ذکرالٰہی انوار کی کنجی ہے، بصیرت کا آغاز ہے اور جمال فطرت کا اقرار ہے۔ یہ حصول علم کا جال ہے۔ یہ تماشہ گاہ ہستی کی جلوہ آرائیوں اور حسن آفرینیوں کا اقرار ہے۔ ذاکر کے ذکر میں زاہد کے فکر میں خالق ِ آفاق کی جھلک نظر آتی ہے۔ ذکر الٰہی دراصل خالق حقیقی سے رابطے کی ایک شکل ہے۔اللہ
کے ذکر میں نماز، تلاوت ِ قرآن حکیم، دُعا اور استغفار سب شامل ہیں۔ بقول حافظ ابن القیم ذکر اللہ کی بڑی عظمت، اہمیت اور برکات ہیں۔ ذکر اللہ سے اللہ کا قرب نصیب ہوتا ہے اور انسان کی روحانی ترقی ہوتی ہے۔ ذکر ِ اللہ سے قلوب منور ہو جاتے ہیں۔ ذکرِ اللہ ہی وہ راستہ اور دروازہ ہے جس کے ذریعے ایک بندہ بارگاہ الٰہی تک پہنچ سکتا ہےحضرت ابو ہریرہ ؓ اور حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جب بھی اور جہاں بھی کچھ بندگانِ
خدا اللہ کا ذکر کرتے ہیں تو لازمی طور پر فرشتے ہر طرف سے ان کے گرد جمع ہو جاتے ہیں اور ان کو گھیر لیتے ہیں اور رحمت ِ الٰہی ان پر چھا جاتی ہے اور ان کو اپنے سایہ میں لے لیتی ہے اور ان پر سکینہ کی کیفیت نازل ہوتی ہے اور اللہ اپنے مقربین فرشتوں میں ان کا ذکر کرتے ہیں حضرت ابو الدرداءؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کیا مَیں تم کو وہ عمل بتاﺅں جو تمہارے سارے اعمال میں بہتر اور تمہارے مالک کی نگاہ میں پاکیزہ تر ہے اور تمہارے
درجوں کو دوسرے تمام اعمال سے زیادہ بلند کرنے والا ہےاور اللہ کی راہ میں سونا اور چاندی خرچ کرنے سے بھی زیادہ اس میں خیر ہے اور اس جہاد سے بھی زیادہ تمہارے لئے اس میں خیر ہے۔ جس میں تم اپنے دشمنوں اور خدا کے دشمن وں کو م وت کے گھاٹ اتارو اور وہ تمہیں ذب ح کریں اور شہید کریں؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا:ہاں یا رسول اللہﷺ ! ایسا قیمتی عمل ضرور بتایئے آپ نے فرمایا:وہ اللہ کا ذکر ہے۔آج ہم آپ کیلئے رزق میں برکت اضافے کا ایسا
طاقتور وظیفہ لیکر حاضر ہوئے ہیں ۔ جس کو کرنے کی برکت سے اللہ تعالیٰ آپ کے رزق میں بے انتہاء برکت عطاء فرمائیں گے ۔ آج کل کے معاشرے کے اندر ہر بندہ کاروباری حوالے سے پریشان ہے ۔ ہر بندہ رزق میں برکت کی دعا کرتا ہے اور یہ کہتا ہے کہ دعا قبول نہیں ہوتی ہے ۔ دعا کے قبول ہونے نہ ہونے کے کچھ اسباب ہیں جس طرح ہمارے معاشرے کے اندر جھوٹ عام ہے جس وجہ سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ہماری دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔ ہمارے
لوگ سود کھاتے ہیں ہم لوگ اپنے بڑوں کا ادب نہیں کرتے جس وجہ سے دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔ ہم پیارے حبیب محمد مصطفیﷺ پردرود پاک ﷺ کا نذرانہ نہیں بھیجتے ۔کتنی وجوہات ہیں اگر ان وجوہات پر غور کریں ان کو ترک کردیں خداکی قسم رب اتنا رزق عطاء فرمادیتا ہے کہ ارد گرد کے لوگ حیران وپریشان ہوجائیں گے ۔ اس کے پاس رزق آکہاں سے رہا ہے اس بندے کے پاس رزق کی ریل پیل ہوکیسے رہی ہے ۔ آج کا عمل یہ ہے کہ جب بھی گھر داخل
ہوں تو پہلے سلام پڑھیں پھرنبی کریمﷺ کی بارگاہ میں درود سلام پڑھیں اس کے بعد گھر والوں کو سلام کریں اس کے بعد سورۃ اخلاص پڑھیں۔ یہ تین کام گھر میں داخل ہوتے وقت روٹین بنا لیں اللہ تعالیٰ کچھ ہی دنوں کے اس تحریر میں اسم باری تعالیٰ کا ایک مجرب وظیفہ پیش کیا جارہا ہے جس کے کرنے والا مالدار اور غنی بن جاتا ہے۔ اس وظیفے کی بدولت کئی افراد آج خوشحال زندگی گزار رہے ہیں۔ جن لوگوں کو یہ شکایت رہتی ہے کہ ان کے پاس پیسے ٹکتے نہیں
