آپ بھی جانیں،وہ سوال جس کا جواب ہر کوئی جاننا چاہتا ہے؟

چاہتا

اکثر لوگوں کے ذہن میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا جنت میں ہ م ب س ت ری ہوگی یا نہیں ؟اگرچہ یہ سوال ایسا ہے کہ اکثر لوگ اس کے بارے میں بات نہیں کرتے لیکن پھر بھی یہ ایک حقیقت ہے جس کے بارے میں معلومات ہونا لازمی ہے اسلام میں کوئی ایسی چیز نہیں جو مبہم رکھی گئی ہو ۔اس تحریر میں اسلام کے حوالے سے مکمل معلومات پیش کررہے ہیں۔

یہ انسان بھی عجیب چیز ہے اس کے عجیب خیالات ہیں آپ نے اکثر یہ سنا ہوگا کہ اللہ نے مسلمان کے لئے دنیا کو قید اور کافر کے لئے دنیا کو جنت بنایا ہے اس مقولہ کے حوالہ سے ایک واقعہ تحریر کرتے ہیں یہ واقعہ لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ ہمیں جنت کی سمجھ آجائے کہتے ہیں اسلام کے عروج کے دور میں بغداد کا ایک قاضی اپنے شاندار گھوڑے پر سوار ہو کر بازار سے جارہا تھا کہ ایک یہودی موچی نے اس کو روکا اور اس سے کہا تم تو کہتے ہو کہ دنیا مومن کے لئے قید خانہ ہے اور کافر کے لئے جنت ہے دیکھو اپنی سواری اپنا گھر اپنا منصب اور اپنی عزت و وقار کیا یہ قید ہے اور میری حالت دیکھو کس کسمپرسی میں زندگی گزاررہا ہوں کیا یہی ہے

جنت اس قاضی نے جواب دیا اے نادان اگر میں اللہ کے ہاں کامیاب ہوجاؤں گا تو یہ سب جس کا تم نے ذکر کیا ہے اس کے مقابلے ایک قید خانے سے زیادہ نہیں اور اگر تو کافر اسی شرک میں مر گیا اور جہنم میں جلایا گیا تو اس کے مقابلے میں جس حالت میں تم ہو تیرے لئے جنت سے کم نہیں اے نادان دنیا کی بادشاہت بھی جنت کی نعمت کے مقابلے میں کسی قید سے کم نہیں جنت اپنے بندوں کے لئے اللہ کا انعام ہے جس کی تصویر کے لئے کسی انسانی زبان میں ایسے الفاظ موجود نہیں کہ اس کا بیان کیا جاسکے حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں نے اپنے نیک بندوں کے لئے ایک ایسی نعمت بنا رکھی ہے جو نا کسی آنکھ نے

آج تک دیکھ اور نہ کسی کان نے آج تک سنا اور نہ کسی بشر کے دل میں اس کا آج تک خیال آیا ۔ آپ نے انسان کے بارے میں یہ بھی سنا ہوگا انسان کسی حال میں خوش نہیں رہتا یہ ایک حقیقت ہے لیکن یہ دنیا کے لئے اللہ نے جنت کو ایسے تیار کیا ہے کہ اس میں خوشی ہی خوشی ہے اس میں کوئی غم نہیں ہوگا کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔اب ہم آتے ہیں اپنے اصل موضوع کی جانب یعنی جنتی مرد حوروں کے ساتھ ج م ا ع کریں گے یا نہیں؟متعدد نثر سے بتایا جاتا ہے کہ جنت کی نعمتوں میں سے یہ بھی نعمت ہے کہ مردوں کو اللہ حوروں سے شادی کرادے گا اور اہل جنت ان سے ج م ا ع کریں گے ۔سورہ طور میں ارشادباری تعالی ہے اور ہم نے ان کے نکاح بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں سے کردیئے ہیں

۔ایک اور جگہ سورہ یسین میں ارشاد ہے :جنتی لوگ آج کے دن اپنے مشغلوں میں حشاش بشاش ہوں گے ا ہل علم نے جنتی مشغلوں سے مراد کنواریوں کے پاس جانا اور ان سے ج م ا ع کرنے کو کہا ہے جنتی جوڑے سات ہوں گے ۔جنت میں کوئی بغیر جوڑے کے نہ ہوگا اسی طرح ایک اور حدیث ہے جنتی جوڑے جب اپنی بیویوں سے ہ م ب س ت ر ی کریں گے تو جب اٹھیں گے تو یہ پھر سے کنواری ہوجائیں گی ۔ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا گیا کیا ہم جنت میں ج م ا ع بھی کریں گے تو آپ ﷺ نے فرمایا ہاں قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے خوب جوش سے صحبت کریں گے اور جب کھڑے ہوجاؤ گے تو وہ حوریں خود پاک

اور پاکیزہ ہوجائیں گی۔اللہ نے جنت میں ایسی نعمتیں رکھی ہیں جن کا تصور ہم اپنے دماغ میں نہیں کرسکتے ظاہر ہے جس کھانے کو ہم نے کبھی کھایا نہیں ۔

اپنی رائے کا اظہار کریں