوں بعد اس کا بدن برف ہو جائے گا جب موت نظر آ نے لگیں تو وہ خدا کو یاد کرنے لگا۔ جب کہ اکثر لوگ میرے پاس سے یوں گزر جاتے ہیں جیسے میں موجود ہی نہیں ہوں جب کہ آپ وہ شخص ہیں جس کے نزدیک میرا بھی کوئی وجود ہے ۔ آ ج
بھی گزشتہ دنوں کی طرح میں نے آپ کا سلام سننے کا منتظر رہا جب کہ زیادہ دیر ہو گئی تو میں آپ کو تلاش کرنے نکلا۔ کسی کو اپنے سے چھوٹا نہیں سمجھنا چاہیے کسی اجنبی کے ساتھ بھی سلام کر لینی چاہیے ضروری نہیں کہ وہ ہم کو جانتا ہوں۔
اپنی رائے کا اظہار کریں