نسیدنا آدم ؑکی تخلیق، ان کی ذریت کی آمد اوران میں ہر طرح کی مثبت ومنفی تبدیلی بلکہ پیڑ پودے سے لے کر ہر چیز کے اندر تدریج ہے یہاں تک کہ درد والم، قوت وطاقت، خواہش وشہوت، علم ومعرفت، طاعت وفرمانبرداری، گناہ ومعصیت، لذت ورغبت جیسی چیزوں میں بھی تدریج ہے اورہرانسان ان مرحلوں سے گزرتاہے۔ اللہ تعالیٰ کی مشیت وارادے کے مطابق انسانی پتلے میں روح پھونکنے
کا وقت آیا اورآدم علیہ السلام کی تخلیق کے ساتھ ہی انسانی معجزہ معرض وجود میں آیا۔ جسے اللہ تعالیٰ نے دیگر مخلوقات کی بہ نسبت انوکھا اورسب سے حسین شکل میں بنایا۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے گویا بتایا کہ اس دنیا میں اسباب کو اختیار کرنا ضروری ہے اوراس کا نظام اسباب کے ساتھ مربوط وجڑا ہواہے ورنہ اللہ تعالیٰ قادر تھے کہ آدم علیہ السلام کو آسمان وزمین کو اورساری چیزیں بہ یک حکم پیدا فرمادیں اورصرف اتنا کہہ دیں کہ ہوجا تووہ ہوجاتا، مگر اللہ تعالیٰ نے نہ سیدنا آدم ؑ کو اس طرح پیدا کیا اورنہ آسمان وزمین اوراس کی مخلوقات کوبلکہ اسے مرحلہ وار تدریجی طور پر پیدا کیا۔ ۔یہ اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ بتاناچاہ رہا اورانسانوں کو سکھاناچاہتاتھا کہ وہ اپنی زندگی کے سفر میں اس نظام کو اپنائیں۔اللہ نے ہمیں بتایاکہ ہم کسی بھی مقصد ومنزل تک پہنچنے کے لئے وہاں تک پہنچنے کا راستہ اختیار کریں، خواہ یہ راستہ کتناہی طویل کیوں نہ ہو۔خوابوں کی دنیا میں نہ رہیں اورمحض آرزوئوں وتمنائوںپر ہم تکیہ نہ کریں، ہم اپنی اس زندگی میں اگرمقصد کو پانا چاہتے اورمنزل تک پہنچنا چاہتے ہیں تو ہمارے اوپر لازم ہے کہ ہم اس کے لئے صحیح راستے کا انتخاب کریں، لائحہ عمل تیار کریں اورپھر اس پر عمل کرنا شروع کریں۔
ان اسباب ووسائل کو اختیار کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہوں،۔ اپنے گناہوں وکوتاہیوں پر ندامت کا اظہار کریں، اللہ کے سامنے گڑگڑائیں اورآنسوبہائیں۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَمَا نُؤَخِّرُہٗ إِلاَّ لِأَجَلٍ مَّعْدُودٍ ۔ ہر چیز کا اللہ کے نزدیک وقت مقرر ہے، وہ نہ اپنے مقررہ وقت سے پہلے ہوسکتی ہے اورنہ اس میں تاخیر ہوسکتی ہے خواہ انسانوں کے لئے یہ کتنا ہی ناگواری کا سبب کیوں نہ ہو، اورلوگ اس پر کتنا ہی شور کیوں نہ مچائیں۔ حضرت خباب ابن ارتؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم وہ اس دین کو ضرور پورا کرے گا یہاں تک کہ کوئی سوار صنعاء سے حضرموت کا سفر کرے گا اسے کسی کا خوف نہیں ہوگا، سوائے اللہ کے، یا اپنی بکریوں پر بھیڑیوں کا، مگر تم لوگ جلد بازی کرتے ہو۔ ترقی خوشحالی، آزادی، امن وآمان اورفتح ونصرت کے لئے مسلمانوں کا خواب اوراس کی تمنا کا بھی خدائی نظام کے تابع ہونا ضروری ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ عزم وحوصلہ ، جدوجہد اورسعیٔ پیہم کے ساتھ صبر سے کام لیاجائے اور ان مقاصد کو حاصل کرنے اوراس منزل تک پہنچنے کے لئے صحیح ومناسب راستہ اختیار کیاجائے خواہ یہ راستہ کتنا ہی طویل کیوں نہ ہو۔ اگر اس سے ہٹ کر ہم نے کوئی دوسرا راستہ اختیار کیا تو دیوار سے سر ٹکرانے کے سوا اورکچھ نہیں ہوسکتا۔عقلمندی اسی میں ہے کہ دیواروں میں سرپیٹنے سے پہلے ہی ہم ہوش میں آجائیں۔ اسی لئے اللہ کی مدد حاصل کرنے کا یہ وظیفہ بہت ہی کارگر ثابت ہوگا وظیفہ یہ ہے کہ یارحمٰن یا رحیم کا 20 دفعہ ورد کریں ہر نماز کے بعد
اور اس عمل کو 7 روز تک جاری رکھیں انشاء اللہ سات روز میں ہی اللہ کی مدد آپ کے شامل حال رہنا شروع ہوجائے گی۔اول و آخر درود پاک لازمی پڑھئیے۔
اپنی رائے کا اظہار کریں