ایف آئی اے نے چینی بحران کی تحقیقات میں انکشاف کیا ہے کہ ایک غیر ملکی کمپنی نے مقامی ایجنٹ کمپنی کے ساتھ مل کر فراڈ کیا اور جعلی دستاویزات جمع کرائی ، جس کے باعث حکومت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔نجی
ٹی وی کے مطابق ایف آئی اے کی تحقیقات میں گزشتہ سال چینی بحران اور قیمتوں میں اچانک اضافہ سے متعلق اہم انکشافات سامنے آگئے۔ ایف آئی اے نے بتایا کہ گزشتہ سال اپریل میں ٹریڈنگ کارپوریشن نے چینی کے لیے ٹینڈرزکھولے ، غیر ملکی کمپنی نے سب سے کم بولی لگائی اورٹینڈرحاصل کیا ،غیر ملکی کمپنیجیمنی گروپ نے447امریکی ڈالر فی میٹرک ٹن کی بولی لگائی۔ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ ٹینڈر کے ذریعے 50ہزارمیٹرک
ٹن چینی سپلائی کی جانی تھی ، سپلائرکی جانب سے گارنٹی کے طور پر جعلی دستاویزات جمع کرائی گئیں۔تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ سپلائر نے بینک آف پنجاب کے جعلی دستاویزات جمع کراکرفراڈکیا، کمپنی نے روس کی بھی گارنٹی جمع کرائی تھی، جس تاریخ کی روس کی گارنٹی جمع کرائی گئی وہاں عام تعطیل تھی۔حکام کا کہنا ہے کہ جعلی دستاویز،گارنٹی سامنے آنے پر ٹریڈنگ کارپوریشن نے ٹینڈر منسوخ کیا تاہم غیر
ملکی کمپنی نے مقامی ایجنٹ کمپنی کے ساتھ مل کر فراڈ کیا۔ایف آئی اے کے مطابق ٹریڈنگ کارپوریشن نے چینی کی برآمدات کے لیے دوبارہ ٹینڈرجاری کیے ، دوبارہ ٹینڈر جاری کرنے سے حکومت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ، دوسری بارٹینڈر میں526 امریکی ڈالر فی میٹرک ٹن کے ریٹ مقرر ہوئے۔ایف آئی اے نے مقامی کمپنی اور غیر ملکی کمپنی کے خلاف مقدمات درج کیے اور کیس میں مقامی کمپنی کے نمائندے محمدعباس کو گرفتارکر لیا گیا۔
اپنی رائے کا اظہار کریں