سورہ نصر کا وظیفہ کرنے والوں کو زندگی کی سب سے بڑی کامیابی کیسے مل جاتی ہے؟

کامیابی

سورۃ النصر کا ایک ایسا خاص عمل جس کے کرنے سے انشاءاللہ آپ اللہ رب العزت سے جو دعا مانگیں گے اللہ رب العزت آپ کی ہر دعا کو قبول فرمائیں گے آپ کو کامیابیاں ہی کامیابیاں عطافرمائیں گے لیکن سورہ نصر کا یہ خاص عمل جاننے سے قبل آپ سے درخواست ہے کہ درود پاک پڑھ لیجئے اور پاک

صافہوجائیے۔ زندگی میں ہر قسم کی کامیابی حاصل کرنے کے لئے ہر قسم کی پریشانیوں سے نجات کے لئے ہر قسم کی مشکلات کے حل کے لئے سورۃ النصر کا وظیفہ بہت ہی مجرب ہے سورہ نصر کا وظیفہ کرنے والوں کوزندگی کی سب سے بڑی کامیابی کیسے مل جاتی ہے؟ سورہ نصر کی پہلی آیت اذا جاء نصراللہ کے لفظ نصر کو اس سورت کا نام قرار دیا گیا ہےاس سورت سورۃ النصر کو پڑھنے سے آپ کے لئے ہر میدان میں کامیابی کے دروازے کھلیں گے

اور لکھا ہے کہ اس سورت کو ہر روز سات مرتبہ پڑھنے سے انشاءاللہ ہر بلا سے ہر مصیبت سے محفوظ رہے گا اور فتح اور مدد میسر ہوگی اور اگر کوئی اس سورت کو روزانہ پڑھے تو دش-من پر فتح یابی حاصل کرے گا اور اگر کوئی اس سورت کو رنگ پر کنندہ کر کے جال میں لگا دے تو اس جال میں مچھلیاں بھی خوب آئیں گے سورۃ النصر کے مزید خواص اور فضائل احادیث میں وار د ہوئے ہیں۔ تقریبا ہر مسلمان کو یہ سورت زبانی یاد بھی ہوگی ۔ ترجمہ

ہے جب خدا کی مدد اور کامیابی آن پہنچی اور آپ دیکھیں گے کہ لوگ گروہ در گروہ خدا کے دین میں داخل ہورہے ہیں۔ پس تم اپنے پروردگار کی تسبیح اور حمد و ثنا بیان کرواور اس سے استغفار کرو کہ وہ بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ کا بیان ہےکہ یہ قرآن مجید کی آخری سورت ہے یعنی اس کے بعد کوئی بھی مکمل سورت حضور پاک پر نازل نہیں ہوئی اور مسند احمد میں ہے کہ جب یہ سورت مبارکہ نازل ہوئی تو حضور نبی کریم نے فرمایا

کہ مجھے میری وفات کی خبر دے دی گئی ام المومنین حضرت ام حبیبہ ؓ فرماتی ہیں کہ جب یہ سورت مبارکہ نازل ہوئی تو حضور اکرم نے فرمایا کہ اس سال میرا انتقال ہونے والا ہے۔ یہ بات سن کر حضرت فاطمہ ؓ رو دیں اور اس پر آپ نے فرمایا کہ اے فاطمہ میرے خاندان میں تم سب سے پہلے مجھ سے آکر ملو گی تو یہ بات سن کر حضرت فاطمہ ؓ مسکرا دیں ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ مجھے غز-وہ بدر میں شریک ہونے والے بڑے بڑے شیوخ کے ساتھ

اپنی مجلس میں بلاتے تھے۔ یہ بات بعض لوگوں کو ناگوار گزری اور انہوں نے کہا کہ ہمارے لڑکے بھی تواسی لڑکے جیسے ہیں اس کو خاص طور پر کیوں ہمارے ساتھ شریک مجلس کیاجاتا ہے تو حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ علم کے لحاظ سے اسکا جو مقام ہے وہ آپ لوگ جانتے ہیں۔

اپنی رائے کا اظہار کریں