آج کا عمل قرآن کریم کی آیت کے حوالے سے خاص ہے ۔ قرآن کریم کے فضائل ہیں اس میں حضر ت ابن عمر ؓ سے ایک روایت جوکہ نبی کریمﷺ سے نقل فرماتے ہیں کہ تین آدمی ایسے ہیں جن کو قیامت کا خ و ف دامن گیر نہ ہوگا نہ ان کو حساب کتاب دینا پڑیگا ۔ اتنی مخلوق اپنے حساب کتاب سے فارغ ہووہ مشق
کے ٹیلوں پر تفریح کریں گے ایک وہ شخص جس نے اللہ تعالیٰ کے واسطے قرآن شریف پڑھااس کا تعلق بھی قرآن پاک سے ہے اور امامت کرانے والا اس طرح کے مقتدی سے راضی رہیں ۔ دوسرا وہ شخص جو لوگوں کو نماز کیلئے بلاتا ہو یعنی کے مؤذن ان کو قیامت کے دن کسی قسم کا خ و ف نہیں ہوگا ۔ اس کے علاوہ حضوراقدسﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ اے ابو ذر اگر تو صبح کو جاکر ایک آیت کلام اللہ شریف کی سیکھ لے تو نوافل کی 100رکعت سے زیادہ
افضل ہے ۔ قرآن کریم کی ایک آیت کا پڑھنا اتنا افضل ہے اگر آپ سورکعت نوافل ادا کریں تو اس سے زیادہ افضل یہ ہے کہ آپ قرآن پاک کی ایک آیت کو صبح سے پڑھنا شرو ع کردیں۔ اس کے علاوہ ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ سے نقل ہے کہ جو شخص دس آیتوں کو تلاوت کسی رات میں کرے وہ اس رات میں غافلین میں شمار نہیں ہوگا ۔ حضوراقدس ﷺ کا ایک ارشاد مبارک ہے جو کہ ابن عباس ؓ سے نقل کیا جاتا ہے کہحضرت جبرائیل ؑ نے نبی کریمﷺ کو
اطلاع دی کہ بہت سے فتنے ظاہر ہونگے حضور اکرمﷺ نے فرمایا ان سے خلاصی کیا صورت ہے تو انہوں نے فرمایا قرآن پاک جو انسان قرآن شریف اپنی مشکلات کاحل ڈھونڈتا ہے تو کبھی فتنے نہیں پڑے گا۔حضورؐ فرماتے ہیں کہ جو شخص قرآن پاک کا ایک حرف پڑھے اس کو دس نیکیوں کے برابر نیکی ملتی ہے۔ خیال رہے کہ الم ایک حرف نہیں بلکہ الف، لام، میم تین حروف ہیں۔ لہٰذا فقط اتنا پڑھنے سے تیس نیکیاں ملیں گے ۔ خیا ل رہے کہ الم متشابہات میں سے
ہے جس کے معنی ہم تو کیا جبریل بھی نہیں جانتے۔ مگر اس کے پڑھنے پر ثواب ہے ۔ معلوم ہوا کہ تلاوت قرآن کا ثواب اس کے سمجھنے پر موقوف نہیں بغیر سمجھے بھی ثواب ہے ۔ رسول اللہ ؐ نے فرمایا: تم قرآن پڑھو اس لئے کہ قرآن قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لئے سفارشی بن کر آئےگا ۔آج کا وظیفہ کسی وقت کرسکتے ہیں پاک صاف جگہ پر بیٹھ کر باوضو حالت میں اس وظیفہ کو کرنا ہے اول وآخر تین مرتبہ درود پاک پڑھنے کے بعد ایک تسبیح لیکر اس
پر 3 مرتبہ ایاک نعبد وایاک نستعین پڑھنا ہے انشاء اللہ دیکھیں گے کہ جب وہ تین مرتبہ آپکا وہ عمل پورا ہوجائیگا ۔ پھر اللہ تعالیٰ سے اپنی حاجت کو طلب کرنا ہے ۔ جب اپنی حاجت کو طلب کریں گے تو اللہ تعالیٰ کے آپ کی حاجت کو فوراً قبول کریں کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کی واحدانیت ہے ۔ اس کے حوالے سے منقول کیا جاتا ہے کہ یہ مقاصد دینوی اور دنیاوی دونوں کے حوالے سے بہت خاص ہے جو بھی اس کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ سے حاجت طلب کرتا ہے تو اللہ
تعالیٰ فوراً اسکی حاجت روائی کو پورا فرماتے ہیں خواہ وہ کسی بھی حوالے سے ہو۔
اپنی رائے کا اظہار کریں