مسلمانوں کو اللہ تعالی نے دو سب سے بڑے تحفوں سے نوازا ہے وہ ایسے تحفے ہیں جو کہ ہم سے پہلی کسی امت کو نہیں دی گئی ۔ ان تحفوں کے فیض سے ہم دین اور دنیا دونوں جگہ فیض اٹھا سکتے ہیں ان میں سے ایک قرآن ہے اور دوسری سنت ۔قرآن اگر ہمیں ایک لائحہ عمل دیتا ہے تو سنت اس قرآن کو استعمال کرنے کیچابی ہے جس کے ذریعے ہمیں قرآن اور اس کی آیات کی فضیلت سے آگاہی حاصل ہوتی ہے ۔قرآن کی سب سے بڑی سورت کی 255ویں آیت کو آیت الکرسی کہا جاتا ہے اور اس کی فضیلت احادیث سے ثابت ہے۔
سیدنا ابی بن کعب بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان سے پوچھا: اے ابو منذر! کیا تم جانتے ہو کہ تمھارے پاس کتاب اللہ کی سب سے زیادہ عظمت والی آیت کون سی ہے ؟ کہتے ہیں میں نے جواب دیا ،اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہی زیادہ جانتے ہیں ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دوبارہ پوچھا: اے ابومنذر! کیا تم جانتے ہو کہ تمھارے پاس کتاب اللہ کی سب سے زیادہ عظمت والی آیت کون سی ہےحضرت ابوامامۃ رضی اللہ تعالی عنہ نے بیان کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :جو ہرفرض نمازکے بعد آیۃ الکرسی پڑھے گا اسے جنت میں داخل ہونے سے صرف موت ہی روک سکتی ہے ۔اسی وجہ سے ہر فرض نماز کے بعد آیتہ الکرسی کی تلاوت کا حکم دیا گیا ہے کہ اس کو پڑھنے والے اور جنت کے بیچ میں صرف موت کا فاصلہ ہوتا ہے۔سوتے وقت آیت الكرسِی پڑهنے والا صبح تک شیطان سے محفوظ رهے گاصحیح بخاری کی روایت سے یہ بات ثابت ہے کہ
جو انسان سونے سے پہلے آيت الکرسی کی تلاوت کرے گاصبح تک اس کی حفاظت کا ذمہ اللہ کے حکم سے فرشتے کریں گے ۔حضرت علی کا ارشاد ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ جس گھر میں آیت الکرسی پڑھی جاتی ہے شیطان بھاگ جاتا ہے.اور تین دن تک اس گھر میں داخل نہیں ہوتا، اور چالیس دن تک اس مکان پر سحر کا اثر نہیں ہو سکتا ۔حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہفتاوٰی ظہریہ میں تحریر ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے .کہ جو شخص آیت الکرسی پڑھ کر گھر سے نکلے تو اللہ تعالیٰ ستر ہزار ملائکہ کو حکم دیتا ہے کہ اس کے واپس آنے تک اس کئے مغفرت کی دعا کرتے رہو اور جو شخص آیت الکرسی پڑھ کر گھر میں داخل ہوگااس کے گھر سے اللہ تعالیٰ مفلسی کو دور فرما دے گا۔اللہ تعالی ہم سب کو قرآن کی ہر ہر آیت کی فیوض و برکات سمیٹنے کی توفیق عطا فرما۔اللہ ہم سب کا حامی واناصر ہو۔
آمین؟ میں نے کہا : الله لااله الاهو الحي القيوم یعنی آیتالکرسی تورسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے میرے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا: اللہ کی قسم ! تونے درست کہا اے ابو منذر! تمہیں علم مبارک ہو۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے کہ: اسماء بنت یزید بن السکن رضی الله عنها کہتی ہیں.کہ میں نے رسول الله صلى الله عليه وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ان دوآیتوں اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم اور الم اللہ لا الہ الا ھوالحی القیوم میں اللہ تعالی کا اسم اعظم ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ آیت الکرسی کی تلاوت جس سبب سے بھی کی جاۓ چونکہ اس میں اللہ کے اسم اعظم سے پکارا جا رہا ہوتا ہےتو اس کا جواب ضرور ملتا ہے
اپنی رائے کا اظہار کریں