یہ مطلب ہے خوش خوراکی کاایسی بہت ساری غذائیں ہیں جو ہم روز کھاتے ہیں لیکن بہت کم کے بارے میں ہم معلوم ہے کہ ان کے کھانے کا درست وقت کون سا ہے آپ مولی ہی کو لیجیے برصغیر میں اس کا سب سے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے اور سمجھا جاتا ہے کہ اس سے خوراک بہت بہتر طریقے سے ہضم ہوتی ہے یہ ایک ایسی دلچسپ ہے جو کہ شوگر کے مریضوں کے لیے بھی بہترین سمجھ جاتی ہے
حالانکہ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ایسی سبزیاں جو کہ زمین کے اندر پیدا ہوتی ہے وہ کبھی بھی شوگر کے مریض کو استعمال نہیں کرنی چاہیے لیکن ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ وہ مولی سکتے ہیں اور یہ شوگر کے مریضوں کے لئے بھی نہایت مفید ہے لیکن یاد رکھیں گے کبھی بھی رات کے وقت نہ کھائےمولی کی سبزی کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ یہ کھانے کو ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ لیکن خود ہضم نہیں ہوتا یہ بات بالکل درست ہے اس لئے اگر آپ اس کو رات کیوں کھائیں گے تو اس کی وجہ سے معدے پر بوجھ ہوگا اور اس کی وجہ سے معدے میں تیزابیت پیدا ہو گئی اور ساتھ ساتھ میں مجھ سے بدبو آنے کی وجہ سے رات بھر اگر رہ جائیں تو منہ کی بیماری بھی لگ سکتی ہے اس لیے رات کے وقت کبھی بھی اس مولی نہ کھائے
جب کہ اس کے ساتھ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مولی کے ساتھ مچھلی نہیں کھانی چاہئے اور ایسے ہی مولی کھانے کے بعد دودھ نہیں پینا چاہیے اور کالے بھنے ہوئے چنے دی مولی کے ساتھ نہیں کھانی چاہیےایسے ہی بہت ساری غذائیں ہیں جو ایک ساتھ استعمال نہیں کرنی چاہیے جیسے اگر آپ نے ہندوانہ کھا لیا ہے تو اس کے بعد اب پانی کا استعمال نہ کریں کیونکہ اس میں پہلے ہی سے بہت زیادہ پانی موجود ہوتا ہے۔ اور اگر ہم مزید پڑھیں گے تو آپ اپنے معدے پر بہت زیادہ بولتا لیں گےجاتا ہے چائے اور دہی کو آگے پیچھے استعمال نہیں کرنا چاھئے کیونکہ ان میں تیزابیت ہوتی ہے اور اگر آپ نے دہی استعمال کریں اس کے بعد اگر آپ چائے پیتے ہیں یا چائے اپنے پی اور اس کے بعد دہی کھاتے ہیں کیا آپ اپنے پیٹ میں تیزابیت بڑھا رہے ہیں
