ڈیلی نیوز! اسلام پر تنقید کرنے والے تو ایک جانب خود مسلمان بھی ان باتوں سے غافل ہیں کہ اسلام دین فطرت اور اس میں بیان کردہ ہر حکمت کا اپنا سائنسی وجود بھی ایک حقیقت رکھتا ہے انسان اپنے محدود علم سے اس کو پہچان نہیں پاتا ۔جیسا کہ قرآن مجید میں بیٹوں اور بیٹیوں کی پیدائش بارے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ وہ جسے چاہے بیٹا دے اور جیسی چاہے بیٹیاں اس پر میڈیکل سائنس پر ایمان رکھنے والے کہتے ہیں کہ
میڈیکل سائنس نے تو اس پر زیادہ تفصیل بیان کررکھ کہ بچوں کی جنس پر ایکس اور وائی کروموسوم کا معاملہ ہوتا ہے یہ کیا اہمیت رکھتے ہیں اس پر کسی انسان کو قدرت نہیں ہے حالانکہ یہی نظریہ چودہ سوسال قبل رسول اکرم ﷺ نے کھل کر بیان کردیا تھا جو واقعہ آپ کو سنانے جارہے ہیں یہ واقعہ سائنسی تحقیق سے بہت پہلے کا ہے جب بچوں کی پیدائش کو جانچنے کیلئے کوئی لیبارٹری وغیرہ نہیں تھے ۔ یہ علم اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریمﷺ کو عطاء کیا تھا تاکہ آپﷺ یہودیوں کو اس گروہ کے سوال پر یہ حقیقت بیان فرمائیں کہ لڑکی اور لڑکے کی پیدائش میں عورت کے بیضے اور مرد کے جثومے کیا کردار اد اکرتے ہیں ۔ صحیح بخاری میں اس سے متعلقہ حدیث کے مطابق یہودیوں نے رسول اکرم ﷺ سے اسلام قبول کرنے کیلئے ایسے سوال پوچھے تھے کہ جن میں ایک سوال یہ بھی تھا کہ عورت اور مرد کے پانی کی کیا کیفیت ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے مرد کے اندر جو ماد ہ منویہ رکھا ہے
یا عورت کے اندر جو بیضہ رکھا اس سے اولاد پیدا کی جاسکتی ہے اور کیوں کبھی لڑکا پیدا ہوتا اور کبھی لڑکی اور کبھی دونوں اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے جڑوا بھی پیدا ہوجاتے ہیں آپﷺ نے فرمایا سنو مرد کا پانی گاڑھا اور سفید ہوتا ہے اور عورت کا پانی پتلا اور زردی مائل ہوتا ہے جو غالب آجائے اسی کے مطابق پیدائش ہوتی ہے اورشکل صورت بھی جب مرد کا پانی عورت کے پانی پر غالب آجائے تو حکم الٰہی سے اولاد نارینہ ہوتی ہے نر یعنی لڑکا پیدا ہوتا ہے اور جب عورت کا پانی مرد کے پانی پر غالب آجائے تو حکم الہی سے اولاد لڑکی ہوتی ہے ۔ یہ جواب سنتے ہی یہودیوں کے سردار نے اسلام قبول کرلیا تھا یہ حضرت عبداللہ بن سلام ؓ تھے جو اللہ کے رسول ﷺ کی حکیمانہ تائید سن کلمہ شہادت پکا اُٹھے تھے ۔ انہوں نے عرض کیا حضورﷺ یہودی بڑے بیوقوف لوگ ہیں اگر انہیں میرااسلام لانا پہلے معلوم ہوجائیگا تو وہ مجھے ملامت کریں گے
آپﷺ پہلے انہیں زرا قائل کرلیجئے اس کے بعد آپﷺ کے پاس جب یہودی آئے تو آپﷺ نے ان سے پوچھا عبداللہ بن سلام تم میں کیسے شخص ہیں بڑے بزرگ اور دانش ور آدمی ہیں بزرگوں کی اولاد میں سے ہیں وہ ہمارے سردار ہیں اور سرداروں کی اولاد میں سے آپﷺ نے فرمایا اچھا اگر وہ مسلمان ہوجائیں پھر تو تمہیں اسلام قبول کرنے میں کوئی حرج نہیں ہوگا ۔کہنے لگے وہ مسلمان کیوں ہونے لگے حضرت عبداللہ بن سلام ؓ جو اب تک چھپے ہوئے تھے باہر آگئے اور زور سے کلمہ پڑھا تو تمام کے تمام یہودی شور مچانے لگے یہ خود بھی برا ہے اور اس کے باپ دادا بھی برے تھے یہ بڑا نچلے درجہ کا آدمی ہے ۔ حضرت عبداللہ بن سلام ؓ نے فرمایا اے اللہ کے رسول ﷺ اسی چیز کا مجھے ڈر تھا یہ لوگ جھٹلانے والے ہیں ۔اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے بیٹیاں عطاء کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے صرف بیٹے عطاء کرتا ہے یا بیٹے اور بیٹیاں ملا کر دیتا ہے جسے چاہتا ہے بے اولاد رکھتا ہےبے شک وہ خوب جاننے والا بہت قدرت والا ہے۔
اپنی رائے کا اظہار کریں