کہا جاتا ہے کہ ایک بادشاہ نے اپنے بیٹے کی تین بار شادی کی کوشش کی وہ ہر رشتہ سے پہلی گفتگو کے بعد انکار کر دیتا تھا۔ آخر کار، والد نے بیٹے کو تنگ آ کر محل سے نکال دیا۔ بیٹا شہر سے باہر کام کی تلاش میں نکل گیا اور ایک مالدار شخص کے ہاں بکریاں چرانے کا کام ملا۔ وہ شخص نوجوان سے بہت متاثر ہوا۔ اس مالدار شخص کی ایک ہی بیٹی تھی اور اس نے سوچا کہ اسے نوجوان سے شادی کروا دے تاکہ وہ ان کے ساتھ رہے۔ اس نے اپنی بیٹی کو یہ بات بتائی تو بیٹی نے کہا کہ وہ اس نوجوان سے شادی نہیں کرے گی جب تک کہ وہ اس کے ساتھ سفر نہ کرے اور اس کی حقیقت کو جان نہ لے۔
مالک نے نوجوان سے کہا کہ کل تم بکریاں چرنے نہ لے جاؤ، ہم کچھ دنوں کے لیے سفر کریں گے تاکہ کچھ کام نمٹایا جا سکے۔سفر کے دوران وہ دونوں ایک گلہ بکریوں کے پاس سے گزرے۔ نوجوان نے کہا، کتنی زیادہ ہیں اور کتنی کم ہیں۔ مالک حیران ہوا لیکن کچھ نہ بولاپھر وہ ایک اور گلہ بکریوں کے پاس سے گزرے، نوجوان نے کہا، کتنی کم ہیں اور کتنی زیادہ ہیں۔ مالک نے دل میں سوچا کہ یہ نوجوان بیوقوف ہے، اس لیے میری بیٹی نے مجھے اس کےساتھ سفر کرنے کو کہا تھا۔ پھر وہ ایک قبرستان کے پاس سےگزرے، نوجوان نے کہا، “تم میں زندہبھی ہیں اور مردہ بھی۔
“پھر وہ ایک خوبصورت باغ کے پاس سے گزرے، نوجوان نے کہا، “مجھےنہیں معلوم کہ یہ باغ برا بھرا ہے یا سوکھا ہوا ہے۔ مالک بہت حیران ہوالیکن کچھ نہ بولا۔پھر وہ ایک گاؤں میں پہنچے اور پانی طلب کیا، لوگوں نے انہیں دودھ دیا۔نوجوان نے خود پیا اور پھر مالک کو دی پھر وہ ایک اور گاؤں میں پہنچے اور پانی طلب کیا لوگوں نے انہیں پانی دیا۔ نوجوان نے پہلے مالک کو دیا اورپھر خود پیا۔مالک نے دل میں سوچا کہ نوجوان نے مجھے دودھ دینے میں بے احترامی کی اور پانی دینے میں عزت دی۔ >واپس سفر سے آ کر مالک نے اپنی بیٹی کو سارا ماجرا سنایا۔
بیٹی نے کہا کہ وہ نوجوان بہت اچھا انسان ہے۔مالک نے حیران ہوکرپوچھا کہ کیسے؟بیٹی نے جواب دیا:پہلا گلہ بکریوں کا، اس میں مینڈھےزیادہ تھے اور بکریاں کم۔دوسرا گلہ بکریوں کا، اس میں بکریاں زیادہ تھیں اور مینڈھے کم۔قبرستان جس نے اولاد چھوڑی وہ زندہ ہے اور جس نے نہیں چھوڑی وہ مرده باغ اگر مالک نے اپنے پیسوں سے بنایاہے تو برا بھرا ہے اور اگر قرضے سے بنایاہے تو سوکھا ہوا ہے۔دودھ جب برتن میں ڈالا جاتا ہے تو دودھ نیچے بیٹھ جاتا ہے اور پانی اوپر آ جاتا ہے، اس نے پہلے پانی پیا اور آپ کودودھ دیا۔کنویں کا پانی صاف پانی اوپر آتا ہے،اس نے آپ کو پہلے دیا۔ >مالک نے بیٹی کی باتیں سن کر نوجوان سے اپنی بیٹی کی شادی کروا دی۔شادی کے بعد جب نوجوان اپنی بیوی کے پاس آیا تو اس نے اس کے سر پر ہاتھ رکھ کر پوچھا، “یہ سر کس کا”ہے؟بیوی نے جواب دیا، یہ میرا سر تھا اوراب تمہارا ہے۔”نوجوان نے کہا، “سفر کے لیے تیار ہوجاؤ، میں بکریاں چرانے والا نہیں ہوں میں بادشاہ کا بیٹا ہوں اور میں تمہاری تلاش میں نکلا تھا۔
پرانے قصوں سے اقتباس
اپنی رائے کا اظہار کریں