بے شک مشکل کے ساتھ آسانی ہے

مشکل

فَاِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًاۙ(۵) ترجمہ: کنزالایمان تو بے شک دشواری کے ساتھ آسانی ہے تفسیر: ‎صراط الجنان {فَاِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا: تو بیشک دشواری کے ساتھ آسانی ہے۔ } یعنی اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ ،جو شدت اور سختی آپ کفارکے مقابلے میں برداشت فرمارہے ہیں ، اس کے ساتھ ہی آسانی ہے کہ ہم آپ

صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو ان پر غلبہ عطا فرمائیں گے۔ بعض مفسرین نے فرمایا کہ مشرکین رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ اور صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ کو فقر کی وجہ سے عار دلاتے تھے یہاں تک کہ نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو یہ گمان ہوا کہ مسلمانوں کی تنگدستی ان کفارکے اسلام قبول کرنے میں رکاوٹ ہے،اس پر اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ

تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ ، آپ ان کافروں کی باتوں سے غمزدہ نہ ہوں عنقریب تنگدستی کی یہ دشواری ختم ہو جائے گی۔ تفسیر: ‎صراط الجنان {فَاِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا: تو بیشک دشواری کے ساتھ آسانی ہے۔ } یعنی اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ ،جو شدت اور سختی آپ کفارکے مقابلے میں برداشت فرمارہے ہیں ، اس کے ساتھ ہی آسانی ہے کہ ہم آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو ان پر غلبہ عطا فرمائیں گے بعض مفسرین نے فرمایا کہ مشرکین رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ

تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ اور صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ کو فقر کی وجہ سے عار دلاتے تھے یہاں تک کہ نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو یہ گمان ہوا کہ مسلمانوں کی تنگدستی ان کفارکے اسلام قبول کرنے میں رکاوٹ ہے،اس پر اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ ، آپ ان کافروں کی باتوں سے غمزدہ نہ ہوں عنقریب تنگدستی کی یہ دشواری ختم ہو جائے گی۔(

مدارک، الشرح، تحت الآیۃ: ۶، ص ۱۳۵۸، خازن الم نشرح، تحت الآیۃ: ۶، ۴ / ۳۸۹، ملتقطاً) :اس آیت سے معلوم ہو اکہ کسی مشکل ،مصیبت یا دشواری کے ا ٓجانے کی وجہ سے گھبرانا نہیں چاہئے بلکہ اللّٰہ تعالیٰ سے مشکل اور مصیبت دور ہو جانے اور دشواری آسان ہو جانے کی امید رکھتے ہوئے دعا کرنی چاہئے،اللّٰہ تعالیٰ نے چاہا تو بہت جلد آسانی مل جائے گی۔اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا مَاۤ اٰتٰىهَاؕ-سَیَجْعَلُ اللّٰهُ بَعْدَ عُسْرٍ یُّسْرًا۠‘‘( طلاق:۷)

ترجمۂکنزُالعِرفان: اللّٰہ کسی جان پر بوجھ نہیں رکھتا مگر اسی قابل جتنا اسے دیا ہے، جلد ہی اللّٰہ دشواری کے بعد آسانی فرمادے گا۔

اپنی رائے کا اظہار کریں