حضرت محمدﷺ اور ایک غریب دیہاتی ایک غریب دیہاتی ،بارگاہ رسالت ﷺ میں انگوروں سے بھری ایک رکابی کا تحفہ پیش کرنے کے لیے حاضر ہوا۔ کملی والے آقا نے رکابی لی اور انگور کھانے شروع کیئے ۔ پہلا دانہ تناول فرمایا اور مسکرائے،اس کے بعد دوسرا دانہ کھایا اور پھر مسکرائے۔اور وہ بیچارہ غریب
دیہاتی ،آُپﷺ کو مسکراتا دیکھ دیکھ کر خوشی سے نہال۔۔۔صحابہ سارے منتظر ، خلاف عادت کام جو ہورہا ہے کہ ہدیہ آیا ہے اور انہیں حصہ نہیں مل رہا۔ آپﷺ انگوروں کاایک ایک دانہ کرکے کھا رہے ہیں اور مسکراتے جارہے ہیں میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں۔۔۔۔۔آپ نے انگوروں سے بھری پوری رکابی ختم کر دی۔اور آج صحابہ سارے پریشان!غریب دیہاتی کی تو عید ہوگئی تھی۔خوشی سے دیوانہ۔۔۔۔خالی رکابی لینے واپس چلاگیا۔صحابہ نہ رہ سکے۔۔۔۔۔ایک نے
پوچھ ہی لیا یا رسول اللہ،آج تو آپ نے ہمیں شامل ہی نہیں کیا؟سرکارﷺ مسکرائے اور فرمایا،تم لوگوں نے دیکھی تھی اس کی غریب کی خووشی؟میں نے جب انگور چکھے۔۔۔توپتہ چلا کہ کھٹے ہیں،مجھے لگاکہ اگر تمہارے ساتھ یہ تقسیم کرتا ہوں تو ہو سکتا ہے تم میں سے کسی سے کچھ ایسی بات یاعلامت ظاہر ہو جائے جواس غریب کی خوشی کوخراب کرکے رکھ دے۔ بےشک آپﷺ اخلاق کے بلند ترین درجہ پر تھا
اپنی رائے کا اظہار کریں