جو کہ نقصان دہ ہیںایسے ہی ڈاکٹر حضرات کا کہنا ہے کہ دودھ اور گوشت کا استعمال آگے پیچھے نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ دونوں کی ایسی ہے کہ جس کو ہضم کرنے کے لئے بہت زیادہ وقت درکار ہوتا ہے اس کی وجہ سے اس میں موجود کاربونیٹ وٹامنس اولاد اور دیگر اشیا ہیں جو کہ ہضم ہونے میں اچھا خاصا وقت درکار ہوتا ہےاس لیے خوش خوراکی کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ کو یہ معلوم ہو کہ کون سی چیز کس وقت کھانی ہے اور کس چیز کے ساتھ کھانی ہے تب ہی آپ کو اچھی صحت میلے گی اور اگر صحت ہے تو جہاں ہیںمولی یا سفید مولی یا سردیوں کی مولی.ایشیاء اور افریقہ کے بیشتر علاقوں میں کاشت ہوتا ہے۔اس کا آبائی وطن ایک اندازہ کے مطابق جاپان ہے اس لیے اسے
جاپانی مولی بھی کہا جاتا ہے۔ حیاتین جیم کی اچھی مقدار کے لیے مشہور ہے۔ *ﻣﻮﻟﯽ ﮐﮯ ﻃﺒﯽ ﺧﻮﺍﺹ ﺍﻭﺭ ﻋﻼﺝ*ﮔﺮﺩﮮ ﺍﻭﺭ ﻣﺜﺎﻧﮧ ﻣﯿﮟ ﭘﺘﮭﺮﯼ ﯾﺎ ﺭﯾﺖ ﺍٓﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﺍﮐﺴﯿﺮ ﺍﻋﻈﻢ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻣﺘﻮﺍﺗﺮ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﺍﻥ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﮐﺎ ﺷﺎﻓﯽ ﻋﻼﺝ ﮨﮯ ﺧﻮﺩ ﺩﯾﺮ ﺳﮯ ﮨﻀﻢ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻏﺬﺍﻭٔﮞ ﮐﻮ ﻓﻮﺭﯼ ﮨﻀﻢ ﮐﺮﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯبواسیر ﮐﮯ ﻣﺮﯾﻀﻮﮞ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻣﻮﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﺘﻮﮞ ﮐﺎ ﺭﺱ ﺑﮯ ﺣﺪ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺟﻠﻦ ﺍﻭﺭ ﺧﺎﺭﺵ ﺑﮭﯽ ﺧﺘﻢ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ۔ﺧﺮﺍﺑﯽﺟﮕﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﮯ ﺣﺪ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ﯾﺮﻗﺎﻥ ﮐﮯ ﻣﺮﯾﻀﻮﮞﮐﯿﻠﺌﮯ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺑﮯ ﺣﺪ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﻣﻨﺪ ﺳﺒﺰﯼ ﮨﮯاﺱﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮔُﮍ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﯾﮧ ﺟﻠﺪ ﮨﻀﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ﺟﮕﺮ ﺍﻭﺭ ﺗﻠﯽ ﮐﮯ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﮯ ﺣﺪ ﻣﻔﯿﺪ ﮨﮯ۔ﭘﯿﺸﺎﺏﮐﺎ ﺟﻞ ﮐﺮ ﺍٓﻧﺎ ﯾﺎ ﺭﮎ ﺭﮎ ﮐﺮ ﺍٓﻧﺎ ﻣﻮﻟﯽ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﭨﮭﯿﮏ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔یرﻗﺎﻥ ﻭﺍﻟﮯ ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎ ﺭﺱ چینی ﻣﯿﮟ ﻣﻼ ﮐﺮ ﭘﺌﯿﮟ ﺍﻓﺎﻗﮧ ﮨﻮﮔﺎ۔
