اور آپ ﷺ کے صحابی بیان کرتے ہیں ۔ اللہ کے رسول کو جب پریشانی لاحق ہوتی تو آپ یہ پڑھتے۔ “یا حی یاقیوم برحمتک استغیث” ۔ ایک دوسری روایت میں آتا ہے جب کسی چیزسے خوف محسو س ہوتا ہے تو آپ یہ پڑھتے ۔ ” اللہ ، اللہ ربی لا شریک لہ ” ۔ایک اور روایت ہے کہ کسی کو غم لاحق ہو ، فکر لاحق ہو، بیماری آجائے، کوئی سختی آجائے۔ ” اللہ ربی لا شریک لہ ” ۔ اللہ تعالیٰ اس کے غم کو دور فرماد ےگا۔
گھبراہٹ اور بےچینی ایساعارضہ ہے جس میں مریض پر اچانک سےدم گھٹنے اوراضطراب کی سی کیفیت طاری ہو جاتی ہے، دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے، دورانِ خون بڑھ جاتا ہےاورمریض ایک کرب کی کیفیت میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اسے محسوس ہوتا ہے جیسے اس کا جسم سن ہو گیا ہے، دل بند ہو گیا ہےاور یا پھر وہ اپنے حواس کھو رہا ہے۔ یہ علامات بہت شدید ہوتی ہیں اور ان کا دورانیہ چند لمحوں سے لے کر کئی منٹ تک کا ہو سکتا ہے اس عجیب بے قراری اور گھبراہٹ کی حالت میں اسے اپنی موت سامنے نظر آتی ہے۔کچھ لوگوں میں گھبراہٹ اور بےچینی کے دورے کی یہ کیفیت کسی خاص کیفیت یا محلِ وقوع کی وجہ سے ہوتی ہے۔ خاص کر ہجوم والی جگہوں پر، لفٹ میں، زلزلے کے دوران، کسی بلندی پر، دھم اکے
کی آواز سے یا بےعزتی کے خدشات سے انہیں انجانا خوف محسوس ہوتا ہے کہ کوئی نہ کوئی ایسامسئلہ ہو جائے گا جس سے بچ نکلنا مشکل ہو جائے گا۔عام طور پر اس مرض میں مبتلا لوگ میڈیکل یا کارڈیک ایمرجینسی کا رخ کرتے ہیں۔ متعدد ٹیسٹ کرواتے ہیں۔حالانکہ کوئی جان لیوا بیماری نہیں، یہ ایک ذہنی عارضہ ہے جس کا تعلق انسان کے دفاعی خطرے کے نطام میں خرابی کی وجہ سے ہے۔ایک تحقیق کے مطابق اس بیماری میں مبتلا افراد کی شرح تین سے چار فیصد تک ہے۔ گھبراہٹ اور بےچینی کے دورے کے دوران مریض میں مندرجہ ذیل علامات پائی جاتی ہیں: دل کی دھڑکن بہت تیز ہو جاتی ہے۔ٹھنڈے پسینے آتے ہیں۔ عضلات میں کھنچاو آ جاتا ہے۔شدید گھٹن کے ساتھ سانس لینے میں دقت محسوس ہوتی ہے۔
منہ خشک ہو جاتا ہے۔سر میں چکر آتے ہیں۔ہاتھ پاوں ٹھنڈے پڑ جا تے ہیں اور ان میں سوئیاں چبھنے کا احساس ہوتا ہے۔زبان لڑکھڑانے لگتی ہے۔اوربدن میں طاقت ختم ہو جاتی ہے۔
اپنی رائے کا اظہار کریں