ہمارے بڑے بزرگ جو بات کہتے تھے سوالاں آنے درست ہوتی تھی یعنی گھر میں روشنی رزق سے ہوتی ہے اور آپ کا بھی تجربہ ہوگا کہ بات بالکل درست ہے جب بھی رزق آتا ہے وہ اپنے ساتھ بے شمار خوشیاں بھی لاتا ہے روزی کی برکت سے گھر والوں کے چہروں پر سکون اور اطمینا ن ہوتا ہے اللہ نہ کرے
کبھی کسی کے ساتھ روزی رزق کا مسئلہ ہو ورنہ انسان کہیں کا نہیں رہتا ہے جیسا کہ ہم سب ہی جانتے ہیں کہ ہم سب اللہ کی ہی مخلوق ہیں اور یہ ہمارا ایمان ہے کہ ہم اللہ کے بندے ہیں اور رسول اللہ ﷺ اللہ کے رسول اور بندے ہیں کہنے کا میرا مقصد صرف اتنا ہی ہے کہ ہمیں ہر مسئلے کا حل اپنے اللہ سے ہی ما نگنا چاہیے تا کہ ہمارے جو مسئلے مسائل ہیں ان کا حل نکل سکے۔ روزی اور رزق اللہ کے ہی ہاتھ میں ہے اور اس کے ساتھ ساتھ روزی اور رزق کی دعائیں
اللہ کے ہاں زیادہ سے زیادہ مانگنے سے بہت ہی زیادہ رزق ہمیں مل جاتا ہے کیونکہ ہمارے جو بھی کام ہوتے ہیں جو بھی کسی بھی قسم کے مسئلے مسائل ہوتے ہیں وہ اللہ کی ہی مرضی سے حل ہوتے ہیں ورنہ کسی کی جرات نہیں ہے کہ ان مسئلوں کو حل کر سکے یا ان مسئلوں کو توڑ پہنچا سکے۔ ہم نے بہت
بار یہ سن رکھا ہوگا کہ جو بھی ہوتا ہے اللہ کی مرضی سے ہی ہوتا ہے تو کیوں ہم اگر ہم پر کسی بھی قسم کی کوئی مشکل آن پڑ تی ہے کسی بھی قسم کی کوئی بھی مشکل کا سا منا ہم کر رہے ہوتے ہیں تو ایسا نہیں ہے۔ کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں کسی بھی نفرت کا نشانہ بنا یا ہے ایسا ہر گز نہیں ہے اگر اللہ کی طرف
سے کوئی بھی پریشانی یا مصیبت یا کوئی بھی کسی بھی قسم کی مشکل آتی ہے تو اس کا مطلب یہی ہے کہ اللہ نے ہم پر آز مائش ڈالی ہے جس کی وجہ سے وہ آزما ئش ہمارے گناہوں میں کمی کو کفارہ بھی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ہم اللہ کی نظروں میں اس کے محبوب بندے بھی بن جاتے ہیں۔ اور اللہ کی نظروں میں محبوب بننے کا مقصد ہے کہ ہم نے دنیا اور آخرت دونوں ہی سمیٹ لی ہیں دونوں ہی ہم نے دونوں میں ہی ہم نے کا میابی حاصل کر لی ہے۔ تو کہنے کا مقصد
صرف میرا اتنا ہی ہے کہ بھلے چاہے رزق کی تنگی ہو ۔ بھلے کوئی بھی پریشانی ہو کچھ بھی مسئلہ ہو۔ وہ اللہ کی طرف سے ہی ہوتا ہے اور جہاں تک رہی بات رزق کی تو وہ رزق کی تنگی اور فراوانی بھی اللہ کی طرف سے ہی ہوتی ہے۔ اس کو چاہیے کہ روزانہ بعد نمازِ فجر صرف سات مرتبہ یہ درود پاک پڑھا کرے پھر اللہ سے دعا کرے ۔ انشاء اللہ رزق کی تنگی کا خاتمہ ہوگا۔ اور رزق میں بے پناہ اضافہ ہوگا۔
اپنی رائے کا اظہار کریں