پاکیزہ معاشرے کی تعمیر کے لیے عورت کا اپنا حق ادا کرنا بہت ہی ضروری ہے۔ انسانوں کے لیے انتہائی ضروری ہے اس کی شروعات شوہر اور بیوی کے ازدواجی میل و محبت سے ہو تی ہے ہمارے مذہب نے شوہر کی حد متعین فر مائی ہے اور بیوی کی حد کا بھی تعین کیا ہے اگر دونو ں اپنی حدود کے اندر رہ
کر زندگی گزاریں تو بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ ان دونوں میاں بیوی کی زندگی بسر ہو جا ئے گیبڑی خوشگوار زندگی گزر سکتی ہے اور بہت سی ایسی فیمیلیز ہیں جو اسلامی قوانین پر عمل کر کے خوشگوار زندگی گزار رہی ہیں آقا دو عالم حضرت محمد ﷺ کا ارشادِ گرامی ہے مومنین میں کامل ایمان والا وہ شخص ہے جو اپنے اخلاق میں سب سے اچھا ہو اور تم میں سب سے بہتر وہ لوگ ہیں جو اپنی بیویوں کے لیے سب سے زیادہ بہتر ہوں آج ہم آپ کو بتانے کے لیے جا رہے ہیںکہ حضرت علی ؓ نے بیوی کی نیند کو خراب کرنے کے حوالے سے کیا فر ما یا اور بیوی کے ساتھ سلوک کے حوالے سے ہمارے آقا حضور
ﷺ نے کیا درس دیا اس بارے میں جاننے کے لیے آپ سے درخواست ہے کہ ہمارے ساتھ رہیے گا کیونکہ ان باتوں سےآ پ کو بہت ہی زیادہ فائدہ حاصل ہونے والا ہے حضرت علی ؓ کو ا یک مر تبہ ایک شخص نے اپنے ساتھ گھر جانے کی دعوت دی۔تو حضرت علی ؓ اس شخص کے ساتھ اس کے گھر تشریف لے گئے جب آپ ؓ اس شخص کے گھر پہنچے تو پتہ چلا کہ اس شخص کی بیوی سو رہی ہے ۔ اس شخص نے حضرت علی ؓ سے کہا آپ رکیں میں بیوی کو جگا تا ہوں تو اس پر آپ ؓ نے اس شخص کو منع فر ما یا کہ اپنی بیوی کو مت جگا نا ۔ کیونکہ مومن کا سونا بھی عبادت ہے اور عبادت میں خلل پیدا نہیں کر نی چاہیے ۔اور
نہ ہی یہ مناسب کہ کسی مسلمان کے آرام میں خلل پیدا کیا جا ئے تمہیں کیا معلوم نہیں کہ تمہاری بیوی ابھی تھک کر آرام کرنے لیٹی ہو اور تم اپنی آسائش کے لیے تم اسے جگا دو یہ مناسب نہیں ہے میں نے حضور ﷺ سے سنا ہے کہ مومن وہ ہے جو دوسروں کے لیے وہی چیز پسند کر ے جو اپنے لیے پسند کر تا ہے ۔ کیا تم یہ پسند کر تے ہو کہ تمہیں کوئی نیند سے جگا ئے ۔ازدواجی تعلق کی سب سے مضبوط بنیاد جذبہِ محبت ہے یہ جذبہ موجود ہو تو میاں بیوی خوشگوار زندگی بسر کر رہے ہو تے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ اپنے مقصد ِ اعلیٰ یعنی تربیت اولاد پر اچھے اثرات بھی مر تب کر تے ہیں اگر ان تینو ں کے درمیا ن محبت ہو تو کیا ہی بات ہے۔ تعلق ایسے ہو گا جیسے دو اجنبی سفر کے دوران ریل گاڑی میں ملے ہوں۔
اپنی رائے کا اظہار کریں