مال و دولت پانے کا وظیفہ اور اپنی تنگدستی دور کرنے کے لیے میں آج آپ کو ایک آزمایا ہو وظیفہ بتاتا ہوں. اس وظیفے کے چند دن پڑھنے سے پریشان حال انسان کے لیے کوئی غیبی امداد حاصل ہوتی ہیں. پریشانی ختم ہوجاتی ہے اور رزق کی فراوانی شروع ہو جاتی ہے. ایسے دیکھتے ہی دیکھتے وہ شخص
خاندان کا امیر آدمی کہلاتا ہے.لیکن انسان کو غافل کھی بھی نہیں رہنا چاہیے. مال و دولت پانے کا وظیفہ آسان عمل وظیفہ جو شخص بلاناغہ روز تین بار درود شریف (درود ابرہیمی) اور پھر 90 بار یّامّالِکُ اور آخر میں تین بار پھر درود شریف پڑھے گا. اور گھر میں داخل ہونے پر سلام کرے گا. بے شک گھر میں کوئی بھی نہ ہو. چند دنوں بعد خدا کی رضا سے اس شخص کے لیے رزق کے دروازے کھول دیے جائے گے. اور اتنا رزق ملے گا کہ اس کی نسلیں سنور
جائے گی اسلامی سالِ نو کا آغاز ماہِ محرم الحرام سے ہوتا ہے ، ماہِ محرم نہایت ہی فضائل وبرکات کا حامل مہینہ ہے ، یہ مہینہ اپنے خصوصیات اور امتیازات کی وجہ سے دیگر ماہ وشہور سے علاحدہ شناخت رکھتا ہے ، اس ماہِ حرام کی حرمت اور تعظیم زمانۂ جاہلیت سے چلی آرہی تھی، لوگ اس ماہِ مقدس میں اپنی لڑائیاں موقوف کردیا کرتے تھے،اور جنگ وجدال سے باز آتے تھے، گویا یہ ماہِ مقدس نہ صرف اسلام میں برکت وفضائل کاحامل قرار پایا ؛ بلکہ اس کا تقدس
واحترام اور اس کی قدر وعظمت زمانہ جاہلیت س بھی چلی آرہی تھی ، اللہ عزوجل نے قرآن کریم میں اس ماہ کی عظمت وحرمت کا اعلان کیا ہے ’’بے شک اللہ کے ہاں مہینوں کی گنتی بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں جس دن سے اللہ نے زمین اور آسمان پیدا کیے ان میں سے چار عزت والے ہیں‘‘(سورۃ التوبۃ:۳۶)جو ذولقعدۃ ، ذوالحجہ ، محرم اور رجب ہیں جس کا تذکرہ حدیث میںآیا ہے اسلام کی آمد کے بعد بھی اس ماہ کی حرمت وعظمت کو اس کی سابقہ حالت میں برقرار
رکھا گیا کہیہ حضرت ابراہیم اور اسماعیل علیہ السلام کے باقیات میں سے تھے جس کو لوگ اپناتے آرہے تھے، چنانچہ قرآن وحدیث میں اس ماہ کو ’’شہر الحرام‘‘ (حرمت کا مہینہ) اور شہر اللہ( اللہ کا مہینہ) قرار دیا گیا ہے ،چنانچہ ایک حدیث میں ارشاد نبوی ﷺ ہے: ’’سب سے زیادہ فضیلت والے روزے رمضان کے روزوں کے بعد اللہ کے مہینہ محرم الحرم کے روزے ہیں ‘‘ (مسلم: باب فضل صوم المحرم ، حدیث:۲۸۱۳) امام نووی فرماتے ہیں کہ : اس روایت میں نبی
کریم ﷺ نے ماہ محرم کو اللہ عزوجل کا مہینہ قرار دیا ہے جو اس کی عظمت اور تقدس کو بتلانے کے لئے کافی ہےچونکہ اللہ عزوجل اپنی نسبت صرف اپنی خصوصی مخلوقات کے ساتھ ہی فرماتے ہیں
اپنی رائے کا اظہار کریں