حضرت علی ؓ کی خدمت میں ایک شخص آکے پوچھنے لگا کہ یا علی اس کائنات کی عظیم ترین عورت کی صفت کیا ہے جس پر اللہ کے فرشتے بھی ناز کرتے ہو ں جیسے ہی یہ پوچھا گیا تو امام علی ؓ نے فرمایا کہ میں نے اللہ کے رسول سے سنا کہ اس زمین کی سب سے افضل ترین عورت وہ ہے جو کم خر چ کرتی
ہو کفایت سے اپنی زندگی بسر کرتی ہے یاد رکھنا جو عورت گھر کے اخراجات کو کم رکھتی ہے فضول خرچ کرنے سے گریز کرتی ہے تو اللہ کے فرشتے اس کے قدموں تلے اپنے پر بچھاتے رہتے ہیں اور اللہ کا اس عورت سے وعدہ ہوتا ہے کہ روز محشر اسے جنت کے عظیم سے عظیم انعامات عطا کئے جائیں گے اے شخص عورت کی یہ ایک صفت اس کے جنت میں جانے کے لئے کافی ہے۔ کہ وہ فضول خرچ کرنے سے دوری اختیار کر کے اپنی اولاد کی اچھی
پرورش کرے اور گھر کو جنت بنادے۔اسلام ہر شعبہ زندگی میں سادگی، اعتدال اور میانہ روی کی تلقین کرتا ہے۔ فضول خرچی، عیش و عشرت اور نمود و نمائش سے نہ صرف منع کرتا ہے بلکہ اس کی شدید مذمت بھی کرتا ہے۔فضول خرچی کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ ناپسند کرتا ہے۔ قرآن حکیم میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے :يَا بَنِي آدَمَ خُذُواْ زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَّكُلُواْ وَاشْرَبُواْ وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ:اے اولادِ آدم! تم ہر نماز کے وقت اپنا لباسِ زینت (پہن) لیا کرو
اور کھاؤ اور پیو اور حد سے زیادہ خرچ نہ کرو کہ بیشک وہ بے جا خرچ کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔( الاعراف، 7 : 31)فضول خرچی کی نہ صرف مذمت کی گئی بلکہ سخت تنبہیہ کی گئی ہے اور ایسے کرنے والوں کو شی.طان کے بھائی کہا گیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔وَآتِ ذَا الْقُرْبَى حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَلاَ تُبَذِّرْ تَبْذِيرًا إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُواْ إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ كَفُورًا:اور قرابتداروں کو ان کا حق ادا کرو اور محتاجوں اور مسافروں کو بھی (دو)
اور (اپنا مال) فضول خرچی سے مت اڑاؤ بیشک فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں، اور شیطان اپنے رب کا بڑا ہی ناشکرا ہے۔( بنی اسرائيل، 17 : 26، 27)اسلام ہر شعبۂ زندگی کی طرح مال خرچ کرنے میں بھی اعتدال اور میانہ روی کا درس دیتا ہے۔ چنانچہ فرمایا گیا :وَلاَ تَجْعَلْ يَدَكَ مَغْلُولَةً إِلَى عُنُقِكَ وَلاَ تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُومًا مَّحْسُورًا:اور نہ اپنا ہاتھ اپنی گردن سے باندھا ہوا رکھو (کہ کسی کو کچھ نہ دو) اور نہ ہی اسے سارا کا سارا کھول دو (کہ سب
کچھ ہی دے ڈالو) کہ پھر تمہیں خود ملامت زدہ (اور) تھکا ہارا بن کر بیٹھنا پڑے۔( بنی اس.رائ.يل، 17 : 29)علاوہ ازیں کھانے کے لیے سونے چاندی کے برتنوں کا استعمال، مردوں کیلئے ریشمی کپڑے، شادی بیاہ کے موقع پر خواتین کا بے جا اسراف سب فضول خرچی کے زمرے میں آتے ہیں جو قطعاً حرام ہیں اور جن کی مذمت ہمیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی متعدد احادیث مبارکہ سے بھی ملتی ہے۔
اپنی رائے کا اظہار کریں