;آج کا ہمارا موضوع ہے نکاح اعلان کے ساتھ کر نا چاہیے۔ بعض لوگ نفسانی مصلحت سے نکاح کر لیتے ہیں جس سے ایک خرابی تو یہ ہےکہ یہ سنت کے تو یقیناً خلاف ہے حدیث میں ہے کہ نکاح اعلان کے ساتھ کرو۔اور جن آئمہ کے نزدیک اعلان کر نا نکاح کی شرط ہے ان کے نزدیک ایسا نکاح منعقد ہی نہ ہو گا۔ اور ہمارے نزدیک اگر چہ منعقد ہو جا تا ہےجب کہ اس میں ضروری
گواہ یعنی دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں موجود ہوں مگر تاہم علماء کے اختلاف میں بلا وجہ پڑ نا خود نا پسندیدہ ہے خفیہ نکاح کرنے کے مفاسد ہے۔ اس میں ایک بڑی خرابی یہ ہے کہ اگر یہ طریقہ رائج ہو جائے تو بہت سے مرد عورت زنا میں مبتلا ہونے کے بعد حمل یا کسی کو اطلاع ہو جانے سے رسوائی ہوتے دیکھیں گےتو بہت آسانی سے خفیہ نکاح کے دعویٰ کی آڑ میں لے لیا کر یں گے ایک خرابی یہ کہ بعض عوام کو خود بھی معلوم نہیں کہ نکاح صحیح ہونے کے لیے شہادت کا ادنی کم از کم درجہ کیا ہے جب وہ کسی خفیہ نکاح کو سنیں گے اور خفیہ ہونے کے سبب ان کو گواہوں کاعدد معلوم نہ ہوگا۔ تو تعجب نہیں کہ اس کا مطلب نکاح بغیر شہود یعنی گواہوں کے بغیر شہادت کی شرط نہ ہونے کا اعتقاد کر لیں
اور کسی موقع پر عمل بھی کر لیں۔تو اس میں اعتقاد ی و عملی دونوں خراصاں جمع ہو گئیں اسی طرح ایک خرابی یہ کہ خفیہ نکاح کے دعویٰ کے ذریعے کسی ایسی عورت پر ظلم ہو سکتا ہے جس سے یہ نکاح کی خواہش رکھتا ہو اور وہ اس کو قبول نہ کر تی ہو پس کسی وقت اگر اس کو شیطان گمراہ کر ے تو وہ مرد شخصوں کا نام لے کر دعویٰ کر سکتا ہے کہ ان کے سامنے خفیہ نکاح ہو گیا تھااور اس دعویٰ کے بعد دو چار مدد گار کی مدد سے اس پر زیادتی کر ے اور عام لوگ اس ظلم پرخاموش رہے کہ نکاح والی عورت پر قبضہ کر نے کا حق ہے۔ ہم کیوں تعارس کر یں ایک خرابی یہ ہے کہ منقوہا جس کا نکاح ہو چکا ہو عورت کی نسبت یہی دعویٰ اس طرح ہو سکتا ہےکہ دوسرے شخص کے اعلانیہ نکاح کے
قبل کی تاریخ میں ہمارے نزدیک خفیہ نکاح ہو چکا تھا۔ چنانچہ انہی ایام میں ایسا واقعہ ہوا ہےاور تعجب نہیں کہ انہی مفاسد کے انسداد کے لیے شریعت نے اعلان کا حکم فر ما یا ہے ضرورتاً خفیہ نکاح کر نا ہےبعض اوقات شرعی عزر سے خفیہ نکاح کی ضرورت واقع ہوتی ہے مثلاً ایک بیوہ عورت کسی سے نکاح ثانی کر تی ہےمگر اعلان کرنے میں اپنے جاہل ورثاء سے اس کو ہلاک ہوجا نے کااندیشہ ہو اور دوسری جگہ سفر کرنے میں کوئی محرم نہیں اس لیےاس نے خفیہ نکاح کر لیا پھر اسی کے ساتھ امن میں دوسری جگہ چلی گئی۔ اللہ پاک ہم سب کو دین کی سمجھ عطا فر ما ئے۔
اپنی رائے کا اظہار کریں