اور تیزی سے خرچ ہو جاتے ہیں وہ افراد نماز فجر اور عشا کی نماز کے بعد 11، 11سو مرتبہ یا غنی کا ورد کریں، وظیفے کے اول و آخر درود ابراہیمی ضرور پڑھیں۔ اللہ تعالی کے فضل کرم سے ان کے رزق میں بے پناہ اضافہ اور برکت آجائے گی ۔ یہ مجرب وظیفہ رزق اور بندش کے خاتمہ کیلئے نہایت بہترین ہے ، کوئی بھی دکاندار اور تاجر دفتر کھولنے سے پہلے ستر مرتبہیا غنی پڑھے گا تو انشااللہ اللہ پاک کاروبار میں برکت اور رزق میں اضافہ ہو گا اور
کبھی بھی کسی نقصان کا خوف نہیں رہے گا ۔ جمعرات اور جمعہ کی شب اس اسم شب اس اسم مبارک یا غنی کو انیس ہزار مرتبہ پڑھنے اور عمل کو جاری رکھنے سے انسان کو غیب سے دولت ملتی ہے ۔اوربہت جلد کاروبار میں ترقی ہوگی اور رزق حلال کہاں کہاں سے آئے گا کہ عقل دنگ رہ جائے گی۔ اکثر اوقات لوگ دعائیں پوری نہ ہونے کا شکوہ کرتے نظر آتے ہیںجس کی وجہ دراصل دعا اور عبادت میں خشوع و خضوع کا نہ ہونا ہوتا ہے۔ دعا کو عبادت کا
زیور قرار دیا گیا ہے ۔ مسلمان دعا کے ذریعے اپنی مرادیں رب تعالیٰ سے مانگتے ہیں۔ آج کل عوام میں بیروزگاری ایک عام مسئلہ ہے، پڑھے لکھے افراد ملازمت نہہونے کی وجہ سے در در کے دھکے کھانے پر مجبور ہیں۔ یہاں ہم ایسے ہی بیروزگار نوجوانوں کو ایک نہایت مجرب وظیفہ بتانے جا رہے ہیں جس کے کرنے سے انشا اللہ انہیں من پسند ملازمت اور روزگار رب تعالیٰ نصیب فرمائیں گے۔بیروزگار افراد روزانہ نماز عصر کے بعد اول و آخردرود شریف کے
بعد اکتالیس باریا اللہ یا باسط پڑھیں، انشا اللہ یہ عمل کرنے سے رب تعالیٰ آپ پراپنے خزانے کے منہ کھول دیں گے۔ تنگی رزق کی شکایت پر ایک بار مفتی محمد شفیع صاحب رحمة اللہ علیہ نے فرمایا: یہ انبیاءعلیہ السلام کی سنت ہے رزق جتنا مقدر ہوتا ہے اتنا ہی ملتا ہے اس کو بڑھانے کا کوئی خاص وظیفہ نہیں۔ ہاں دعا کرنا چاہیے دعا کرنے سے اللہ جل شانہ سکون دیں گے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کشائش رزق کیلئے ذیل کی دعا مانگا کرتی تھیں۔اَللّٰھُمَّ اجعَل اَوسَعَ
رِزقِکَ عَلَیَّ عِندَکِبَرِ سِنِّی وانقِطَاعِ عُمُرِی۔اے اللہ! تو میری روزی کو کشادہ کردے میرے بڑھاپے اور میری عمر کے ختم ہونے تک۔ اَللّٰھُمَّ البُسط عَلَینَا مِن م بَرَکَاتِکَ وَرَحمَتِکَ وَ فَضلِکَ وَرِزقِکَ۔اے اللہ! آپ ہم پر اپنی برکتوں‘ اپنی رحمتوں‘ اپنے فضل اور اپنے دئیے ہوئے رزق میں فراخی نصیب فرمائیے۔ حضرت مولانا شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمة اللہ علیہ نے فرمایا حضرت حاجی امداد اللہ رحمة اللہ علیہ سے منقول ہے کہ جو شخص صبح کو ستر مرتبہ پابندی سے درج
ذیل آیة پڑھا کرے وہ رزق کی تنگی سے محفوظ رہے گا اور فرمایا کہ بہت مجرب عمل ہے۔اَللّٰہُ لَطِیف م بِعِبَادَہ یَرزُقُ مَن یَّشَآئُ وَ ھُوَ القَوِیُّ اَلعَزِیزُ۔حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص نے گھر میں داخل ہوکر سورة الاخلاص پڑھی تو اس کے گھر والوں سے اور اس کے پڑوس سے فقر دورہوگیا۔حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو
شخص روزانہ سو مرتبہ یہ دعا پڑھے : لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ المَلِکُ الحَقُّ المُبِینُ تو یہ کلمات اس کیلئے فقروفاقہ سے حفاظت کا ذریعہ ہوں گے اور قبر کی وحشت و تنہائی میں انسیت کا باعث ہوں گے اور ان کلمات کی برکت سے پڑھنے والا غناء(ظاہری و باطنی) حاصل کرلے گا اور قیامت کے دن وہ ان کلمات کی برکت سے جنت کے دروازے پر دستک دے گا۔اس حدیث سے معلوم ہوا روزانہ سو بار پڑھنے والے کو چار بہت بڑے بڑے فائدے حاصل ہوں گے ان میں سے ہر
فائدہ ایسا ہے جس کا ہر شخص محتاج ہے۔ لہٰذا ہر شخص کو ہر روز اس کی ایک تسبیح پڑھ لینی چاہیے۔ اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمیاندر اتنا رزق عطاء فرمائے گاکہ آپ حیران ہوں جائیں گے
اپنی رائے کا اظہار کریں