آج ہمارے معاشرے میں یہ ٹرینڈ بنا ہوا ہے کہ نوجوان رات کے دو بجے تین بجے موبائل پرلگے پڑے رہتے ہیں پھر ان سے صبح کی نماز بھی قضاء اور پھر دن کے بارہ بجے تک آرام فرما رہے ہوتے ہیں ۔آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ امام علی ؑ نے ایسے لوگوں کے بارے کیا فرمایا ہے ۔ کیا کچھ ان کی قسمت میں لکھ دیا جاتا ہے جو ایسے حالات کی لپیٹ میں آچکے ہوتے ہیں۔جو انسان صبح سویا پڑا رہتا ہے اس عمل کو اسلام نے سخت ناپسند فرمایا ہے کہ دوپہر کے علاوہ کسی بھی وقت نہ سویا کرو ۔ یہ عمل ہمارے نبیﷺ بھی کیا کرتے تھے
قیلولا وہ نہیں جس میں انسان پیٹ بھر کھانا کھا کر سوجاتے ہیں ۔قیلولا سے مراد وہ عمل ہے کہ آپ کھانا کھا چکے ہیں یا نہیں بس تھوڑی دیر آرام کرنا دوپہرکے آرام میں تاکہ آپکا کا جو باقی دن کا وقت ہے اچھی طرح گزرے ۔ امام علی ؑ نے فرمایا میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا تھا کہ کھانا کھا کر فوراً نہ سویا کرے اس سے دل میں سختی پیدا ہوتی ہے ۔ اب بات اس حد تک گہرائی تک آ پہنچی ہے کہ اب ڈاکٹر کا بھی یہ ماننا ہے کہ جو لوگ کھانا کھا کر فوراً سوجاتے ہیں تو وہ دل کے مرض میں مبتلا ہوجاتے ہیں یہی بات چودہ سوسال پہلے ہمارے نبی ﷺ نے فرمائی تھی ۔جب ایک مرتبہ امام علیؑ کی خدمت میں ایک شخصحاضر ہوئے اور فرمانے لگے یا علیؑ صبح سویرےجو انسان سویا پڑا رہتا ہے اس کی قسمت میں کیاکچھ لکھا جاتا ہے ۔ اے اللہ کے بندے میں اللہ کے نبی ﷺ سے سنا کہ جو بھی انسان صبح کے اوقات میں سویا پڑا رہتا ہے وہ فجر کی نماز بھی قضاء کردیتا ہے یا جو شخص صبح کی نماز پڑھ کر سو جاتا ہے ۔
جب فرشتے آسمانوں ان کے مقدر کا رزق لیکر زمین کی طرف آتے ہیں وہ رزق انسانوں میں بانٹنے لگ جاتے ہیں جو انسان سوئے ہوتے ہیں اسی وجہ سے وہ فرشتے وہ رزق واپس اپنے ساتھ لیکر آسمانوں کی طرف لوٹ جاتے ہیں جب وہ نیند سے فارغ ہوکر اُٹھتا ہے تب ایسےلوگ رزق کی تنگی کی شکایت کرتے پھرتے ہیں۔ جو لوگ رزق کی تنگی کی شکایت کرتے ہیں جب آزمانے کیلئے ان سے پوچھو تو سہی کہ صبح کتنے بجے اُٹھتے ہو تو وہ لازمی کہیں گے کہ ہم صبح اُٹھتےہی نہیں لہذا یہی وجہ ہے کہ جس کی وجہ سے ان کا رزق تنگ کردیا جاتا ہے ۔ جس کیوجہ سے وہ رزق کی شکایت کیے پھرتے ہیں ۔ ;آپ سے گزارش ہوکے آپ سویرے اُٹھا کریں آپ صبح نماز ادا کریں کوشش کریں کے مرد حضرات جماعت کیساتھ نماز ادا کریں قرآن کی تلاوت کریں اس کے بعد آپ دن کی شروات کریں گےتو آپ کا دن خوشگوار گزرے گا۔جو انسان سویرے جاگتے ہیں وہ اپنے کام بھرپور طریقے سے انجام دیتے ہیں ان کے رزق میں برکت ہوتی ہے اور وہ ایک پرسکون اور خوشحال زندگی بسرکرتے ہیں انکی تندرستی کی بھی کوئی شکایت نہیں ہوتی کہ وہ کسی بیماری میں مبتلا ہیں۔
اپنی رائے کا اظہار کریں