نبی پاک ﷺ کی بتائی ہوئی دعا جس میں سرکار دوعالم ﷺ ارشاد فرمایا :سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3898 ہے جس میں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ رات کو اگر آنکھ کھل جائے تو یہ دعا پڑھ لو پھر جو بھی دعا مانگو گے وہ قبول ہوگا۔ اکثر لوگ کسی نہ کسی پریشانی میں مبتلا ہوتے ہیں دنیا میں ہر امیر غریب نیک
و بد کو قدرت کے قانون کے تحت دکھوں غموں اور پریشانیوں سے کسی نہ کسی شکل میں ضرور واسطہ پڑتا ہے یہ دنیا مصیبتوں پریشانیوں اور غموں کا گھر ہے بعض لوگ اولاد کی نافرمانی کی وجہ سے پریشان ہیں۔تو بعض خواتین اپنے خاوند کی بے راہ روی کے متعلق غمگین رہتی ہیں کچھ لوگ مال اسباب کے ختم ہوجانے پر غم میں ڈوبے رہتے ہیں تو بعض لوگوں کو اولاد نہ ہونے کا غم ستائے رہتا ہے تو ایسے تمام غموں سے اگر آپ ہمیشہ کے لئے نجات
چاہتے ہیں تو جب کسی مصیبت و پریشانی اور غم میں مبتلا ہو جائیں تو آپ کو چاہئے کہ کثرت کے ساتھ استغفار اور تو بہ کریںیعنی فورا اپنے گناہوں کا اعتراف کرتے ہوئے پروردگار عالم سے مغفرت طلب کریں اور صدق دل سے توبہ کریں گناہوں کوچھوڑنے کا عہد کریں کیونکہ انسان پر پڑنے والے اکثر مصائب و آلام اس کے اعمال کا نتیجہ ہوتے ہیں۔جس کی قرآن کریم نے بھی تائید کی ہے کہ تم تک جو بھی مصیبتیں پہنچتی ہیں وہ تمہارے ہاتھوں کی کمائی ہے
اور وہ بہت سی باتوں کو معاف بھی کردیتا ہے بے شک ۔ان لمبی راتوں میں اٹھ کر جو گناہ ہوئے ان سے معافی مانگئے اپنے دکھڑے اپنے اللہ کے حضور پیش کیجئے وہ بہت بڑا غفور الرحیم ہے آپ کے معافی مانگتے ہی وہ آپ کے سارے غموں اور پریشانیوں کو بھی ختم کر دے گااور ساتھ ساتھ گناہوں کو بھی معاف فرمادے گا آپ کی جب رات کو آنکھ کھل جائے تو ساتھ ہی پیارے آقاحضرت محمد مصطفیٰ احمد مجتبیٰ ﷺ کی بتائی ہوئی یہ دعا پڑھنے کا بھی اہتمام
کیجئے۔جس میں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اگر کوئی شخص رات میں اُٹھے اور اسے غنودگی کی حالت میں یہ دعا پڑھے : لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ، وَھُوَ عَلیٰ کُلِّ شَيْ ءٍ قَدِیْرٌ۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَ سُبْحَانَ اللہِ وَ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اَکْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اَلَّا بِاللہِ، اَللّٰھُمَّ اغفِرْلِيْ ۔ پھر اس کے بعد جو دعا بھی اللہ سے مانگے گا انشاء اللہ تعالیٰ وہ دعا ضرور قبول ہوجائے گی۔اللہ کی رحمت ہر وقت بندے کو اپنی رحمت دینے کے لئے بہانے تلاش کررہی ہوتی ہے پھر بندے
کو بھی یہ چاہئے کہ وہ اللہ کی رحمت کی جانب متوجہ ہو اسے اپنی پریشانیاں اور دکھڑے سنائے ہم وہاں سناتے ہیں جہاں لوگ مذاق اڑاتے ہیں وہاں نہیں سناتے جہاں اللہ کی رحمت اپنے بندے کی طرف ہوتی ہے
اپنی رائے کا اظہار کریں