علمی سپاٹ! شادی شدہ جوڑوں میں دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوجاتا ہے۔یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔لوف برگ یونیورسٹی کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ تنہا افراد کے مقابلے میں شادی شدہ جوڑوں میں درمیانی عمر یا بڑھاپے میں اس خطرناک مرض کا خطرہ 60 فیصد تک کم ہوتا ہے
اور ان کا ذہن زیادہ بہتر طریقے سے کام کرتا ہے ۔ اس سے قبل یہ بات بھی سامنے آچکی ہے کہ غیر شادی شدہ یا مطلقہ افراد میں امراض قلب اور ڈپریشن کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہےجو کہ ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھانے والے اہم عناصر بھی سمجھے جاتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ شادی شدہ افراد کا طرز زندگی زیادہ صحت مند، بہتر خوراک، تمباکو نوشی میں کمی اور طبی ماہرین سے جلد رجوع کرنا اسخطرے میں کمی لاتا ہےکیونکہ شادی شدہ جوڑوں میں دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوجاتا ہے ۔محققین کے بقول میاں ہو یا بیوی وہ کسی ڈاکٹر سے رجوع کرنے سے پہلے بھی ڈیمینشیا کی علامات پر قابو پانے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔ چھسال تک جاری رہنے والی اس تحقیق میں ساڑھے چھ ہزار سے زائد افراد کا جائزہ لیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ شادی شدہ جوڑوں میں ڈپریشناور امراض قلب کا امکان تنہا افراد کے مقابلے میں بہت کم ہوتا ہے اور اس وجہ سے انہیں ڈیمینشیا سے بھی تحفظ ملتا ہے۔ محققین کے مطابق انسانوں کو سماجی میل جول کی ضرورت ہوتی ہے اور میاں بیوی کا رشتہ اس حوالے سے ہماری توقعات سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے ۔دنیا بھر میں کروڑوں افراد ڈیمینشیا کا شکار ہوچکے ہیں اور الزائمر اس کی سب سے عام قسم ہے جس کا ابھی تک کوئی علاج سامنے نہیں آسکا ہے۔اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف گیرونٹولوجی میں شائع ہوئے
اپنی رائے کا اظہار کریں