مباش.رت کب اور کتنی مرتبہ کرنی چاہیے اس کے متعلق کوئی اصول نہیں بتایا جا سکتا مگر ہر کام کی زیاد.تی بری ہوتی ہے کبھی کوئی کام حد سے زیادہ نہیں کیا جاتا چاہیے ۔مناسب حد میں مبا.شر.ت کرنے پر طاقت صرف نہیں ہوتی اور جس.مانی اور ذہ.نی طور پر تھ.کاوٹ بھی نہیں ہوتی مگر مب.اش.رت کی
زیاد.تی ہونے پر جسمانی. اور ذہنی قوت میں کمی آ جاتی ہے ۔اور جلد ہی تکان ہو جاتی اگر پو.شیدہ اع.ضا سے ض.رورت سے زیادہ کام لیا جائے گا تو خود تھک جائیں گے اور جس طرح بہت تھکے ہوئے گھ.وڑے کو چاہیں جتنا پی.ٹیں وہ اٹھے گا ہی نہیں یہی کیفیت مبا.ش.ر.ت کی زیاد.تی ہے اس صورت میں مرد کا ع.ضو ت.نا سل بھی سخت ہو کر کڑا نہیں ہو پاتا اور وہ انسان خود کو نا م.رد سمجھنے لگتا ہے مگر یہ نا م.ردی تھوڑی م.دت کے لئے ہی ہوتی ہے جب مرد کچھ وقف.ے کے بعد مب.اش.رت کرنے لگتا ہے تو نا مر.دی ختم ہو جاتی ہے ۔اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ مب.اش.رت کے وقفے کی حد کیا ہے صحت مند میاں
بیوی کو اپنی معمول کی زندگی میں کتنی مرتبہ مب.ا.ش.رت کرنی مناسب ہے۔ حقیقی معنی میں مب.اش.رت کی تعداد میاں بیوی کی عمران کی شادی کی مدت ان کی ف.طرت جسمانی قوت صحت اور قد کا ٹھی ذہنی رویہ سماجی معیار ذات پیشہ اور ما ہو.اری کے چکر کے ایام میں [ماہو.اری کے چکر سے پندرہ روز میں عورت زیادہ مرتبہ .مباش.تے کی خواہاں ہوتی ہے ]کا انحصار ہوتا ہے موسم مثلاً موسم بہار برسات میں ا مڈ تے بادل اور کڑ کتی بجلی موسم کی مست الس.ت ٹھ.نڈک گرمیوں کی دوپہر کا آندھی طوفان اور گرمیوں میں پوری چاندنی رات کی چاندنی ایسے ماحول میں جنسی خ.واہش. پوری کر دینے کے لئے
کافی ہے ۔ان میں م.باش.رت کرنے کی خواہ.ش ہوتی ہے شادی کے بعد کے ابتدائی دنوں میں م.باشر.ت کی ہفتہ وار تعداد سب سے زیادہ ہوتی ہے اس کے بعد آہستہ آہستہ کم ہوتی جاتی ہے ۔45-50 کی عمر کا مرد ہفتے میں ایک اور 60-65 سال کی عمر میں مہین.ے میں ایک دفعہ مب.ا.شرت کرتا ہے اور عورت کو فر.اغت حی.ض کی وجہ سے مب.اش.رت کی قطعاً خواہ.ش نہیں ہوتی ۔میرے تجربے کے مطابق ایک کے بعد دوسری مب.اش.رت کم سے کم ایک دن رات یعنی 24 گھنٹے بعد کرنی چاہیے خواہ نی.ا شادی شدہ جوڑا ہی کیوں نہ ہواس سے زیادہ مرتبہ مب.اش.رت غیر فط..ری تصور کی جاتی ہے ۔ مگر نئے شادی
شدہ جوڑے کو شادی کے بعد چند روز تک ایک ہی رات میں ایک سے زیادہ مرتبہ مب.اش.رت کو غیر فطری نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ایک مرتبہ مب.اش.رت کرکے دوبارہ مب.اش.رت کرنے کے لئے تیار ہونے میں مرد کو کچھ زیادہ وقت لگتا ہے اور ان.زال کے لئے پہلے کی نسب.ت زیادہ دیر تک مب.اش.رت کرنے کی ضرورت ہوتی ہے لہٰذا اگر بیوی پہلی مرتبہ مب.اش.رت سے پوری طرح مطمئن نہیں ہو سکی ہے تو دوسری مرتبہ مرد کے دیر سے ان.زال ہونے سے بیوی کے مطمئن ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے سرعت ان.زال میں مبت.لا کچھ مرد اس قسم کے ہوتے ہیں ۔کہ پہلی م.باشر.ت میں اپنے عض.و تنا. سل کو
صح.یح طور پر اندام نہ.انی میں داخل نہیں کر پاتے اور عض.و ت.نا سل کے اندام نہ.ا نی میں داخل کرتے ہی نہ.یں انز.ال ہو جاتا ہے ایسی صورت میں اگر ایسا شح.ض دوبارہ مب.اش.رت کرئے گا تو کا میاب ہو جائے گا کیونکہ اب روکاوٹ کی مد.ت بڑھ جائے گی یعنی وہ دیر سے جھ.ڑے گا ۔جس سے اسکی بیوی کی ج.نسی آ.سودگی ہو جائے گی اور ہس.ٹیر یا وغیرہ کے دماغی امراض سے عاری رہے گی ایسی صورت میں ایک رات میں ایک سے زیادہ مرتبہ مب.اش.رت کو غیر فطری نہی.ں کہا جا سکتا
اپنی رائے کا اظہار کریں