ایک بار حضرت موسی اللہ سے ہمکلام ہونے جارہے تھے تو ایک تنگ دست انسان نے انہیں روک کر کہا: ” اے اللہ کے نبی! جب آپ وہاں جائیں تو میری بھی عرضداشت پیش کیجئیے گا کہ میرے حصے کا جتنا رزق ہے وہ اللہ ایک بار ہی مجھے دے دے تاکہ میں ایک دن ہی سہی اپنے بیوی بچوں کے ساتھ پیٹ بھر کر کھا سکوں
. آپ نے جا کر حسب وعده وبی عرضداشت پیش کی تو جواب آیا…….
اے موسی علیہ السلام ! اس بندے کارزق صرف ایک بوری اناج کے برابر ہے اس لیے اسے تنگ دستی کے ساتھ دیتا ہوں کہ ساری عمر اسے رزق ملتا رہے.. آپ نے واپسی پر یہی جواب اس سائل کو دے دیا اس نے پلٹ کر کہا …. “اے اللہ کے نبی! آپ کا جب دوبارہ جانا ہو تو اللہ کے سامنے دست بدسته عرض فرمائیے گا کہ مجھے وہ ایک بوری رزق ایک دفعہ بی عنایت کردیں تاکہ میں پیٹ بھر کر کھا سکوں. “
آپ نے ایسا ہی کیا اور اگلی بار اللہ کی جانب سے اس کا سارا رزق ایک بار بی مل گیا پھر آپ کچھ عرصے بعد وہاں سے گزرے تو دیکھا وہ شخص بہت اچھے حال میں تھا اور اسکے گھر کے آگے دیگیں چڑھی ہوئی تھیں …. آپ کو
حیرت ہوئی آپ نے جا کر عرض کی….
“اے باری تعالی آپ کا کہا پتھر پر لکیر ہے مگر میں اتنے عرصے بعد گزرا ہوں مگر اس کا رزق تو ابھی تک جاری ہے بلکہ بہت اچھے طریقے سے اسے مل رہا
“ہے۔
اللہ نے فرمایا… “اے موسی! تم سچ
کہتے ہو مگر اس شخص نے میرے دئیے گئے رزق میں سے خود بھی کھایا اور گھر والوں کو بھی پیٹ بھر کر کھلایا مگر جو رزق باقی بچا وہ اس نے میری
راہ میں خیرات کر دیا۔
یہ میں نے ہی وعدہ کیا ہے کوئی میری راه میں ایک حصہ خرچ کرے تو میں اسے ستر حصے واپس کر کے دیتا ہوں.
اس نے مجھ سے تجارت کر لی ہے موسی (علیہ السلام) اور میں اپنے وعدے کے مطابق اسے مسلسل لوٹا
رہا ہوں.”
اپنی رائے کا اظہار کریں