ڈیلی کائنات ! اللہ تعالیٰ نے حضرت ِ انسان کو اشرف المخلوقات بنا یا اور تمام مخلوقات میں اس کو بر تری اور فضیلت سے نوا زا۔ قرآن ِ مجید میں اللہ تعالیٰ نے چار چیزوں کی بیک وقت قسمیں کھا کر فر ما یا تا کہ حضرت ِ انسان کو اپنی بلندی اور برتری کا احساس ہو۔ اور ساتھ ہی اپنے مقام و منصب کا ادراک بھی ہو ۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ تین میں فر ما یا :تین کی قسم، زیتون کی قسم، طورِ سینہ کی قسم اور اس مبا رک و پاکیزہ شہر یعنی شہرِ مکہ کی قسم ہم نے سچ مچ انسان کو سب سے بہتر ین سانچے میں ڈ ھا لا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے صرف انسان کو بہترین سانچے میں ڈھال کر خوبصورت ہی نہیں بنا یا بلکہ انسان کو اس کائنات کا تاجدار بنا یا اور ہر چیز کو اس کے لیے مسخر بنا کر اس کی خدمت میں مصروف کر دیا ۔ اللہ تعالیٰ نے دانش و فہم و فراصت اور شعور و ادراک کی وہ بلندی دی کہ اس نے سمندر کی گہرائیوں اور فضا کی بلندیوں کو فتح کر لیا لیکن انسان کو جس قدر عظیم اور طاقتور بنا یا وہیں اس کو قدم قدم پر محتاج اور ضرورت مند بھی بنا یا ۔ اسے ہر کام میں ایک دوسرے کا محتاج بنا یا۔ ہم میں سے اکثر یہ شکایت نظر آتے ہیں کہ انکو اپنی زندگی میں وہ کامیابی نہیں ملتی جسکے وہ اہل ہو تے ہیں ۔ اس کی کیا وجہ ہو سکتی ہے کہ جتنی انسان پاور رکھتا ہے ۔ طاقت رکھتا ہے۔ علم رکھتا ہے۔ اور جتنا وہ خود کو اہل سمجھتا ہے ۔ اسکو اتنی کا میابی کیوں نہیں مل پاتی ہے۔اس حوالے سے حضرت علی نے کیا فر ما یا۔ ایک شخص حضرت علی کی خدمت میں حاضر ہو تا ہے اور عرض کرنے لگا ۔ یا علی میں روز کام پر جاتا ہوں
لیکن مجھے اس طرح کامیابی نہیں ملتی جس کا میں اہل ہوں۔ اور نہ ہی دن بھر سکون ملتا ہے۔ تو حضرت علی نے فرمایا : تو ہر دن اور ہر کام آغاز کسی اللہ کی مخلوق کو کچھ کھلا کر کیا کرو۔ دیکھنا تمہارے کام میں کا میابی اور تمہاری زندگی میں سکون آ جائے گا۔ اس نے کہا یا علی ۔میرے دامن میں اتنی گنجا ئش نہیں کہ میں روز کسی نہ کسی کو کچھ کھلا ؤں ۔ حضرت علی .مسکرا کر کہا ۔ کیا تمہارے گھر میں ایک اناج کا دانا تک نہیں ہوتا ۔ اس نے کہا ہاں یا علی ۔ میں دن میں دو یا تین مرتبہ کھا نا کھاتا ہوں ۔ حضرت علی نے فر ما یا کہ اس کھانے میں سے ایک انا ج کا دانا بھی نہیں نکا ل سکتے ۔ اس نے کہا یا علی ایک اناج کے دانے کی کیا اوقات ہے؟ تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ یا درکھو یہ ضروری نہیں ہے کہ تم اپنی وسعت سے زیادہ دو لیکن جو بھی دو وہ خلوص کے ساتھ دو اس لئے تم اگر روزانہ اپنے کھانے سے ایک ناج کا دانہ بھی کسی مخلوق کو کھلاؤ کسی پرندے کو یا کسی بھی کیڑے وغیرہ
کو کھلاؤ تو اس مخلوق کی دعا سے تمہارے آنے والے کام بننا شروع ہوجائیں گے اور تمہارے رزق میں برکت ہونا شروع ہوجائے گی کیونکہ اللہ تعالیٰ کو اپنی مخلوق سے پیار ہے جب تم اللہ کی مخلوق پر رحم کر و گے تووہ تمہیں اپنی رحمت سے مالا مال کر دے گا اور یوں تمہیں اپنے مقاصد میں کامیابی ملنے لگے گی۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین
اپنی رائے کا اظہار کریں