ایک آدمی کی شادی ہوئی اور دلہن نے پہلے دن ہی میاں سے ایگری منٹ کرلیا کہ ایک دن برتن میں دھویا کروں گی۔ اور ایک دن تم بیگم تھوڑی ٹوہر نکھرے والی تھی میاں مان گیا بیگم تھوڑی چالاک تھی جس دن اسکی باری ہوتی تو تھوڑے سے برتن خراب کرتی اور جلدی جلدی دھو لیتی ایک دن دونوں میں سیز
فائر کی خلاف ورزی ہوگئی۔ مرد نے دل میں کہا پہلے تیرے پیار کی وجہ سے میں کوئی برتن خراب نہیں کرتا تھا اب دیکھنا جس دن بیگم کی باری تھی۔ اس دن میاں نے کہا بریانی بناو بیگم ادھر ادھر ہوئی تو میاں نے آگ تیز کرکے چاول نیچے لگادئیے پھر بھاگ کے دہی لے آیا۔ کیچپ بھی لے آیا تین چار برتنوں میں سلاد بنایا دو برتن کیچپ سے خراب کردئیے جب بیگم بریانی ٹرے میں لے کے آئی تو میاں نے تین چار پلیٹوں میں ڈال دی کہ تھوڑی ٹھنڈی ہوجائے بریانی کھاتے کھاتے میاں نے پندرہ سولہ برتن خراب کردئیے۔ پھر بیگم کو کہا چائے بنا کے لے آو بیگم چائے بنانے لگی تو میاں نے جلدی جلدی چینی چھپا دی آخر
فیس بکی مرد تھا عورت کو مات دینا جانتا تھا بیگم نے دودھ میں پتی ڈال کے چولہے پہ رکھی اور میاں سے پوچھا چینی نہیں ملتی۔ میاں بولا دوسرے کمرے میں دیکھو بیگم چینی دیکھنے گئی تو میاں نے جلدی جلدی گیس تیز کردی چائے ابل کر سارے برتن کے ارد گرد لگ گئی۔ جب چائے بن کہ آگئی تو میاں نے ایک کپ کو تین چار کپوں میں ڈال لیا بیگم نے پوچھا تو بولا جانو گرم ہے ٹھنڈی کرلوں جب بیگم برتن اکھٹے کرکے دھونے لگی تو ایسے لگتا تھا۔ کہ ٹوٹی کے آگے ٹرک الٹا ہے بیگم بریانی کی کھرچن بھی اتارتی اور منہ ہی منہ میں من من کرتی بچہ جب تیری باری آئے تو سارا محلہ آکے تجھے آکے برتن دھلائے
گا بس پھر کیا تھا دوسرے دن بیگم نے اپنے میکے فون کیا کے آپ سب کی دعوت ہے ہمارے گھر میکے والے کوئی فیصل آبادی تھے۔ انہوں نے دس بارہ برس قبل بیاہی ہوئی بیٹیوں کو بھی فون کرکے بلا لیا پچیس تیس بچے تھے دس بارہ عورتیں سات آٹھ مرد کہیں بریانی پک رہی ہے۔ کہیں کسٹرڈ بن رہا ہے کہیں بڑے ڈونگوں میں دہی ڈالی جا رہی ہے کہیں چائے بن رہی ہے چائے پی لی گئی برتن سائیڈ پہ کرکے نئے برتن میں پھر چائے بنائی گئی نئے کپ اتارے گئے قصہ مختصر کہ بیگم کہ میکے والے چلے گئے مگر برتن دھونے سے پہلے میاں کو دو گلوگوز کی ڈرپس لگ چکی تھیں۔
اپنی رائے کا اظہار کریں