سینے میں ہونے والی جلن کو عام طور پر تیزابیت بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ یہ واقعی تیزاب کا بہاؤ ہے جو آپ کے معدے سے غذائی نالی میں آتا ہے اور درد پیدا کرتا ہے ، ہم سب اس تکلیف دہ جلن سے واقف ہیں جو چٹ پٹی یا ضرورت سے زیادہ کھانا کھانے کے بعد محسوس ہوتی ہے۔معدے کی تیزابیت ایک عام
بیماری ہے۔ اس سے پیٹ میں شدید درد اور جلن کا احساس ہوتا ہے، جو بعض اوقات حلق کے پچھلے حصے تک بھی جا سکتا ہے بلکہ کچھ لوگوں کو ایسا بھی محسوس ہوتا ہے کہ خوراک گلے میں واپس آ رہی ہے اور بالخصوص رات کو سوتے وقت سانس لینے کا مسئلہ بھی ہوسکتا ہے۔سیدتی میگزین میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق معدے کی تیزابیت کی وجہ سے شدید کھانسی ہوسکتی ہے۔ پیٹ میں تیزابیت زیادہ مرغن اور بھاری کھانا کھانے کے باعث یا پھر
دیگر وجوہات کی بنا پر بھی ہو سکتی ہے، حاملہ خواتین کو بھی اس کی شکایت ہو سکتی ہے۔اگر معدے میں تیزابیت دائمی شکل اختیار کرجائے تو کچھ اشیا ایسی ہیں جن کے کھانے سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے جیسے بادام، کیلا، شہد، چربی کے بغیر گوشت، اناج اور پھلیاں وغیرہ۔ادویات میں ادرک کا استعمال زمانہ قدیم سے ہوتا آرہا ہے اور یہ تیزابیت کیلئے بھی ایک مفید غذا ہے۔ بدہضمی میں اس کا بہترین استعمال یہ ہے کہ گرین ٹی کے ساتھ ادرک بھی چبائیں۔ یہی
وجہ ہے کہ اکثر ہوٹلوں میں گرین ٹی کیساتھ ادرک اور پودینہ بھی دیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ گڑ میں میگنیشیئم وافرمقدار میں موجود ہے جو نظام ہضم کو قوت بخشتی اور تیزابیت کو ختم کرتی ہے۔ کھانے کے بعد گڑ کا چھوٹا سا ٹکڑا منہ رکھ کر چوسیں۔ اس کے استعمال سے جسم کا درجہ حرارت بھی کم اور تیزابیت کو بھی دور کرتا ہے۔اگر آپ معدے کی جلن کا شکار ہیں تو سافٹ ڈرنکس سے پرہیز کریں، یہ مشروبات معدے میں مختلف گیسوں کو جمع کرکے معدے کی
تکلیف کو بڑھاتی ہیں۔اس کے علاوہ ترش پھل جیسے لیموں، سنگترہ وغیرہ کھانے سے بھی پرہیز کریں، ترش پھلوں میں تیزابیت ہوتی ہے وہ معدے کی تیزابیت بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔کافی جہاں بہت سے لوگوں کے لیے ذہنی سکون کا باعث بنتی ہے وہیں پیٹ کی تیزابیت میں اضافہ بھی کرتی ہے۔ اس کا استعمال سینے کی جلن کا بھی سبب بنتا ہے۔مندرجہ ذیل طریقوں سے پیٹ کے درد میں نمایاں کمی لائی جاسکتی ہے: نیم گرم پانی میں مالا لیموں دراصل
ایسڈ سے بھرپور ہوتا ہے جو کہ ہماری خوراک کو ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ پانی کے ساتھ مل کر لیموں پیشاب آور گولی کی طرح کام کرتا ہے جس سے ہمارے جسم میں نمکیات کی ذیادتی بھی ختم ہو جاتی ہے اور گیس کا احساس بھی ماند پڑ جاتا ہے۔ اس میں موجود ایسیٹک ایسڈ ہمارے آنتوں کے لئے نہایت فائدہ مند ہے۔ منرل واٹر میں موجود نیوٹرینٹ ہماری خوراک میں موجود اشیاء کو جذب کرنے میں مدد دیتے ہیں جس سے پیٹ درد میں کمی آ جاتی ہے۔ چونکہ
الٹیوں کے باعث ہونے والی کمی کو پورا کرنے کے لیے بھی ایسے مریضوں کو ذیادہ پانی پینے کا کہا جاتا ہے۔ نیم گرم پانی سے نہانے کے بعد ہمارے پیٹ کے پٹھوں کی اکڑاہت کافی حد تک کم ہو جاتی ہے جس سے ہمارا نظام انہظام ذیادہ تندہی سے کام کرنے لگتا ہے۔ پانی کی نیم حدت سے خون کا بہاو بھی بڑھ جاتا ہے اور ہمارے جسم کے ری ایکشنز کی سپیڈ بھی بڑھ جاتی ہے۔ ابلے چاولوں کی ایک پلیٹ ہمارے معدے کو ان تمام نیوٹرینٹ سے آراستہ کرتا ہے جو کہ
ایک نرم پاخانہ پیدا کرنے کیلئے درکار ہوتے ہیں۔ ان میں موجود میگنیسیم اور پوٹاشیم کی ذیادہ مقدار ہماری آنتوں تک پہنچنے والے خون کی مقدار کو بھی بڑھا دیتے ہیں جس سے پاخانہ بننے کا عمل مزید بہتر ہو جاتا ہے۔ کیلوں میں موجود وٹامن اور منرل بالخصوص وٹامن بی6 ہاضمے کے عمل میں درکار انزائمز کی تقویت کو بڑھا کر اسے مزید تیز کر دیتی ہیں۔ علاوہ ازیں ان میں پایا جانے والا پیکٹن ڈائریا میں بھی بہت مفید ہے
اپنی رائے کا اظہار کریں