یہ بڑی عظمت والے دن ہیں۔ اور یہی وہ دن ہیں ۔ یا درکھیں ۔ کہ موسی ؑ جب طور سینا پر گئے اللہ کے حکم کے مطابق۔ اللہ نے حکم دیا تھا روزے رکھیں۔ تو آپ نے تیس روزے رکھے تھے ۔ وہ ذو القعد ہ کے تھے ۔ ا س کے بعدآ پ نے مسواک فرمالیا۔تو اللہ نے حکم دیا موسی ؑ ۔ اے موسی ! روزے دار کا جو ہوا ہے۔ ریح
ہے۔ جو معدہ سے آتی ہے۔ وہ تو اللہ کے ہاں مشک سے بھی اچھی ہے ۔ تم نے اسے کیوں ضائع کردیا۔ مجھ سے کلا م کرنے سے پہلے ۔ اب دس روزے اور رکھے۔ انہوں نے وہ دس روزے اسی ذی الحج کے رکھے۔ یعنی ذوالحجہ آج سے نہیں ، ابتداء سے شان والے ہیں۔ عظمت والے ہیں۔ اور دوسری بات جو رحمان نے لکھی ہے اللہ کرے آپ کو سمجھ آئے ۔ کہ ہر چیز میں ایک خاص عمل ہے۔ مثلاً رمضان ہے۔ صرف روزہ ہی رکھنا ہے۔ صاحب نصاب ہیں۔ سال کے بعد
ایک قربانی کرنی ہے۔ اگر صاحب نصاب ہیں تو ایک دفعہ زکوٰۃ دینی ہے۔ تو ایک ایک عمل ہوگا۔ نماز پڑھ رہا ہے ضرور ی تو نہیں روزہ بھی ہو۔ روزے کی حالت میں ضرور ی تو نہیں کہ نماز بھی پڑھ رہا ہو۔ لیکن یہ د س ذی الحجہ کے ایسے دن ہیں۔ کہ ان میں نماز بھی ہے۔ ان میں قربانی بھی ہے۔ ان میں روزہ بھی ہے۔ ان میں تسبیح و تحریرو تمہید بھی ہے۔ ان کے اندر سفر بھی ہے قیام بھی ہے۔ رکوع بھی ہے۔ تو اس دن میں یہ یہ مجموعہ اعمال کے دن ہیں۔ اتنے اہم
دن ہیں۔ جن کی قسم اللہ نے کھائی ہے۔ ان دنوں کے اندر آپس میں بیٹھ کر باتیں کرنا اور قصے کہانیاں سب کچھ چھوڑ دیں۔ کھانے پینے چھوڑ دیں۔ یہ ساری زندگی آ پ کرتے آئے ہیں۔ سار ا وقت اللہ کے ذکر میں گزاریں۔ کم ازکم دس دن کے اندر قرآن کا ختم کرلیں۔ کوئی مشکل نہیں کہ تین پارے روز کےپڑھ لیں۔ دس دن میں قرآن ختم ہوجائےگا۔ روزانہ درود شریف پڑھیں۔ استغفار پڑھیں۔ اور پھر اس میں آپ جب غسل کرکے ، دو رکعات پڑھ کر ، احرام باندھ کر عمر ے
کا ہو یا حج کا ہو ۔ تو کیا پڑھتے ہیں؟ ” لبیک اللھم لبیک ان الحمد والنعمتہ لبیک ” ۔ “اللھم ” کا کیا معنی ہے یا اللہ ! میں حاضر ہوں۔ لیکن اللہ نے فرمایا ہے یہی حاضر ی تو قبول نہیں ۔ جب تک اگلی بات نہ کرو۔ا ب وہ کہے گا” لبیک لا شریک لک لبیک ” ۔ تیر ا کوئی شریک یا ذات یا صفات میں نہیں ہے۔ جب “لا شریک لک “نہ کہو تو “لبیک” بھی قبول نہیں ۔ آگے اللہ فرماتے ہیں آگے بھی اقرار کرو۔ “اللھم لبیک لا شریک لک لبیک انی الحمد والنعمت لک والملک ”
اپنی رائے کا اظہار کریں