کیا آپ یہ جانتے ہیں کہ آپ کی زندگی میں پریشانی مصیبت اور تنگ دستی کی بنیادی وجہ کیا ہے اگر ہاں تو اس تحریر کو غور سے پڑھئے ۔آج کے دور میں شاید ہی کوئی ایسا انسان ہو جس کو کسی پریشانی کا سامنا نہ ہو ہر کوئی پریشان ہے اگر کسی کے پاس ظاہری اسباب یعنی مال و دولت زیادہ ہے تووہ بھی
پریشان ہے اور جس کے پاس ظاہری اسباب نہیں یا پھر کم ہے تو وہ بھی پریشان ہے اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ انسان کی زندگی میں پریشانی اور مصیبت کیوں آتی ہےاور انسان کو تنگدستی کا سامنا کیوں کرنا پڑتا ہے تو اس حوالے سے حضرت علی ؓ کا ایک فرمان پیش کیاجارہا ہے جس میں آپ ؓ نے گھر میں پریشانی مصیبت اور تنگدستی کی ایک بڑی وجہ کی طرف توجہ دلائی ہے گھر میں پریشانی اور تنگدستی کی یہ وجہ کیا ہے ؟حضرت علی ؓ کو اللہ تعالیٰ نے
ایسی فہم و فراست عطا فرمائی تھی کہ آپ ؓ مسائل کا فوری حل تجویز فرمادیتے تھے اور آپ ؓ اکثر لوگوں سے یہ فرمایا کرتے تھے کہ مجھ سے پوچھو جو بھی پوچھنا ہے پوچھ لو میں تمہیں تمہارے مسائل کا حل بتاؤں گا اس لئے ہمیں آپ ؓ کی اکثر ایسی حکایات ملتی ہیں جن میں پہلے کسی شخص کی طرف سے سوال ہوتا ہے اور پھر آپ ؓ کا جواب ہوتا ہے ۔اس حوالے سے حضرت علی ؓ کی یہ حکایت ملاحظہ فرمائیے کہتے ہیں کہ ایک شخص اپنی بیوی پر غصہ کر رہا تھا
کہ حضرت علی ؓ نے اس شخص کو دیکھ لیا کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ کیسے سخت رویے سے پیش آتا ہے آپ ؓ نے اس شخص کو اپنے پاس بلایا اور فرمایا اے شخص یا د رکھو کہ اللہ کے رسول ﷺ نے بیوی کے ساتھ حسن سلوک کا حکم فرمایا ہے بیوی تمہاری زرخرید غلام نہیں ہے جو تم اس کے ساتھ ایسا رویہ اختیار کرو اور یہ بات بھی یاد رکھنا کہ جو لوگ بیوی کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ نہیں کرتے ان پر ظلم اور زیادتی کرتے ہیں تو ان کے گھر میں پریشانی
اور مصیبت آتی ہے اور تنگدستی ایسے گھر کا مقدر بن جاتی ہے اور جو لوگ اپنی بیوی کے ساتھ حسن سلوک کرتے ہیں اور ان پر اپنی استطاعت کے مطابق خرچ کرتے ہیں ان کو خوش رکھتے ہیں تو ان کی عورتیں یعنی بیویاں ان کے لئے دعائیں کرتی ہیں اور یوں ان کے رزق میں اضافہ کیا جاتا ہےلہٰذا تم بھی اپنی بیویوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ تمہارے گھر سے پریشانیاں اور مصائب ختم ہوجائیں گے ۔یہ ہے وہ کام حضرت علی ؓ کے فرمان کے مطابق جو کہ
گھر کے اندر پریشانی اور تنگ دستی کا باعث بنتا ہے اس لئے ہمیں چاہئے کہ اس کام سے اجتناب کیا جائے اور یاد رہے کہ جو بھی کام اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اتباع سے ہٹ کر کیا جائے گا اور اللہ کی مرضی کے خلاف کیا جائے گا اللہ کے رسول ﷺ کے طریقے کے خلاف کیا جائے گا وہ اللہ کی ناراضگی کا سبب بنے گا اور جب اللہ ناراض ہوگا تو پھر گھر میں پریشانیاں اور بے برکتیاں آئیں گی اسی لئے اللہ تعالیٰ کی ہر طرح کی نافرمانی سے بچنا چاہئے ۔اللہ ہم سب
کا حامی و ناصر ہو ۔آمین
اپنی رائے کا اظہار کریں