قرآن پاک ایک با برکت کتاب ہے اس کا پڑھنا ہمارے سب کےلئے باعث رحمت ہے، کچھ ایسے صورتیں جن کو تلاوت کر کہ ہم کئی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔ جیسے صورت فلق اور صورت ناس ہمیں جادو اور غیر اثرات سے مخفوظ رکھتی ہیں اسی طرح سورۃ قریش بھی بہت برکت ہے۔ کلام پاک کی ایک ایسی
صورۃ اگر آپ سورہ قریش ایک دفعہ پڑھیں گے تو اگرکھانے کے اندرزہربھی ملا ہوگا تو وہ اثر نہیں کرے گا۔ کھانا فوڈ پوائزن نہیں بنے گااوروہ کھانا بیماری نہیں بنے گا، صحت بنے گا۔وہ کھانا اسے گناہوں کی طرف مائل نہیں کرے گا۔نیکی کاذریعہ بنے گااورجو دوسری دفعہ سورہ قریش پڑھے گا اللہ پاک جل شانہ اس کو ایسا دسترخوان سدا دیتا رہے گا ، بہترین، اچھے سے اچھا عطا فرماتے رہیں گے ظاہر ہے روزی سکھی ہوگی تو دسترخوان اچھا ہوگا اور جو تیسری
مرتبہ سورہ قریش پڑھے گا اللہ اس کی سات نسلوں کو بھی لاجواب کھانے دسترخوان لاجواب کھانے دسترخوان رزق دیتے رہیں گے۔ آپ بھی آج سے ہی یہ پڑھیں زندگی میں تبدیلی آپ خود محسوس کریں گے۔ایک مرتبہ حضرت ابودجانہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے عرض کی یا رسول اللہﷺ! میں اپنے بستر پر سوتاہوں تو اپنے گھر میں چکی چلنے کی آوا زجیسی آواز سنتاہوں اورشہد کی مکھی کی بھنبھناہٹ جیسی بھنبھناہٹ سنتا ہوں اور بجلی کی چمک جیسی چمک
دیکھتاہوں.پھر جب میں گھبرا کر اور مرعوب ہوکر سراٹھاتاہوں تو مجھے ایک (کالا)سایہ نظر آتاہے جو بلند ہوکر میرے گھر کے صحن میں پھیل جاتا ہے پھر میں اس کی طرف مائل ہوتاہوں اوراس کی جلد چھوتا ہوں تو اس کی جلد سیہہ( ایک جانور ہے جس کے بدن پر کانٹے ہوتے ہیں)کی جلد کی طرح معلوم ہوتی ہے .وہ میری طرف آگ کے شعلے پھینکتا ہے میرا گمان ہوتا ہے کہ وہ مجھے بھی جلادے گا اورمیرےگھر کو بھی .تو رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم
نے ارشاد فرمایا :۔اے ابو دجانہ !تمہارے گھرمیں رہنے والا برا(جن) ہے رب کعبہ کی قسم !اے ابو دجانہ! کیا تم جیسے کو بھی کوئی ایذا دینے والا ہے ؟ پھر فرمایا: تم میرے پاس دوات اورکاغذ لے آؤ. جب یہ دونوں چیزیں لائی گئیں تو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ان کو حضرتِ سیِّدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دے دیا اور فرمایا: اے ابوالحسن! جو میں کہتا ہوں لکھو . حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی: کیا لکھوں ؟حضورِ اکرم
صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا ھٰذَا کِتَابٌ مِّنْ مُحَمَّدِ رَّسُوْلِ اللّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ اِلٰی مَنْ یَّطْرُقُ الدَّارَ مِنَ العُمَّارِ وَالزُّوَّارِ اِلَّا طَارِقًا یَّطْرُقُ بخَیْرِ اَمَّا بَعْد فَاِنَّ لَنَا وَلَکُمْ فِی الْحَقِّ سَاعَۃً فَاِنْ کُنْتَ عَاشِقًا مُّوْلِعًا اَوْفَاجِرًا فَہٰذَا کِتَابٌ یَّنْطِقُ عَلَیْنَا وَعَلَیْکُمْ بِالْحَقِّ اِنَّا کُنَّا نَسْتَنْسِخُ مَاکُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ وَرُسُلُنَا یَکْتُبُوْنَ مَاتَمْکُرُوْنَ اُتْرُکُوْا صَاحِبَ کِتَابِیْ ھٰذَا وَانْطَلِقُوْا اِلٰی عَبَدَۃِ الْأَصْنَامِ وَاِلیٰ مَنْ یَّزْعَمُ اَنَّ مَعَ اللّٰہِ اِلٰھًا اٰخَرَلَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ کُلُّ شَیْ ئٍ ھٰالِکٌ اِلَّا وَجْھَہٗ لَہُ الْحُکْمُ وَاِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ حٰمٓ لَایُنْصَرُوْنَ حٓمٓ عٓسٓقٓ تَفَرَّقَ اَعْدَ ائُ
اللّٰہِ وَبَلَغَتْ حُجَّۃُ اللّٰہِ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِااللّٰہِ الْعَلِّیِ الْعَظِیْمِ فَسَیَکْفِیْکَھُمُ اللّٰہُ وَھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ حضرت ابو دجانہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں : میں نے اس خط کو لیا اورلپیٹ لیا اوراپنے گھر لے گیا اوراپنے سرکے نیچے رکھ کر رات اپنے گھر میں گزاری تو ایک چیخنے والے کی چیخ سے ہی میں بیدارہوا جو یہ کہہ رہا تھا:۔اے ابو دجانہ !لات وعزی کی قسم ان کلمات نے ہمیں جلاڈالا تمہیں تمہارے نبی کا واسطہ اگر تم یہ خط مبارک یہاں سے اٹھا لو تو ہم تیرے گھر میں کبھی
نہیں آئیں گے . اورایک روایت میں ہے کہ ہم نہ تمہیں ایذا دیں گے نہ تمہارے پڑوسیوں کو اورنہ اس جگہ پر جہاں یہ خط مبارک ہوگا. حضرت ابودجانہ رضی اللہ تعالیٰ عنہفرماتے ہیں : اے ابو دجانہ !(وہ خط اب تم )جنوں سے اٹھا لو قسم ہے اس ذات کی جس نے مجھے حق کے ساتھ نبی بناکر بھیجا وہ جن قیامت تک عذاب کی تکلیف پاتے رہیں گے۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین
اپنی رائے کا اظہار کریں