میاں بیوی کا اکٹھے غسل کرناسوال: کیا میاں بیوی ایک ساتھ (اکٹھے)غسل کرسکتے ہیں۔اسلام میں اس کیکوئیی ممانعت تو نہیں؟ برائے مہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔جواب: میاں بیوی کے لئے جائز ہے کہ وہ ایک ہی جگہ اکٹھے غسل کر سکتے ہیں۔اگرچہ وہ ایک دوسرے کو دیکھ رہے ہوں۔
اس مسئلہ میں مندرجہ ذیل احادیث بطور دلیل پیش کی جاسکتی ہیں۔اول: حضرت اماں عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں۔“میں اور رسول اللہ ﷺ اکٹھے ایک ہی برتن سے غسل کیا کرتے تھے۔برتن کے اندر ہمارے ہاتھ ایک دوسرے سے ٹکرا رہے ہوتے۔آپﷺ جلدی فرماتے تو میں عرض کرتی۔ میرے لئے بھی چھوڑ دیجئے۔میرے لئے بھی چھوڑ دیجئے۔اور وہ فرماتی ہیں:”ہم دونوں جنبی ہوتے تھے۔” یہ لفظ مسلم کے ہیں۔امام بخاریؒ نے اس حدیث پر یہ عنوان قائم
کیاہے”آدمی کا اپنی بیوی کے ساتھ غسل کرنا۔”)دوم: معاویہ بن حیدۃ رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ“میں نے کہا! اے اللہ کے رسول ﷺ! ہم اپنے ستر کن سے چھپائیں اور کن سے کھولیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا:”اپنی بیوی اور اپنی لونڈی کے علاوہ اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرو۔ معاویہ بن حیدۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نےعرض کیا: اگر بعض لوگ بعض لوگوں کے ساتھ ہوں۔(مرد’مردوں کے ساتھ ہوں) تو آپ ﷺ نے فرمایا: “اگر تو اسکی طاقت رکھتا ہے کہ تیری (شرمگاہ)
کوکوئیی نہ دیکھے توکوئیی نہ دیکھے۔ وہ کہتے ہیں میں نے عرج کیا: کبھی انسان اکیلا ہوتا ہے تو؟۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:” اللہ تعالی ٰ زیادہ حق رکھتے ہیں کہ لوگ اس سے شرم کریں۔”(سنت مطھرہ اور آداب مباشرت ۔
اپنی رائے کا اظہار کریں