علمی سپاٹ! خانہ کعبہ کے اوپر سے پرواز کرنا کسی صورت ممکن نہیں،خانہ کعبہ زمین کے مرکز میں واقع ہے ، زمین کی کشش ثقل زیادہ ہونے سے تمام اشیاء اس کے اطراف میں پھیل جاتی ہیں،یہاں شدید مقناطیسی کشش پائی جاتی ہے، پرندے بھی دائیں بائیں پرواز کرتے ہیں۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جدید سائنس کے تحت کی جانے والی تمام پیمائشوں اور پیمانوں کے مطابق خانہ کعبہ بلا شک و شبہ زمین کا مرکز ہے۔
یہ وہ مقام ہے جو زمین کے بالکل بیچ میں واقع ہے۔زمین کے درمیان کا مقام ہونے کی وجہ سے قدرتی طور پر زمین کی تمام کششثقل کا مرکز بھی یہی مقام ہے اور یہی وہ خاصیت ہے جو اسے دوسرے مقامات سے منفرد بناتی ہے۔ زمین کی کشش ثقل کا مرکز ہونے کی وجہ سے یہاں شدید مقناطیسی کشش پائی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں کسی چیز کا پرواز کرنا نا ممکن ہے۔اگر آپ اپنے ہاتھ میں مقناطیس کا ٹکڑا لیں تو آپ دیکھیں گے کہ اس کے بالکل درمیان میں کوئی چیز نہیں چپک سکتی، مقناطیسی کشش کے اثر سے وہ شے ہوا میں جھولتی ہوئی مقناطیس کے دائیں یا بائیں طرف چپک جائے گی۔یاد رہے خانہ کعبہ کئی مرتبہ تعمیر ہو چکا ہے۔خانہ کعبہ جس طرح آج ہمیں نظر آتا ہے یہ ویسا نہیں ہے
جو حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کے دور میں دوبارہ تعمیر ہوا تھا۔ وقت کے ساتھ پیش آنے والی قدرتی آفات اور حادثات کی وجہ سے اس کو دوبارہ تعمیر کرنے کی ضرورت پڑتی رہی ہے۔ بیشک ہم سب جانتے ہیں کہ خانہ کعبہ کی دوبارہ تعمیر کا ایک بڑا حصہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی زندگی میں نبوت ملنے سے قبل ممکن ہو چکا تھا، یہ وہ وقت تھا جب نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ایک بڑی خون ریزی کو اپنی دور اندیشی سے روکا تھا۔ ایک بڑے کپڑے میں ہجرِ اسود کو رکھ کر ہر قبیلے کے سردار سے اُٹھوایا تھا۔ اس کے بعد آنے والے وقت میں کئی مرتبہ خانہ کعبہ کی تعمیر ہوتی رہی ہے۔ آخر میں خانہ کعبہ کی تفصیل سے آرائش 1996 میں ہوئی تھی، جس کے نتیجے میں بہت سارے پتھروں کو ہٹا دیا گیا تھا اور بنیاد کو مضبوط کر کے نئی چھت ڈالی گئی تھی۔ یہ اب تک کی آخری بڑی تعمیر ہے اور اب خانہ کعبہ کی عمارت کو پہلے سے کہیں
زیادہ مضبوط تصور کیا جاتا ہے۔اس کے دو دروازے اور ایک کھڑکی ہوا کرتی تھی۔دوبارہ تعمیر کئے جانے سے قبل خانہ کعبہ کا ایک دروازہ اندر داخل ہونے کے لئے اور ایک باہر جانے کے لئے استعمال ہوتا تھا۔ ایک زمانہ تک خانہ کعبہ میں ایک کھڑکی ہوا کرتے تھی۔ خانہ کعبہ کی جو شکل آج موجود ہے اُس میں صرف دورازہ ہے کھڑکی نہیں۔خانہ کعبہ کے مختلف رنگ۔ہم لوگوں نے خانہ کعبہ کو ہمیشہ کالے رنگ کی کسواہ اور سونے کے دھاگوں میں دیکھنے کی ایسی عادت ہو چکی ہے کہ ہم اس کو کسی اور رنگ میں تصور بھی نہیں کر سکتے، یہ روایت عباسد (جن کے گھر کا رنگ کالا تھا) کے دور سے چلی آ رہی ہے اور لیکن اس سے قبل خانہ کعبہ مختلف رنگ کے غلاف سے ڈھکا رہتا تھا ان رنگوں میں ہرا ، لال اور سفید رنگ شامل ہیں۔
اپنی رائے کا اظہار کریں