لیپوما یا رسولیاں ایک “فیٹی ٹیومر” کہلاتی ہیں۔ جو آپ کی جلد اور پٹھوں کے درمیان واقع چربی کی بنی ایک گانٹھ ہوتی ہے۔ وہ عام طور پر دھڑ، گردن، بغلوں، بازو، رانوں اور اندرونی اعضاء میں پائی جاتی ہیں۔ جو چربی کے
خلیوں میں تیز اور غیر معمولی اضافے کی وجہ سے تشکیل پاتی ہیں۔رسولیاں بھی سخت اور نرم دو طرح کی ہوتی ہیں کچھ ایسی ہوتی ہیں کہ اگر ان کو انگلیوں سے دبایا جائے تو گوشت اندر کی جانب جانے لگتا ہے اور کچھ سخت ہوتی ہیں جن پر ہاتھ لگایا جائے تو وہ گوشت میں درد کرنے لگتی ہیں۔” رسولیاں ان خلیوں سے بنتی ہیں جن خلیوں سے ہمارے دانت بنتے ہیں۔ اگر کسی کو تھوڑی سے بھی رسولی ہو تو وقت پر اس کا علاج شروع کردیں
یہ عام طور پر ایک سے دو ماہ میں بڑھ جاتا ہے یہ بڑھ جائے اگر تو آپریشن سے بھی بعض اوقات ٹھیک نہیں ہو پاتی ہیں کیونکہ اندر ہی اندر جسم میں انفیکشن بڑھ جاتا ہے۔سائز:ایک لیپووما 3 سینٹی میٹر (1 انچ)، 5 سینٹی میٹر (2 انچ) تک کی بھی ہوسکتی ہے اور سے مذید بڑی بھی۔قدرتی غذاؤں کے ذریعے رسولیوں کا علاج• نیم اور السی کا تیل:نیم کا تیل ہماری جلد کی حفاظت میں مدد کرتا ہے۔ اور لیوپوماس یعنی رسولیوں کے علاج میں معاون
ثابت ہوتا ہے۔السی میں اومیگا 3 اور اومیگا 6 فیٹی ایسڈ پائے جاتے ہیں جو سوزش کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ السی کے بیجوں کا تیل اور نیم کا تیل مکس کریں اور روزانہ دن میں دو مرتبہ جہاں رسولی ہے اس جگہ کی ہلکے ہاتھ سے مالش کریں اس سے آپ کی رسولیاں سکڑ جائیں گی اور آپ کو آرام ملے گا۔• خودرو پودا اور گرین ٹی:خودرو پودے کا تیل بھی آپ کو بازار میں پنسار کی دکان سے آسانی سے دستیاب ہوجائے گا اس تیل
میں آپ گرین ٹی مکس کریں اور رسولیوں پر لگالیںاور کچھ دیر رہنے دیں ایسا کرنے سے آپ کی رسولی کی جڑ کمزارو ہوگی اور وہ ایک مقررہ وقت کے بعد ختم ہوجائے گی۔• ہلدی اور نیمہلدی اینٹی انفلامیٹری ہے اس میں آپ نیم کا تیل مکس کرکے ایک لیپ بنائیں اور رسولیوں پر لگائیں یہ ان کے اندر کا پھول پن ختم کرے گا اور جلد کو نرم و ملائم بنانے میں مدد کرے گا۔• مچھلی:مچھلی میں وٹامن بی 12 اور فیٹی ایسڈز پائے جاتے ہیں جو اینٹی رسولی سمجھے جاتے ہیں اس لئے مچھلی زیادہ سے زیادہ کھائیں اور مچھلی کے
تیل کی مالش کرتے رہیں۔• چیری اور اسٹابریز:چیری اور اسٹابریز کے اندر موجود اجزاء بھی کینسر سیلز کو ختم کرنے میں مفید ہیں ان کے اندر موجود Ellagic acid رسولیوں کو نرم کرکے ان کو ہلکا بناتا ہے اور یوں آہستہ آہستہ وہ خود ختم ہونے لگتی ہیں۔
اپنی رائے کا اظہار کریں