پاکستان ٹپس! خبردار :یہ ٹماٹر کہیں مل جائے تو اسے خراب سمجھ کر پھینکیں نہیں، اس کا معجزاتی فائدہ جانیں گے تو سونے کے بھائو بھی خرید لیں گے ۔۔۔ برطانوی سائنسدانوں نے جینیاتی انجینئرنگ کے ذریعے ایسے ٹماٹر اگالیے ہیں جن میں دماغ کی ایک بیماری ’پارکنسن‘ کی دوا ’’ایل ڈوپا‘‘ موجود ہے۔ اوپر کی تصویر میں بھی وہی ٹماٹر دکھائے گئے ہیں۔
آسان الفاظ میں کہا جاسکتا ہے کہ اگر پارکنسن کے مریضوں کو روزانہ یہ ٹماٹر کھلائے جائیں تو انہیں ایل ڈوپا کی گولیوں اور کیپسول کی ضرورت نہیں رہے گی۔ریسرچ جرنل ’میٹابولک انجینئرنگ‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، ناروِچ، برطانیہ میں واقع ’’جان انس سینٹر‘‘ کے ماہرین نے کئی سالہ تحقیق کے بعد ایسے ٹماٹر اگانے میں کامیابی حاصل کی ہے جن میں کوئی دوا موجود ہے۔ یہ کوئی نئی بات نہیں کہ جینیاتی انجینئرنگ یا جینیاتی ترمیم (جینیٹک موڈیفکیشن) کے ذریعے پودوں کو اس قابل بنالیا جائے کہ وہ اپنے پتوں اور پھلوں میں خود ہی کوئی دوا پیدا کرنے لگیں۔ البتہ یہ پہلا موقع ضرور ہے کہ ’’دوا بردار ٹماٹر‘‘ اُگانے میں کامیابی حاصل کی گئی ہے۔ اب تک تمباکو کے پودے کو اس معاملے میں سب سے نمایاں مقام حاصل ہے جسے جینیاتی انجینئرنگ کے ذریعے زکام اور پولیو ویکسین سے لے کر اندرونی سوزش اور
سوجن ختم کرنے والے پروٹین تک تیار کرنے کے قابل بنایا جاچکا ہے۔ اپنی تمام خوبیوں کے باوجود، تمباکو کا پودا مخصوص ماحول میں ہی کاشت کیا جاسکتا ہے جسے بہت زیادہ دیکھ بھال اور توجہ کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔ اسی بناء پر تمباکو کے پودے سے بڑے پیمانے پر دواؤں کا حصول بھی خاصا مہنگا سودا ثابت ہوا ہے۔ اس کے برعکس، ٹماٹر ایک ایسا ’’پھل‘‘ ہے جو دنیا کے بیشتر مقامات پر، کئی طرح کے ماحول میں آسانی سے کاشت کیا جاسکتا ہے۔ یعنی اگر ’’دوا بردار ٹماٹر‘‘ تیار کرلیے جائیںتو وہ نہ صرف اگانے میں کم خرچ ہوں گے بلکہ انہیں کھانا بھی بہت آسان ہوگا۔ برطانوی سائنسدانوں نے یہی کامیابی حاصل کی ہے اور نہ صرف پارکنسن کی
دوا سے بھرپور ٹماٹر تیار کیے ہیں بلکہ وہ جینیاتی تدابیر بھی پختہ بنائی ہیں جن کی بدولت مستقبل میں مختلف ’’ادویہ بردار ٹماٹروں‘‘ کی تیاری بھی آسان رہے گی۔ ان ٹماٹروں کے ہر ایک کلو گرام میں اوسطاً 135 ملی گرام ایل ڈوپا موجود ہے تاہم انہیں تیار کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الحال ان کا مقصد صرف یہ ثابت کرنا ہے کہ ٹماٹروں کو بھی دوا بردار بنایا جاسکتا ہے۔ مستقبل میں ان ٹماٹروں میں دوا کی مقدار زیادہ کی جائے گی جبکہ انہیں اپنے اندر دوسری ادویہ بھی تیار کرنے کے قابل بنایا جائے گا۔
اپنی رائے کا اظہار کریں