;آپ جانتے ہیں مو جود ہ دور میں زندہ رہنے کے لیے پیسوں کی اشد ضرورت ہے انسان کو۔ پیسوں کی ہر فرد کو ضرورت پڑتی ہے اور پیسوں کے بغیر انسان اپنا گھر نہیں چلا سکتا لیکن اگر کوئی بندہ سمجھتا ہے کہ اس کے پاس پیسوں کی کمی ہے اور وہ چاہتا ہے کہ اللہ اسے دولت سے
نواز دیں تا کہ اس کی پریشانی ختم ہو جائے تو میری باتوں کو غور سے سنیے گا۔ انشاءاللہ آپ کی دولت کیجو خواہش ہے وہ پوری ہو جائے گی۔ پیسوں کی کمی پوری ہو جائے گی۔ لیکن اس سے پہلے آپ لوگوں سے چھوٹی سے گزارش ہے کہ میری باتوں کو غور سے سننی ہیں تا کہ میرے بتائے ہوئے وظیفے پر آپ ٹھیک سے عمل کر سکیں۔ جب صبح صادق طلوع ہو تو یہ تسبیح ایک سو مرتبہ پڑ ھنی ہے۔ صبح جب فجر کی نماز کا وقت ہو تو نماز ِ فجر کی دو سنت ادا کرنے کے بعد یہ ایک تسبیح کو سو مرتبہ پڑ ھنا ہے فجر کے دو فرائض ادا کرنے سے پہلے پہلے اپنی تسبیح پوری کر نی ہے۔ وہ تسبیح کون سی ہے۔ سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم واستغفر اللہ ۔ اس چھوٹے سے وظیفے کو آپ نے سو مرتبہ کر نا ہے۔ سرکارِ دو جہاں رحمت اللعالمین نے ارشاد فر مایا کہ اس وظیفے کو کرنے کے بعد دنیا تمہارے پاس ذلیل ہو کر آئے گی۔ اس وظیفے کو فجر کی دو سنت ادا کر نے کے بعد جو بھی کر ے گا۔ دنیااس کے پاس ذلیل و رسوا ہو کر خود آ ئے گی۔ آج کل ہمارا
سب سے بڑا مسئلہ صرف ذریعہ معاش ہے ہر دوسرا شخص اسی پریشانی کی وجہ سے پریشان ہے۔ ان کے کارو بار میں بر کت نہیں۔ رزق میں فراوانی نہیں تو ایسے لوگوں کے لیے یہ بہترین وظیفہ ہے حضرت محمد ﷺ کی زندگی ہمارے لیے کامل نمونہ ہے۔ کبھی فرصت ملے تو پیارے نبی ﷺ کی زندگی کا مطا لعہ کر کے تو دیکھیں آپ کی آ نکھیں کھل جائیں گی کہ کیسے کئی کئی دن آپ کے گھر چو لہا نہیں جلتا تھا مگر قربا ن جا ؤں آپ کی شانِ اقدس پر کہ آپ نے تمام مصائب اتنے صبر سے برداشت کر کے ہمارے لیےایک مثال پیدا فر مائی اگر ہم اس بات کو ہی اپنی عقل میں لے آ ئیں تو ہمارے کافی سارے مسائل منٹوں میں حل ہو سکتے ہیں مگر ہم تو اپنی زبان پر ہزار ہزار شکوے لیے پھرتے ہیں خدا سے شکوے کر تے ہیں اپنےنصیب پر ماتم کرتے ہیں جب کہ حضرت علی کا فر مان ہے کہ خوش نصیب انسان وہ ہے جو اپنے نصیب پر خوش ہے۔ اگر ہم اپنے نصیب پر خوش ہو نا سیکھ جاتے ہیں تو آپ راضی ہو جائیں گے تو باقی معاملات بھی آہستہ آہستہ ٹھیک ہو تے جائیں گے بس تھوڑی برداشت تھوڑا صبر کرنے کی ضرورت ہے ہمیں دوسروں کی ریس نہیں کرنی چاہیے۔
ہمیں دوسروں کے سٹیٹس سے متاثر نہیں ہو نا چاہیے اور نہ ہی کسی کی ریس کر نی چاہیے۔ یہ اللہ پاک کی عطا ہے کہ جس کو جتنا چاہے دے دے اور جس کو جتنا چاہے نہ دے۔ شارٹ کٹ طریقے سے دولت مندی کے خواب کو ختم کر نا ہوگا۔ جس کے پاس نعمتوں کی کثرت ہے تو یہ اللہ رب العزت ی عطا ہے جو رزق آپ کو ملنا ہے وہ آپ کھائے بغیر نہیں مر سکتے۔ پھر کیوں یہ نا ختم ہونے والی دوڑ میں اپنی خوبصورت زندگی کو فضول میں ضائع کررہے ہیں ہاں میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ پیسہ بہت بڑی حقیقت ہے پیسے کے بغیر انسان کا اس دنیا میں جینا مشکل ہے۔ انسان کو اپنے گھر کا نظام چلانے کےلیے پیسوں کی ضرورت پڑ تی ہی ہے۔ مگر یاد رکھیں اگر پیسہ بہت بڑی بیماری ہے تو یہ بہت بڑی بھلائی بھی ہے یہ تو آپ پر منحصر ہے کہ آپ اپنے پیسے کو کہا ں کہاں خرچ کرتے ہیں۔
اپنی رائے کا اظہار کریں