ﻣﻮﻟﯽ ﺧﺎﻟﯽ ﻣﻌﺪﮦ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔موﻟﯽ ﮐﺎ ﻧﻤﮏ ﺩﺍﻧﺘﻮﮞ ﭘﺮﻟﮕﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﺎﺋﯿﻮﺭﯾﺎ ﺍﻭﺭﺩﺍﻧﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﺩﻭﺭ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎ ﺭﺱ ﺗﻠﻮﮞ ﮐﮯ ﺗﯿﻞ ﻣﯿﮟﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﭘﮑﺎﺋﯿﮟ ﺟﺐﺻﺮﻑ ﺗﯿﻞ ﺭﮦ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺍﺳﮯ ﺑﻮﺗﻞ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻝ ﻟﯿﮟ ﯾﮧ ﮐﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯﺍﻣﺮﺍﺽ ﮐﺎ ﺷﺎﮨﯽ ﻋﻼﺝ ﮨﮯ ۔ﺩﺱ ﺗﻮﻟﮧ ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎﭘﺎﻧﯽ ﻧﻤﮏ ﻣﻼ ﮐﺮ ﭘﯿﻨﮯ ﺳﮯ ﺑﮍﮬﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻠﯽ ﺩﺭﺳﺖ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎ ﺭﺱ ﺑﭽﮭﻮ ﭘﺮﮈﺍﻟﯿﮟ ﺗﻮ ﻭﮦ ﻣﺮﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﺟﮩﺎﮞ ﺑﭽﮭﻮ ﻧﮯ ﮈﻧﮓ ﻣﺎﺭﺍ ﮨﻮ ﻭﮨﺎﮞ ﺭﻭﺋﯽ ﺳﮯ ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎ ﭘﺎﻧﯽ ﻟﮕﺎﺋﯿﮟ ﺯﮨﺮ ﮐﺎ ﺍﺛﺮ ﺯﺍﺋﻞ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﭘﺮﻣﻞ ﻟﯿﮟ ﺗﻮ ﺑﭽﮭﻮ ﮈﻧﮓ ﻧﮧ ﻣﺎﺭ ﺳﮑﮯ ﮔﺎ۔گنج ﭘﺮ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎ ﺭﺱ ﺭﮔﮍﻧﮯ ﺳﮯ ﻭﮨﺎﮞ ﺑﺎﻝ ﺍُﮒ ﺍٓﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ﻣﻮﻟﯽ ﮐﮯ ﺑﯿﺠﻮﮞ ﮐﺎﺭﺱ ﺑﮑﺮﯼ ﮐﮯ ﺩﻭﺩﮪ ﻣﯿﮟ ﻣﻼ ﮐﺮ ﻟﮕﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺧﻨﺎﺯﯾﺮ ﮐﯽ ﮔﻠﭩﯿﺎﮞ ﺩﻭﺭ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ
۔ﻣﺘﻮﺍﺗﺮﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﻣﺜﺎﻧﮧ ﮐﯽ ﭘﺘﮭﺮﯼ ﺧﺘﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎ ﺍﭼﺎﺭ ﺑﮭﯽﺍﯾﮏ ﺍﭼﮭﯽ ﭼﯿﺰ ﮨﮯ۔ ﻣﻮﻟﯽ ﮐﮯ ﭨﮑﮍﮮﮐﺎﭦ ﻟﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﺗﺒﺎﻥﻣﯿﮟ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﺭﮐﮫ ﻟﯿﮟ ﻋﻤﺪﮦ ﺍﻭﺭ ﻟﺬﯾﺬ ﺍﭼﺎﺭ ﺑﻨﮯﮔﺎ۔ ﯾﮧ ﺍﭼﺎﺭ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺗﻠﯽ ﺑﻮﺍﺳﯿﺮ ﺭﮐﺎ ﮨﻮﺍﭘﯿﺸﺎﺏ ﮐﯽ ﺗﮑﺎﻟﯿﻒ ﺩﻭﺭ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔ﻣﻮﻟﯽ ﮐﺎ ﺭﺱ ﻧﮑﺎﻝ ﮐﺮﺍﺳﮯ ﺍٓﮒ ﭘﺮ ﮔﺮﻡ ﮐﺮﯾﮟﺍﻭﺭ ﮔﺎﮌﮬﺎ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺩﮬﻮﭖ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮫ ﮐﺮ ﺍﺳﮯ ﺳﮑﮭﺎﻟﯿﮟ۔ ﯾﮧﺟﻮﮨﺮ ﻣﻮﻟﯽ ﺗﯿﺎﺭ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔ ﺍﺳﮯ ﮐﮭﺎﻧﮯﺳﮯ ﺳﺨﺖ ﺳﮯ ﺳﺨﺖ ﺩﺭﺩ ﮔﺮﺩﮦ ﮐﻮ ﺍٓﺭﺍﻡ ﺍٓﺟﺎﺗﺎﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺭﮐﺎ ﮨﻮﺍ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﺟﺎﺭﯼ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ
اپنی رائے کا اظہار کریں